PRIME MINISTER SHEHBAZ SHARIF CHAIRS FEDERAL CABINET MEETING IN ISLAMABAD ON 24TH MAY, 2022.

وفاقی کابینہ اجلاس، ہفتے کی چھٹی بحال ، سرکاری فیول میں 40 فیصد کٹوتی منظور،کابینہ اراکین کے بیرون ملک علاج پر پابندی عائد

ضروری دوروں کے علاوہ حکومتی افسران کے بیرون ملک دوروں پر پابندی عائد کردی ،بازاروں کی جلد بندش سے متعلق سب کمیٹی بنانے کا فیصلہ

 16سے 24جون تک لوڈشیڈنگ 3گھنٹے اور30 جون تک دورانیہ 2 گھنٹے ہوجائے گا ، دیگر منصوبوں کو فعال کرنے کی بھی منظوری دے دی گئی، مریم اورنگزیب

جمعہ کے روز گھر سے کام کرنے کی تجویز دی گئی جس پر وزیراعظم نے اس کا جائزہ لینے کے لیے ایک کمیٹی تشکیل دے دی ہے کہ اس سے موثر فائدہ اٹھایا جاسکے

متبادل اسٹریٹ لائٹ کو بند کرنے کی تجویز پر گفتگو ہوئی اور صوبائی، بلدیاتی حکومتوں کے ساتھ مل کر اس کو یقینی بنانے کی منظوری دی گئی جس سے توانائی کی بچت ہوگی

مارکیٹ کی جلد بند کرنے کی تجویزپر تمام صوبوں کے وزرائے اعلی آج (بدھ کو) قومی اقتصادی کونسل کے اجلاس میں شرکت کریں گے، وزیراعظم کی ان سے مشاورت  کے بعد اعلان کیا جائے گا

سرکاری سطح پر گاڑیوں کی خریداری پر پابندی لگادی ، میٹنگز کو ورچوئل اور ویڈیو پر شفٹ کرنے کا فیصلہ کیاگیا، تمام دفاتر میں لنچ ، ڈنراور ہائی ٹیز پر مکمل پابندی عائد کردی

جتنے فیصلے کابینہ میں کیے گئے ہیں ان پر آج سے عمل شروع ہوجائے گا ، ڈسکہ الیکشن پر انکوائری کرکے ذمہ داروں کو سزا نہ ملی تو آئندہ انتخابات کی شفافیت پر بھی سوالیہ نشان لگ جائے گا، وزیر اطلاعات کی کابینہ اجلاس کے بعد پریس کانفرنس

اسلام آباد( ویب  نیوز)

