وزیراعظم آزادکشمیر کی جانب سے اپنے پرنسپل سیکرٹری اور دو ڈی آئی جیز کی معطلی کا نوٹیفکیشن معمہ 4 روز بعد حل ،احسان خالد کیانی معطلی سے بچ گئے
ڈی آئی جی سپیشل برانچ محمد یاسین قریشی گریڈ 20 اور ڈی آئی جی ہیڈ کواٹر ڈاکٹر لیاقت علی کو او ایس ڈی کرکے محکمہ سروسز سے منسلک کردیا گیا
اقوام متحدہ کے مشن پر خدمات سرانجام دینے والے ڈی آئی جی عرفان مسعود کشفی کو ڈی آئی جی ہیڈ کوارٹر مظفرآباد لگادیا گیا
ڈی آئی جی سپیشل برانچ کا اضافی چارج بھی عرفان مسعودکشفی کو سونپ دیا گیا
مظفرآباد( ویب نیوز)وزیراعظم آزادکشمیر کی جانب سے اپنے پرنسپل سیکرٹری اور دو ڈی آئی جیز کی معطلی کا نوٹیفکیشن معمہ 4 روز بعد حل ہوگیا،احسان خالد کیانی معطلی سے بچ گئے تاہم ڈی آئی جی سپیشل برانچ محمد یاسین قریشی گریڈ 20 اور ڈی آئی جی ہیڈ کواٹر ڈاکٹر لیاقت علی کو او ایس ڈی کرکے محکمہ سروسز سے منسلک کردیا گیا ہے نوٹیفکیشن جاری، اقوام متحدہ کے مشن پر خدمات سرانجام دینے والے ڈی آئی جی عرفان مسعود کشفی کو ڈی آئی جی ہیڈ کواٹر مظفرآباد لگادیا گیا جبکہ ڈی آئی جی سپیشل برانچ کا اضافی چارج بھی مسٹر کشفی کو سونپ دیا گیا ہے یاد رہے 4 روز قبل سوشل میڈیا پر ایک خبر وائرل ہوئی تھی کہ وزیراعظم آزادکشمیر سردار تنویر الیاس خان گزشتہ جمعہ اور ہفتہ کی د رمیانی شب اپنے بیڈ روم میں آرام کررہے تھے کہ اچانک کوئی نامعلوم شخص سکیورٹی حصار توڑ کر وزیراعظم کے کمرے میں داخل ہوا اور اسی دوران وزیراعظم بیدار ہوئے تو نامعلوم شخص فرار ہونے میں کامیاب ہوگیا۔اس خبر کی تصدیق بدھ کے روز وزیراعظم آزادکشمیر کے ترجمان ڈاکٹر عرفان اشرف نے بھی کی اور ان کا کہناتھا کہ نامعلوم شخص وزیراعظم آزادکشمیر کے بیڈ روم میں ا چانک داخل ہوا اسی دوران وزیراعظم بیدار ہوگئے اور فوراً اٹھے تو وہ شخص وہاں سے تیزی سے فرار ہوگیا اور ایک بار پھر سکیورٹی حصار توڑنے میں کامیاب رہا، اور ہاؤس سے باہر چلاگیا۔ جس پر وزیراعظم نے سکیورٹی کی ناقص صورتحال اور سی سی ٹی وی کیمروں کی خرابی، دیگر حکومتی و سرکاری امور میں حکم عدولی پر اپنے پرنسپل سیکرٹری احسان خالد کیانی گریڈ 22اور پولیس کے دو ڈی آئی جیز ڈاکٹر محمد لیاقت گریڈ 20 اور ڈی آئی جی یاسین قریشی گریڈ 21 کو معطل کر کے تحقیقات کا حکم دیدیا۔ جبکہ وزیراعظم آزادکشمیر نے بھی ایک نجی محفل میں صحافیوں کے ساتھ ملاقات میں غیر رسمی طوپر اس بات کی تصدیق کرتے ہوئے کہا کہ انکے ساتھ مذکورہ واقعہ پیش آیا ہے اور تینوں افسران کو معطل کیا جاچکا ہے۔تاہم 4 روز مسلسل معطلی کا حکمنامہ جاری نہ ہوسکا تھا اور وزیر اعظم کا اپنا دفتر بھی اسکی تصدیق نہیں کررہا، چیف سیکرٹری آفس، آئی جی پی آفس اور محکمہ سروسز اینڈ جنرل ڈیپارٹمنٹ کی جانب سے بھی سمری کے موصول نہ ہونے کا کہتے ریے۔ یاد ر ہے وزیراعظم آزادکشمیر نے احسان خالد کیانی کی جگہ سینئر بیوروکریٹ شاہد محی الدین قادری کوا پنا سیکرٹری مقرر کیا ہے۔جبکہ اسی نوٹیفکیشن میں احسان خالد کیانی کی رخصت کا تذکرہ کیا گیا ہے معطلی کا لفظ موجود نہیں ہے۔حیران کن بات یہ ہے کہ وزیراعظم آزادکشمیر سردار تنویر الیاس کے چیف سکیورٹی آفیسر اے ایس پی خاور شوکت ہیں جنہیں ابھی تک معطل نہیں کیا گیا اور ان کے بجائے ڈی آئی جی سپیشل برانچ اور ڈی آئی جی ہیڈ کواٹر کو برطرف کردیاگیا ہے۔تعجب کی بات یہ بھی ہے کہ وزیراعظم آزادکشمیر کی سکیورٹی انتہائی سخت ہونے کے باوجود ایسا واقعہ کیسے پیش آیا، جبکہ وزیراعظم تنویرا لیاس آزادکشمیر کے واحد وزیراعظم ہیں جن کی اپنی نجی سکیورٹی اتنی سخت ہے کہ انہیں پولیس اور دیگر سرکاری سکیورٹی کی ضرورت ہی نہیں ہے تاہم اس کے باوجود سوالات نے جنم لیا ہے کہ مبینہ طورپر نامعلوم ایک شخص 3 سیکورٹی حصار، جدید ترین سی سی کیمروں کے باوجود ان کے کمرے میں کیسے داخل ہوا، وہ کس ارادے سے داخل ہوا۔؟ اور پھر وزیراعظم کے جاگنے پر کیسے فرار ہوگیا؟ اسے پکڑنے کے لئے وزیراعظم کی سرکاری سیکورٹی و نجی فورس نے کیوں پیچھا نہ کیا؟ 15 اور متعلقہ تھانے کو پیچھا کرنے کے احکامات کیوں نہ دئیے گئے،ضلعی پولیس کے زریعے ناکہ بندی کیوں نہ کروائی گئی؟ اس حوالے سیاسی حلقوں کے علاوہ سوشل میڈیا پر شدید چہ مگوئیاں اور پوسٹیں جاری ہیں تاہم وزیراعظم نے اب اس پر خاموشی اختیار کرلی ہے جمعرات کے روز وزیراعظم کے ساتھ آئے مبینہ واقعہ کے خلاف پریس کانفرنس کرنے کے لیے آیے تحریک انصاف کے عہدیدار اور کارکنان کو کسی َٹیلی فون کال پر پروگرام ملتوی کرنے کا کہا گیا جس پر وہ واپس چلے گئے تھے جبکہ جمعہ کے روز وزیر اعظم کے ساتھ پیش آئے واقعہ کے خلاف پی ٹی آئی نے ریاست بھر میں احتجاجی مظاہروں کی کال دی تھی مگر کسی بھی شہر میں احتجاجی ریلی منعقد نہیں ہوسکی