نئی دہلی (ویب نیوز)
رواں ہفتے امریکا کی جانب سے افراط زر پر قابو پانے کے لیے شرح سود میں متوقع اضافے سے بھارتی روپیہ ڈالر کے مقابلے میں ریکارڈ کم ترین سطح پر آگیا جبکہ بینچ مارک این ایس سی نفٹی 50 انڈیکس دو فیصد سے زیادہ تک گر گیا ہے۔غیر ملکی خبر رساں ایجنسی کے مطابق بھارتی روپیہ پہلی بار 78.28 فی ڈالر تک پہنچ گیا ہے کیونکہ جمعہ کو امریکی افراط زر سے متعلق پیش گوئیوں کو ناکام بناتی رپورٹ نے فیڈرل ریزرو کی جانب سے مانیٹری پالیسی کو مزید سخت کرنے کے امکانات بڑھا دیے ہیں۔تیل کی بڑھتی ہوئی قیمتوں، ایف ای ڈی میں شدت اور ابھرتی ہوئی منڈیوں میں سرمائے کے اخراج کی وجہ سے بھارتی کرنسی میں گراوٹ ہوئی ہے، کیونکہ غیر ملکی سرمایہ کار ایسی صورتحال میں خطرے سے گریز کر رہے ہیں۔مرکزی بینکوں، بشمول بھارتی بینک نے حالیہ مہینوں میں زیادہ سخت پالیسیاں اپنائی ہیں، ریزرو بینک نے گزشتہ ہفتے قرض لینے کی لاگت میں کئی مہینوں میں دوسری بار 50 بیسس پوائنٹس کا اضافہ کیا تھا۔آر بی آئی نے اس سے قبل مئی میں آٹ آف سائیکل 0.4 فیصد شرح میں اضافے کا اعلان کیا تھا۔تاہم اپنی کرنسی کو مستحکم کرنے یا قدر میں اضافہ کرنے کے لیے بھارت کا مرکزی بینک بھی غیر ملکی کرنسی فروخت کر رہا ہے۔غیر ملکی خبر رساں ایجنسی کی رپورٹ کے مطابق بینچ مارک 10 سالہ بانڈ کی پیداوار 7.61 فیصد تک جانے کے بعد 7.59 فیصد پر ٹریڈ کر رہی تھی جو کہ 28 فروری 2019 کے بعد اپنی بلند ترین سطح پر ہے، 10 سالہ بانڈ کی پیداوار جمعہ کو 7.52 فیصد پر بند ہوئی۔یوکرین میں جاری جنگ کے نتیجے میں بھارت میں بھی افراط زر بڑھی ہے جس نے جنوری سے اپریل تک بھارتی مرکزی بینک کے 2 سے 6 فیصد ہدف کی حد کو بھی پار کرلیا ہے اور اپریل میں 7.79 فیصد کے ساتھ 8 سال کی بلند ترین سطح پر پہنچ گئی جس کی وجہ سے خوراک اور ایندھن کی قیمتوں میں بھی اضافہ ہوا۔مئی میں حکومت نے قیمتوں پر قابو پانے کے لیے گندم کی برآمدات پر پابندی لگا دی جس کی پیداوار گرمی کی شدید لہر کی وجہ سے پہلے ہی بہت متاثر ہوئی ہے۔نہ صرف یہ بلکہ چینی کی برآمدات کو بھی سپلائی محفوط بنانے کے لیے محدود کردیا گیا تھا جبکہ حکومت نے ایندھن اور خوردنی تیل پر ڈیوٹی ٹیکس کم کردیا تھا۔پیر کو بھارتی شیئر 2.5 فیصد تک گر گئے کیونکہ امریکی افراط زر کے اعداد و شمار اور بیجنگ کی جانب سے کووڈ 19 کی وارننگ نے عالمی منڈیوں میں گرما گرمی پیدا کردی ہے، ایشیا کی تیسری سب سے بڑی معیشت کے تاجر مئی کے کنزیومر پرائس ڈیٹا کا انتظار کر رہے ہیں۔این اسی ای نفٹی 50 انڈیکس 2.5 فیصد گر کر تمام اجزا کم ٹریڈنگ کے ساتھ 0509 ایم جی ٹی تک 15 ہزار 785 پر پہنچ گیا تھا، اس سے پہلے سیشن میں یہ 2.8 فیصد تک گر کر چار ہفتے کی کم ترین سطح پر آگیا تھا اور ایس اینڈ پی بی ایس ای سینسیکس 2.6 فیصد کم ہوکر 52 ہزار 874 پر آگیا۔ایس ایم سی گلوبل سیکیورٹیز کے اسسٹنٹ نائب صدر سوربھ جین نے کہا کہ مہنگائی میں اضافہ حقیقی ہے اور امریکی کمپنیوں کی حالیہ کمائیوں سے ظاہر ہوتا ہے کہ اس بلند افراط زر کے دبا کو عبور کرنا مشکل ہو گیا ہے، جبکہ سرمایہ کاروں کو خدشہ ہے کہ ہم کساد بازاری کی جانب بڑھ رہے ہیں۔تاہم سب کی نظریں اب بھارت کے ریٹیل افراط زر کے اعداد و شمار پر ہیں جو بعد میں ظاہر کیے جائیں گے۔ ایک سروے سے معلوم ہوتا ہے کہ مئی میں کنزیومر پرائس انڈیکس معمولی طور پر کم ہوا لیکن مسلسل پانچویں مہینے تک ریزرو بینک آف انڈیا کی برداشت کی حد سے اوپر رہا۔ایشیائی اسٹاک اس خوف سے نیچے آگیا ہے کہ امریکی فیڈرل ریزرو مزید جارحانہ انداز میں اپنی پالیسی کو سخت کرے گا کیوں کہ گزشتہ ہفتے جاری کردہ اعداد و شمار کے مطابق کنزیومر پرائس انڈیکس گزشتہ ماہ 40 برس کی بلند ترین سطح پر پہنچ گیا ہے۔دوسری جانب سرمایہ کاروں کے خدشات میں مزید اضافہ اس وقت ہوا جب بیجنگ کے سب سے زیادہ آبادی والے ضلع چاویانگ نے اتوار کے روز کووڈ 19 کے شدت سے پھیلا کو روکنے کے لیے بڑے پیمانے پر ٹیسٹوں کے تین مراحل کا اعلان کیا۔انفوسس لمیٹڈ اور ٹاٹا کنسلٹنسی سروسز دونوں میں 3.3 فیصد کمی کے ساتھ آئی ٹی اسٹاک نے نفٹی 50 کو نیچے کردیا ہے جبکہ نفٹی آئی ٹی انڈیکس میں 3.4 فیصد کی کمی ہوئی ہے۔بجاج فنسرو اور انڈس انڈ بینک میں این ایس ای میں سب سے زیادہ کمی ہوئی، ہر ایک میں تقریبا 5 فیصد کمی واقع ہوئی ہے اور این ایس ای بینک انڈیکس 3.5 فیصد تک نیچے چلا گیا۔