بھارت کی جانب سے روسی کوئلے کی خریداری میں ریکارڈ اضافہ
روسی تاجر عالمی منڈی کے مقابلے میں بھارت کو 30 فیصد رعایت پر کوئلہ بیچ رہے ہیں
نئی دہلی ( ویب نیوز)
روس پر عالمی پابندیوں کے باوجود بھارت کی جانب سے روسی کوئلے کی خریداری میں ریکارڈ اضافہ ہوا ہے۔ جرمن ٹی وی رپورٹ کے مطابق روسی تاجر عالمی منڈی کے مقابلے میں بھارت کو 30 فیصد رعایت پر کوئلہ بیچ رہے ہیں۔روس کے یوکرین پر حملے کے بعد یورپی ممالک نے ماسکو کو اقتصادی نقصان پہنچانے کے لیے روسی کوئلے کی خریداری پر بھی سخت ترین پابندیاں عائد کر دی تھیں۔ لیکن تب شاید یورپی ممالک کے وہم و گمان میں بھی نہیں تھا کہ روس اتنی جلدی نئی منڈیاں تلاش کر لے گا اور ان کی اس پالیسی کا کچھ زیادہ اچھا نتیجہ نہیں نکلے گا۔بھارت کے روس کے ساتھ دیرینہ تعلقات ہیں۔ مغربی ممالک کے تمام تر دبا کے باوجود بھارت نے ابھی تک یوکرین پر روسی حملے کی مذمت نہیں کی لیکن نئی دہلی حکومت یہ ضرور کہتی ہے کہ یوکرین میں تشدد کا خاتمہ ہونا چاہیے۔نئی دہلی حکومت روس سے تیل اور کوئلے کی خریداری کا دفاع کرتی ہے۔ بھارتی حکومت کا کہنا ہے کہ وہ سپلائی کو متنوع بنانے کی کوشش کے ایک حصے کے طور پر روسی سامان کی خریدار ہے۔ ساتھ ہی یہ دلیل بھی دیتی ہے کہ اچانک سپلائی رکنے سے عالمی قیمتوں میں اضافہ ہو گا اور بھارتی صارفین کو نقصان پہنچے گا۔امریکی حکام نے بھارت کو بتایا ہے کہ روس سے توانائی کی درآمد پر کوئی پابندی تو نہیں ہے لیکن وہ یہ نہیں دیکھنا چاہتے کہ بھارت روس سے ‘خریداری کا سلسلہ تیز تر کر دے۔اب یورپی تاجروں نے روسی کوئلہ خریدنا بند کیا ہے تو یہ کمی بھارتی تاجر پوری کر رہے ہیں۔ برطانوی نیوز ایجنسی نے بھارتی حکومت کے غیر مطبوعہ سرکاری اعداد و شمار کا جائزہ لیا ہے۔ ان اعداد و شمار کے مطابق گزشتہ بیس دنوں میں روسی کوئلے اور اس سے متعلقہ مصنوعات کی خریداری میں چھ گنا اضافہ ہو گیا ہے۔اسی طرح مغربی پابندیوں کے بعد بھارتی ریفائنریوں نے سستا روسی تیل ہاتھوں ہاتھ خریدنے کا سلسلہ شروع کر دیا تھا۔ گزشتہ بیس دنوں میں سستے روسی تیل کی خریداری میں 31 گنا اضافہ ہوا ہے اور اب یہ مارکیٹ 2.22 بلین ڈالر تک پہنچ گئی ہے۔ بھارتی وزارت تجارت نے اس حوالے سے کوئی بھی تبصرہ کرنے سے انکار کیا ہے۔ایک ذریعے کا نام ظاہر نہ کرتے ہوئے کہنا تھا، ”روسی تاجر ادائیگی کے حوالے سے نرم رویہ اپنائے ہوئے ہیں۔ وہ ہندوستانی روپے اور متحدہ عرب امارات کے درہم میں ادائیگیاں قبول کر رہے ہیں۔روسی کوئلے کے تاجروں کے آف شور یونٹس، جیسے کہ ‘کے ٹی کے، ‘سوئیک اے جی اور قبرص میں واقع ‘کاربو ون دبئی اور سینگاپور میں بھی فعال ہیں۔ ذرائع کے مطابق انہی یونٹس نے 25 سے30 فیصد تک کی رعایت کے ساتھ تھرمل کوئلہ بیچنا شروع کیا ہے، جسے ہاتھوں ہاتھ خریدا جا رہا ہے۔ سیمنٹ کی انڈسٹری میں بھی یہی کوئلہ استعمال ہوتا ہے۔اسی طرح ایک دوسرے ذریعے نے بھی تصدیق کی ہے کہ ‘سوئیک کا سینگاپور یونٹ ڈالر میں ادائیگیاں بھی قبول کر رہا ہے۔ ‘سوئیک اور ‘کے ٹی کے نے بھی اس حوالے سے کوئی تبصرہ کرنے سے انکار کیا ہے۔ اعداد و شمار کے مطابق گزشتہ تین ہفتوں سے بھارت یومیہ 16.55ملین ڈالر مالیت کا روسی کوئلہ خرید رہا ہے۔ تین ماہ پہلے خریدے جانے والے کوئلے کی یومیہ مالیت تقریبا ساڑھے سات ملین ڈالر بنتی تھی۔گزشتہ بیس دنوں میں بھارت نے یومیہ 110.86 ملین ڈالر مالیت کا روسی تیل خریدا ہے۔ مئی کے اواخر تک بھارت یومیہ صرف 31 ملین ڈالر مالیت کا روسی تیل خرید رہا تھا۔ ‘ریفی نیٹیو آئکون شِپ ٹریکنگ ڈیٹا کے مطابق بھارتی تاجر بڑی مقدار میں روسی کوئلہ خریدنے کا سلسلہ جاری رکھے ہوئے ہیں اور اس میں اضافے کی توقع کی جا رہی ہے۔ یہ شپمنٹس مئی میں بھارت پہنچنا شروع ہو گئی تھیں۔ انڈین کول ٹریڈر کے اعداد و شمار کے مطابق یہ کوئلہ بھارت کی سیمنٹ اور اسٹیل بنانے والی کمپنیاں خرید رہی ہیں۔