وفاقی کابینہ نے توانائی بحران پر قابو پانے کے لیے کفایت شعاری مہم پر عملدرآمدکا اآغاز کرتے ہوئے ہفتے کی چھٹی بحال اور سرکاری فیول میں 40 فیصد کٹوتی کی منظوری دے دی، جبکہ حکومتی افسران اور کابینہ اراکین کے بیرون ملک علاج پر بھی پابندی لگادی گئی تاہم بازاروں کی جلد بندش سے متعلق سب کمیٹی بنانے کا فیصلہ کیا ہے ۔ منگل کو وزیراعظم شہباز شریف کی زیر صدارت وفاقی کابینہ کا اجلاس ہوا،جس میں ملک میں بجلی کی بدترین لوڈشیڈنگ اور اس پر قابو پانے کے لیے مختلف طریقوں پر غور کیا گیا، وفاقی کابینہ نے بجلی کی بچت کیلئے ہفتے میں دو سرکاری تعطیلات کرنے کا اصولی فیصلہ کیا جس کی کابینہ نے منظوری دے دی۔اسلام آباد میں کابینہ کے اجلاس کے بعدوفاقی وزیر اطلاعات مریم اورنگزیب نے پریس کانفرنس کرتے ہوئے کہا کہ کابینہ نے 4سال کے دوران بجلی کی پیداوار، موسم کی تبدیلی کے باعث طلب کی صورتحال اور اقدامات کا جائزہ لیا ۔ہم ایک طرف عوام سے قربانی مانگ رہے ہیں تو دوسری جانب ہم نے ان اقدامات کا آغاز کابینہ سے کیا ہے تا کہ عوام پر کم سے کم بوجھ منتقل کیا جائے۔ مختلف پاور پلانٹس کے بتدریج فعال ہونے کے ساتھ ساتھ سسٹم میں بجلی شامل ہوتی جائے گی اور 30 جون تک اس کا دورانیہ 2 گھنٹے ہوجائے گا۔انہوں نے کہا کہ ملک میں بجلی کی طلب 28 ہزار 400 میگا واٹ ہے جس میں سے 2700 میگا واٹ نقصان میں چلنے والے فیڈرز میں چلی جاتی ہے جنہیں نکال کر بجلی کی مجموعی طلب 25 ہزار 600میگا واٹ ہے اور سپلائی 21 ہزار میگا واٹ ہے یوں طلب اور رسد میں 4 ہزار 600 کا میگا واٹ کا فرق ہے۔ وزیر اطلاعات نے بتایا کہ کابینہ نے 6 سے 15 جون تک ساڑھے 3 گھنٹے لوڈشیڈنگ کی منظوری دی ہے16جون سے ساہیوال کے کوئلے سے چلنے والے پلانٹ سے 600میگا واٹ مزید بجلی سسٹم شامل ہوجائے گی جس کے بعد لوڈشیڈنگ کا دورانیہ کم ہوجائے گا اور 16سے 24جون تک 3گھنٹے کی لوڈشیڈنگ پر آجائے گا۔انہوں نے بتایا کہ جس کے بعد 25سے 29جون کراچی کا ایک ہزار 40میگا واٹ کا کے ٹو پاور پلانٹ کے فعال ہونے سے سسٹم میں مزید بجلی شامل ہوگی اور لوڈشیڈنگ کا دورانیہ ڈھائی گھنٹے ہوجائے اور 30جون کے بعد پورٹ قاسم پر کوئلے سے چلنے والے پلانٹ کا 600میگا واٹ سسٹم میں آجانے کے بعد 2 گھنٹے ہوجائے گا۔انہوں نے کہا کہ دیگر منصوبوں کو فعال کرنے کی بھی منظوری دے دی گئی ہے۔انہوں نے کہا کہ موجودہ حالات غیر معمولی ہیں اور جس بحران سے ہم گزر رہے ہیں اس پر قابو پانے کے لیے کابینہ نے ہفتے کی چھٹی کو بحال کردیا ہے، اس ایک دن سے سالانہ 38کروڑ 60لاکھ ڈالر کی بچت ہوگی اور درآمدی بل ہر اس کا 77ارب روپے کا اثر پڑے گا۔وزیر اطلاعات نے کہا کہ جمعہ کے روز گھر سے کام کرنے کی تجویز دی گئی ہے جیسا کہ کورونا وائرس کے حالات میں ہوا تھا جس پر وزیراعظم نے اس تجویز کا جائزہ لینے کے لیے ایک کمیٹی تشکیل دے دی ہے کہ اس سے موثر فائدہ اٹھایا جاسکے۔انہوں نے بتایا کہ متبادل اسٹریٹ لائٹ کو بند کرنے کی تجویز پر سیر حاصل گفتگو ہوئی اور صوبائی، بلدیاتی حکومتوں کے ساتھ مل کر اس کو یقینی بنانے کی منظوری دی گئی جس سے توانائی کی بچت ہوگی۔ وزیر اطلاعات نے کہا کہ مارکیٹ کی جلد بند کرنے کی بھی تجویز تھی جس پر تمام صوبوں کے وزرائے اعلی آج (بدھ کو) قومی اقتصادی کونسل کے اجلاس میں شرکت کریں گے اور وزیراعظم ان سے مشاورت کریں گے جس کے بعد اس کا اعلان کیا جائے گا۔ انہوں نے کہا کہ اس کے علاوہ شہریوں کے لیے آگاہی مہم چلانے کی بھی منظوری دی گئی ہے، سرکاری اجلاسوں کو زیادہ سے زیادہ ورچوئل اور ڈیجیٹل کرنے کا فیصلہ کیا گیا ہے۔وزیر اطلاعات نے بتایا کہ ضروری دوروں کے علاوہ حکومتی افسران کے بیرون ملک دوروں پر پابندی عائد کردی ہے جبکہ حکومتی افسران اور کابینہ اراکین کے بیرون ملک علاج پر بھی پابندی لگادی گئی ہے۔ انہوں نے کہا کہ سرکاری سطح پر گاڑیوں کی خریداری پر پابندی لگادی گئی ہے، سرکاری میٹنگز کو ورچوئل اور ویڈیو پر شفٹ کرنے کا فیصلہ کیاگیا ہے جبکہ تمام سرکاری دفاتر میں لنچ ، ڈنراور ہائی ٹیز پر مکمل پابندی عائد کردی ہے۔مریم اورنگزیب نے کہا کہ کابینہ نے قابل تجدید توانائی کے منصوبوں پر تفصیلی بات چیت کی، وزیراعظم نے کابینہ ارکان اور حکومتی ارکان کا پٹرول کوٹہ40 فیصد کم کر دیا ہے، کابینہ کو پٹرولیم کوٹا میں حکومتی اہلکاروں کے لیے 33 فیصد کمی کی تجویز دی گئی تھی،جتنے فیصلے کابینہ میں کیے گئے ہیں ان پر آج سے عمل شروع ہوجائے گا۔ مریم اورنگزیب نے کہا کہ آئندہ انتخابات کو شفاف بنانے کے لیے اجلاس میں بات کی گئی، اجلاس میں ڈسکہ الیکشن پر الیکشن کمیشن کی رپورٹ پیش کی گئی جس میں کابینہ اراکان نے تشویش کا اظہار کیا، لوئر اسٹاف پر انتخابات میں گڑبڑ کی ذمہ داری عائد کی گئی ہے اور یہ لوگ ابھی تک اپنے عہدوں پر کام کررہے ہیں، اس واقعے میں الیکشن کمیشن کا عملہ اغوا ہوگیا تھا، بیلٹ بکس چوری ہوگئے تھے، ڈسکہ ایک ٹیسٹ کیس ہے اس پر انکوائری کرکے اگر ذمہ داروں کو سزا نہ ملی تو آئندہ انتخابات کی شفافیت پر بھی سوالیہ نشان لگ جائے گا۔