پی ٹی آئی لانگ مارچ کیس،پولیس رپورٹ سپریم کورٹ میں جمع، عمران خان بدنظمی کے ذمہ دار قرار

پارٹی قیادت نے مشتعل افراد کو رکاوٹیں ہٹانے اور پولیس کے ساتھ مزاحمت کی ترغیب دی ، بیشتر مظاہرین مسلح تھے،رپورٹ

2 ہزار مظاہرین ریڈ زون کی رکاوٹیں ہٹانے کی متعدد کوششیں کرتے ریڈ زون میں داخل ہوئے،آئی جی اسلام آباد

مظاہرین کی جانب سے پتھرائو کے باعث 23 سیکورٹی اہلکار زخمی ہوئے،پولیس اہلکاروں پر گاڑیاں بھی چڑھائی گئیں

پولیس نے 77 لوگوں کو 19 مختلف مقدمات میں گرفتار کیا، رپورٹ کے ساتھ پی ٹی آئی رہنماوں کے ویڈیوکلپ اورٹویٹرپیغامات بھی جمع ہیں

اسلام آباد( ویب  نیوز)

آئی جی اسلام آباد نے پاکستان تحریک انصاف (پی ٹی آئی)دھرنے سے متعلق رپورٹ سپریم کورٹ میں جمع کرا دی، پی ٹی آئی رہنما عمران اسماعیل، سیف نیازی، زرتاج گل اور دیگر کی قیادت میں 2 ہزار مظاہرین ریڈ زون کی رکاوٹیں ہٹانے کی متعدد کوششیں کرتے ریڈ زون میں داخل ہوئے، جنہیں منتشر کرنے کے لیے پولیس نے آنسو گیس کا استعمال کیا، پتھرائو کے باعث 23 سیکورٹی اہلکار زخمی ہوئے،چیئرمین پی ٹی آئی عمران خان کے ویڈیو پیغام میں کارکنوں کو ڈی چوک پہنچنے کا کہا گیا، پولیس اوردیگرقانون نافذ کرنے والے اداروں نے مظاہرین کو روکنے کی ہرممکن کوشش کی لیکن مظاہرین نے کنٹینرز اور دیگر رکاوٹیں ہٹائیں۔ سپریم کورٹ کی ہدایات پر آئی جی اسلام آباد ڈاکٹر اکبر ناصر خان کی جانب سے  سپریم کورٹ میں رپورٹ جمع کروا دی گئی ہے،رپورٹ میں بتایا گیا ہے پی ٹی آئی نے اسلام آباد انتظامیہ کو 23 مئی کو سرینگر ہائی وی پر احتجاج کی درخواست دی تھی، جس پر انتظامیہ نے سپریم کورٹ کے فیصلہ پر من و عمل کیا اور پولیس، رینجرز اور ایف سی کو مظاہرین کے خلاف ایکشن سے روکا، شہریوں کے تحفظ کے لیے ریڈ زون جانے والے راستے بند کر دیے گئے تھے لیکن مظاہرین کے گروپ ڈی چوک کی جانب جانا شروع ہو گئے، جہاں مظاہرین نے درختوں کو جلایا جبکہ پارٹی قیادت نے مشتعل افراد کو رکاوٹیں ہٹانے اور پولیس کے ساتھ مزاحمت کی ترغیب دی جس میں بیشتر مظاہرین مسلح تھے۔ رپورٹ کے مطابق مظاہرین نے پولیس اور رینجرز پر پتھرائو بھی کیا جبکہ پولیس اہلکاروں پر گاڑیاں چڑھائی گئیں اور کنٹینرز ہٹانے کے لیے بھاری مشینری کا استعمال بھی کیا گیا، پی ٹی آئی رہنما عمران اسماعیل، سیف نیازی، زرتاج گل اور دیگر کی قیادت میں 2 ہزار مظاہرین ریڈ زون کی رکاوٹیں ہٹانے کی متعدد کوششیں کرتے ریڈ زون میں داخل ہوئے، جنہیں منتشر کرنے کے لیے پولیس نے آنسو گیس کا استعمال کیا،ریڈ زون میں مظاہرین کے داخلے کے دوران 21 شہری زخمی ہوئے، ، تحریک انصاف کے کارکن اسلحہ سے لیس تھے اور ڈنڈے بھی اٹھا رکھے تھے۔آئی جی نے رپورٹ میں بتایا کہ انتظامیہ کی جانب سے سوشل میڈیا اور میڈیا پر اعلانات کیے گئے کے مظاہرین ریڈ زون سے دور رہیں لیکن اسکے باوجود اعلی قیادت نے کارکنان کو اکسایا، پولیس اور انتظامیہ کی جانب سے ریڈ زون میں داخلے کی کوششوں کو روکنے کے لیے ضروری اقدامات اٹھائے گئے تھے، رپورٹ میں اس بات کا بھی انکشاف ہوا کہ مظاہرین کی جانب سے پتھرائو کے باعث 23 سیکورٹی اہلکار زخمی ہوئے تاہم خدشات بڑھنے پر آرٹیکل 245 کے تحت فوج کو طلب کیا گیا۔رپورٹ میں بتایا گیا ہے کہ مظاہرین کو جی نائین اور ایچ نائین کے درمیان واقع جلسہ گاہ پہنچنے کے لیے کوئی رکاوٹ نہ تھی، اسکے باوجود مظاہرین میں سے کوئی بھی مختص کردہ جلسہ گاہ نہ پہنچا۔ پولیس نے 77 لوگوں کو 19 مختلف مقدمات میں گرفتار کیا۔آئی جی اسلام آباد نے رپورٹ کے ساتھ پی ٹی آئی رہنماں کے ویڈیوکلپ اورٹویٹرپیغامات بھی دیے ہیں۔