پشاور (ویب نیوز)
نائب امیرونگران شعبہ تعلیم جماعت اسلامی پاکستان پروفیسر محمدابراہیم خان نے کہاہے کہ موجودہ بجٹ میں حکومت نے شعبہ تعلیم کی مد میں 2ارب 46کروڑ روپے کمی کر دی ہے۔ ایچ ای سی نے 104ارب کا مطالبہ کیا تھامگرصرف65ارب روپے مختص کیا ہے،جوکہ ناکافی ہے۔یونیورسٹیوں میں بجٹ کی کمی وجہ سے تحقیق کاکام تعطل کا شکار ہو گیا ۔افسوسناک صورت حال یہ ہے کہ تعلیمی اداروں کے لیے بجٹ کمی کر دی ہے،جبکہ فنکاروں کے لئے بجٹ 25کروڑ سے بڑھا کر 1ارب روپے کر دی گئی ہے ، موسیقی کے آلات پر ٹیکس ختم کردیاگیا اور نیشنل فلم انسٹی ٹیویٹ کے قیام کا اعلان بھی کیاگیا ۔ہم اس غیرمنصفانہ ،سودی اور تعلیم دشمن بجٹ کو مسترد کرتے ہیں۔ان خیالات کا اظہار انہوں نے گذشتہ دنوں نافع خیبرپختونخوا کی ریجنل ورکنگ کونسل اجلاس میں شرکا سے خطاب میں اورمختلف تعلیمی وفود کے ساتھ گفتگو میں کیا۔ پروفیسر محمدابراہیم خان نے کہا کہ حالیہ کمرتوڑ مہنگائی کی وجہ کاغذ کی قیمتوں میں آئے روز بے پناہ اضافہ ہورہا ہے جس نے کتب، جرائد اور اخبارات کے شعبے کو بری طرح متاثر کیا ہے۔کاغذ کی قیمتوں اور طباعتی لاگت میں اضافے کا اثر درسی کتب پر پڑ رہا ہے اوراسی طرح سٹیشنری و دیگر اخراجات میں بھی بے پناہ اضافہ ہوا ہے۔یوں غریب والدین کے لیے اپنے بچوں کو تعلیم دلوانا مشکل ترین ہو گیا ہے۔ شعبہ تعلیم سے وابستہ تمام اسٹیک ہولڈرز پریشان ہیں،جبکہ حکمران طبقہ غافل ہے۔خدشہ ہے کہ شرح خواندگی تیزی سے گرے گا ،جو آنے والے دنوں ملکی ترقی کے لیے بہت خطرناک صورت حال اختیار کرے گا۔ اس وقت تعلیمی اداروں میں گرمیوں کی چھٹیاں ہیں اور سرکاری تعلیمی اداروں کے طلبہ وطالبات کے پاس کتابیں نہیں ہیں اورابھی تک کوئی امکان نظر نہیں آرہا کہ یکم اگست تک کتابیں مارکیٹ میں آجائیں ۔حکومت کی ناہلی سے طلبہ و طالبات کے قیمتی اوقات ضائع ہوئے ہیں ۔