نئی دہلی (ویب نیوز)
سابق بھارتی نائب صدر حامد انصاری نے کہا ہے کہ توہین رسالت کے واقعات پر مودی حکومت کی خاموشی محض اتفاق نہیں ہے۔ بھارت میں توہین رسالت کے واقعات پر وزیراعظم مودی کی پراسرار خاموشی پر سابق بھارتی نائب صدر حامد انصاری بھی پھٹ پڑے اور کہا کہ مودی حکومت کی گستاخانہ بیانات پر مودی سرکار کی خاموشی محض اتفاق نہیں ہے۔برطانوی ٹی وی کو انٹرویو دیتے ہوئے بھارت کے سابق نائب صدر حامد انصاری نے کہا کہ پیغمبر اسلام ۖ کی توہین کا معاملہ انتہائی حساس معاملہ ہے، کسی مسلمان نے نہ اس سے قبل کبھی ایسی کوئی بات برداشت کی ہے اور نہ ہی کرسکتا ہے۔
حامد انصاری نے کہا کہ بی جے پی کے عہدیداروں کے گستاخانہ بیانات پر وزیراعظم مودی کی خاموشی اتفاق نہیں ہے، یہ تنازع بہت نقصان دہ ثابت ہوسکتا ہے، دنیا بھر کے مسلمانوں کو اس عمل سے ٹھیس پہنچی ہے، بھارتی سرکار کو بھی سمجھنا چاہیے کہ یہ کوئی چھوٹا موٹا نہیں بلکہ انتہائی حساس معاملہ ہے۔بھارت کے سابق نائب صدر نے کہا کہ شان رسالت میں گستاخانہ بیانات پر یہ کہنا کہ یہ انفرادی بیان تھا بالکل غلط ہے، کسی بھی سیاسی جماعت کا ترجمان بالخصوص حکمران جماعت کا ترجمان کا بیان انفرادی حیثیت میں نہیں مانا جاتا، یہ اکلوتا بیان نہیں گزشتہ چند ماہ کے دوران اس طرح کے کئی بیانات آئے ہیں، سرکار چپ رہی اگر ایکشن بھی لیا تو بہت عرصہ گزرنے کے بعد۔ بھارتی رہنما نے کہا کہ اس معاملے پر وزیراعظم مودی سمیت وزیر خارجہ اور وزیر داخلہ کسی کے کوئی مذمتی بیانات نہیں آئے اور یہ محض اتفاق نہیں بلکہ ان کی خاموشی معنی خیز ہے، اس کا مطلب ہے کہ وہ اس کی مذمت نہیں کرتے۔
واضح رہے کہ شان رسالت ۖ میں توہین کے خلاف بھارت سمیت دنیا بھر میں مسلمان سراپا احتجاج ہیں، گزشتہ روز لاکھوں لوگوں نے بھارت بھر میں بھرپور احتجاج کیا اس دوران پرامن مظاہرین پر فورسز نے بدترین تشدد کیا جس کے نتیجے میں 2 افراد جاں بحق اور درجنوں زخمی ہوگئے۔