وفاقی حکومت نے آئندہ مالی سال کے بجٹ میں مزید بھاری ٹیکس لگا د ئیے
وفاقی بجٹ میں اگلے مالی سال ٹیکس وصولیوں کا ہدف 7004 ارب روپے کی تجویز
غیر استعمال شدہ رہائشی، کمرشل، انڈسٹریل پلاٹ اور فارم ہاوسز پر ٹیکس ہوگا،چیئرمین ایف بی آر
اگلے مالی سال کیلئے 355 ارب روپے کے نئے ٹیکس اقدامات کئے گئے ہیں
ڈائیرکٹ ٹیکسز میں اضافہ ، غیر ضروری ودہولڈنگ ٹیکسز کو ختم کیا گیا،عاصم احمد کی بریفنگ
ماہانہ 30 ہزار اور اس سے اوپر بجلی کا بل دینے والا تاجروں پر مختلف ٹیکس نافذ کئے، ممبر ان لینڈ ریونیو آفاق قریشی
اسلام آباد (ویب نیوز)
وفاقی بجٹ میں اگلے مالی ٹیکس وصولیوں کا ہدف 7004 ارب روپے تجویز کیا گیا ہے،چیئرمین ایف بی آر عاصم احمد کا کہنا ہے کہ اگلے مالی سال کیلئے 355 ارب روپے کے نئے ٹیکس اقدامات کئے گئے ہیں،ڈائیرکٹ ٹیکسز میں اضافہ ، غیر ضروری ودہولڈنگ ٹیکسز کو ختم کیا گیا، لوگوں کو ریلیف دینے کو ترجیح دی گئی ہے۔ جمعہ کے روز ایف بی آر ہیڈ کوارٹر میں پریس کانفرنس کرتے ہوئے چیئرمین ایف بی آر عاصم احمد نے کہا کہ فنانس بل 2022/23 میں دو تین اہم چیزیں ہیں،ایک ڈائیرکٹ ٹیکسز میں اضافہ کیا گیا ہے اور دوسرا لوگوں کو ریلیف دینے کو ترجیح دی گئی ہے،ٹیکس نیٹ کو بڑھانے کے اقدامات کیے گئے ہیں،تنخواہ دار طبقے کو ریلیف دیا ہے، نان فائلرز پر ٹیکس بڑھایا ہے،بجٹ سے قبل تمام متعلقہ شعبوں سے بات چیت کی گئی ہے،آئندہ مالی سال کے بجٹ میں 52 فیصد ڈومیسٹک ٹیکسز کی کولیکشن ہو گی۔ چیئرمین ایف بی آر کا کہنا تھاکہ فنانس بل میں اب کہ بار دو یا تین الگ فیچرز ہیں، جو تجاویز ہیں وہ ڈائریکٹ ٹیکسز کی ہیں، اگلے مالی سال ٹیکس وصولیوں کا ہدف 7004 ارب روپے کی تجویز ہے، رواں مالی سال درآمدات سے 48 فیصد ٹیکس اور ڈومیسٹک ٹیکس کا حصہ 52 فیصد ہے، درآمدات سے 2793 اور ڈومیسٹک ٹیکس سے 3025 ارب روپے اکھٹا کیا جائے گا، اگلے مالی سال کیلئے 355 ارب روپے کے نئے ٹیکس اقدامات کئے گئے ہیں، رئیل اسٹیٹ فارم ہاوسز اور غیر استعمال شدہ اراضی پر ٹیکس لگے گا۔ بریفنگ کے دوران بتایا کہ دس فیصد ریگولیٹری ڈیوٹی پٹرول پر عائد کی گئی ہے، اس اقدام سے 30 ارب روپے ایک سال میں ریونیو حاصل کیا جائے گا، ہائی کاربن وائر راڈ پر ریگولیٹری ڈیوٹی کی چھوٹ ختم کی گئی ہے، اسٹیمپنگ فائلز پر ریگولیٹری ڈیوٹی کو 10 سے 20 فیصد کیا گیا ہے، ضروری اشیا کی اسمگلنگ کو روکنے کیلئے اقدامات کئے گئے ہیں، کسٹمز کے قوانین میں تبدیلی کی گئی ہے جس سے سہولیات ملیں گی ، غیر ضروری ودہولڈنگ ٹیکسز کو ختم کیا گیا، آڈٹ چار سال میں ایک دفعہ ہوگا، بہبود سرٹیفکیٹ پر ٹیکس کی شرح کو 10 فیصد سے کم کرکے 5 فیصد کرنے کی تجویز ہے۔ ایف بی آر کے چیئرمین کا کہنا تھا کہ آئی ٹی کی برآمدات پر ٹیکس 1 فیصد سے کم کرکے 0.25 فیصدکرنے کی تجویز ہے،اوپن پلاٹس جس میں سرمایہ کاری ہوئی ایف بی آر ویلیو کے مطابق 1 فیصد ہے، ایک پلاٹ پر ٹیکس چھوٹ دی جائے گی، غیر استعمال شدہ رہائشی، کمرشل، انڈسٹریل پلاٹ اور فارم ہاوسز پر ٹیکس ہوگا، کیپٹل گین ٹیکس کی مدت میں توسیع کی گئی ہے، مدت میں چار سال سے 6 سال کی توسیع کی گئی ہے، پہلے سال کیپیٹل گین ٹیکس 15 فیصد دوسرے سال 12.5 فیصد ٹیکس ہوگا، نان فائلر پر پراپرٹی کی خریدوفروخت پر ٹیکس کو 2 فیصد سے پانچ فیصد کیا گیا ۔ اس موقع پر ممبر کسٹمز نے بتایا کہ کسٹم ڈیوٹیزایگرو بیس انڈسٹری کو مراعات دی گئیں ہیں، ان پر کسٹم ڈیوٹی کو کم کیا گیا ہے،ٹیکسٹائل انڈسٹری کو فروغ دیا گیا ہے، فٹ ویئر اشیا کو سستا کیا گیا ہے۔ ان کا کہنا تھا کہ ادویات کے خام مال، پیکجنگ کی صنعت کے خام پر ڈیوٹیز میں کمی گئی ہے، برآمدات سے وابستہ صنعتوں کو کسٹم اور ایڈیشنل کسٹم ڈیوٹی میں کمی کی ہے۔ پریس کانفرنس کے دوران ایف بی آر کے ممبر ان لینڈ ریونیو آفاق قریشی نے بتایا کہ 30 کروڑ روپے سے زائد منافع کمانے والوں پر 2 فیصد ٹیکس عائد کیا جائے گا، یہ ٹیکس غربت کے خاتمے کا ٹیکس ہوگا، اس ٹیکس سے 38 ارب روپے کا ریونیو حاصل ہوگا، بینکوں کے منافع پر ٹیکس شرح کو 39 فیصد بڑھا کر 45 فیصد کردیا گیا ہے، ٹیکس سے 28 ارب روپے کا ریونیو حاصل ہوگا، کمرشل امپورٹرز جو خام مال درآمد کرے گا اس پر ٹیکس شرح کو 2 فیصد سے بڑھا 4 فیصد کرنے کی تجویز دی گئی ہے۔ آفاق قریشی کا کہنا تھاکہ ہ تاجروں پر فکس ٹیکس لگے گا، 30 ہزار بجلی کا بل دینے والا تاجر ماہانہ تین ہزار روپے ٹیکس دے گا، 50 ہزار بجلی کا بل دینے والا 5 ہزار ٹیکس دے گا، 1 لاکھ روپے بجلی کے بل والا تاجر 10 ہزار روپے ٹیکس دے گا۔ انھوں نے کہا کہ کار ڈیلروں اور مہنگی گھڑیاں بیچنے والوں پر 50 ہزار روپے ماہانہ ٹیکس کی تجویز ہے۔