کینیڈا میں قتل ہونے والے خالصتانی رہنما ہردیپ سنگھ کے آبائی گاوں میں پراسرار خاموشی

ہردیپ سنگھ نے آبائی گاوں میںکبھی کسی سے لڑائی نہیں کی، ہم یہ ضرور کہیں گے کہ اس کے ساتھ کچھ غلط ہوا

بھر سنگھ پورہ گاوں کے سرپنچ گرومکھ سنگھ کی برطانوی نشریاتی اداے سے گفتگو

لندن ( ویب  نیوز)

خالصتان کے حامی ہردیپ سنگھ نجر کے قتل پر انڈیا اور کینیڈا کے درمیان سفاری تنازعے کی حدت کے باوجود انڈیا میں جالندھر ضلع میں ان کے آبائی گاوں بھر سنگھ پورہ میں خاموشی ہے۔برطانوی نشریاتی ادارے کی ایک رپورٹ کے مطابق گاوں کی سنسان گلیوں کو دیکھ کر آسانی سے اندازہ لگایا جا سکتا ہے کہ کینیڈین حکومت کے بیان کے بعد اس گاوں کے لوگ کس طرح کے ماحول میں ہوں گے۔حال ہی میں کینیڈا کے وزیر اعظم جسٹن ٹروڈو نے ہردیپ سنگھ نجر کے قتل کے پیچھے انڈیا کی حکومت کا ہاتھ ہونے کا شبہ ظاہر کیا تھا تاہم انڈیا نے ان الزامات کو مسترد کر دیا ہے۔یہ تنازع سامنے آنے کے بعد برطانوی نشریاتی ادارے کے نمائندے  نے ہردیپ سنگھ نجر کے آبائی گاوں بھر سنگھ پورہ کا دورہ کیا اور لوگوں سے بات کرنے کی کوشش کی۔بھر سنگھ پورہ گاوں انڈیا کے جالندھر ضلع میں ہے۔ جب نمائندے نے گاوں والوں سے ہردیپ سنگھ نجر کے بارے میں بات کرنے کی کوشش کی تو کوئی بھی بات کرنے کو تیار نہیں تھا۔کافی کوشش کے بعد، ہردیپ سنگھ نجر کے چچا ہمت سنگھ  بات کرنے پر راضی ہوئے۔ وہ بھی اس قتل کا ذمہ دار حکومت کو ٹھہراتے ہیں۔۔ہمت سنگھ کا کہنا ہے کہ اگر اس نے ایسا کام کیا تھا تو اس کے خلاف پہلے کارروائی کیوں نہیں کی۔انھوں نے کہا کہ اب ہمارا کوئی مطالبہ نہیں، جب ہمارا اپنا آدمی چلا جائے تو کوئی ازالہ نہیں ہو سکتا۔ہمت سنگھ کی عمر تقریبا 80 سال ہے اور وقت گزرنے کے ساتھ ساتھ ان کی یادداشت بھی دھندلی ہو گئی ہے جس کی وجہ سے وہ زیادہ بات نہیں کر سکتے تھے۔ہمت سنگھ کے علاوہ بھر سنگھ پورہ گاوں کے سرپنچ گرومکھ سنگھ نے  برطانوی نشریاتی ادارے سے کچھ باتیں کیں۔ انھوں نے بتایا کہ ہردیپ سنگھ کا خاندان 1994-95 میں یہاں سے چلا گیا تھا۔ان کا کہنا ہے کہ جب تک وہ گاوں میں رہے ایسی کوئی سرگرمی سامنے نہیں آئی لیکن ان کے بیرون ملک جانے اور کسی علیحدگی پسند سرگرمی میں ملوث ہونے کے بارے میں کچھ نہیں کہا جا سکتا۔گرومکھ سنگھ کہتے ہیں کہ ان کا خاندان ہمارا پڑوسی تھا۔ وہ کھیتی باڑی اور دودھ کا کاروبار کرتے تھے۔ ہردیپ اس وقت آٹھویں یا نویں جماعت میں پڑھتا ہو گا۔ وہ یہاں اس طرح کی بات نہیں کرتے تھے۔ وہ اپنا کام کرتا تھا، سکول جاتے تھا اور دودھ کا کام بھی کرتا تھا۔اس نے یہاں کبھی کسی سے لڑائی نہیں کی۔ جب سے وہ باہر گیا ہے، ہم اس کے بارے میں کچھ نہیں جانتے۔ یا تو کینیڈین اس کے بارے میں جانتے ہیں یا حکومت کو معلوم ہے کہ اگر وہ باہر گیا تو کیا ہوا یا کیا نہیں ہوا؟لیکن ہم یہ ضرور کہیں گے کہ اس کے ساتھ کچھ غلط ہوا۔ جب وہ یہاں سے گیا تو اس کی عمر 14-15 سال تھی۔ ہمیں اسے دیکھے ہوئے بھی کافی وقت ہو گیا ہے۔اس کے علاوہ ایک اور چیز جو گاوں میں دیکھنے میں آئی وہ ایک عدالتی حکم تھا جس میں ہردیپ سنگھ یا ان کے خاندان کے افراد کو عدالت میں حاضر ہونے کا حکم دیا گیا تھا۔موہالی میں سی بی آئی کی ایک خصوصی عدالت نے اکتوبر 2021 میں اثاثوں کی ضبطگی سے متعلق ایک نوٹس جاری کیا تھا جس میں ہردیپ یا ان کے خاندان کے کسی بھی فرد کو عدالت میں حاضر ہونے کو کہا گیا تھا۔فی الحال گاوں میں نظر آنے والے اس نوٹس میں ہردیپ سنگھ یا ان کے خاندان کے کسی فرد کی عدالت میں پیشی کی تاریخ 11 ستمبر 2023 لکھی گئی ہے۔تاہم، ہردیپ سنگھ نجر کا انتقال 18 جون 2023 کو ہوا۔انڈین حکومت کے مطابق ہردیپ خالصتان ٹائیگر فورس کا سربراہ تھا اور خالصتان ٹائیگر فورس کے ممبران کو آپریشنز، نیٹ ورکنگ، تربیت اور مالی مدد فراہم کرنے میں سرگرم تھا۔پنجاب حکومت کے مطابق، ہردیپ کے آبائی گاوں بھرسنگھ پورہ میں ان کی 11 کنال اور 13.5 مرلہ زمین قومی تحقیقاتی ایجنسی (این آئی اے) نے ضبط بھی کر لی تھی۔ہردیپ کی جائیداد 2020 میں پنجاب میں سکھ ریفرنڈم 2020 کیس میں ضبط کی گئی تھی، جو ایک علیحدہ خالصتان کے لیے چلائی جانے والی ایک آن لائن مہم تھی۔ہردیپ 1997 میں کینیڈا منتقل ہو گئے تھے تاہم ان کے والدین کورونا لاک ڈاون سے پہلے گاوں آئے تھے۔ ہردیپ شادی شدہ تھے اور ان کے دو بیٹے تھے۔ وہ کینیڈا میں پلمبر کا کام کرتے تھے۔انڈیا کی قومی تحقیقاتی ایجنسی (این آئی اے) کے مطابق، ہردیپ سنگھ مبینہ طور پر 2013-14 میں KTF (خالصتان ٹائیگر فورس) کے سربراہ جگتار سنگھ تارا سے ملنے کے لیے پاکستان گئے تھے۔جگتار سنگھ تارا کو 2015 میں تھائی لینڈ سے گرفتار کیا گیا تھا جس کے بعد انھیں انڈیا لایا گیا تھا۔ایجنسی کے مطابق ہردیپ سنگھ کا تعلق انڈیا میں کالعدم تنظیم سکھ فار جسٹس سے بھی تھا۔ ہردیپ کو حال ہی میں آسٹریلیا میں خالصتان ریفرنڈم کے حق میں ووٹ دیتے ہوئے دیکھا گیا تھا۔۔