امیروں پر ٹیکس لگایا، زیادہ تر ریونیو اس کے ذریعے اکٹھا کیا جائے گا تاکہ ہمیں دوسروں سے پیسے مانگنے کی ضرورت نہ پڑے
وفاقی وزیر خزانہ کا قومی اسمبلی میں بجٹ بحث میں اظہار اخیال
اسلام آباد (ویب نیوز)
وفاقی وزیر خزانہ مفتاح اسماعیل نے کہا ہے کہ ملک اب ڈیفالٹ کے راستے پر نہیں ، ترقی کی راہ پر گامزن ہو چکا ہے،امیروں پر ٹیکس لگایا، زیادہ تر ریونیو اس کے ذریعے اکٹھا کیا جائے گا تاکہ ہمیں دوسروں سے پیسے مانگنے کی ضرورت نہ پڑے۔ قومی اسمبلی میں بجٹ بحث سمیٹتے ہوئے خطاب میں وفاقی وزیر نے پی ٹی آئی حکومت پر ملک کو دیوالیہ کے دہانے پر لانے کا الزام لگایا اور کہا کہ ہم نے ملک کو ڈیفالٹ ہونے سے بچایا ہے۔میں آج قوم کو یہ خوشخبری دینا چاہتا ہوں کہ ملک اب ڈیفالٹ کی راہ پر نہیں بلکہ ترقی کی راہ پر گامزن ہے۔ مفتاح اسماعیل نے کہا کہ سینیٹ اور قومی اسمبلی کے سابقہ اجلاسوں کے دوران اراکین اسمبلی کی جانب سے دی گئی زیادہ تر سفارشات کو بجٹ میں شامل کر لیا گیا ۔انہوں نے بجٹ کو کسان دوست قرار دیتے ہوئے اعلان کیا کہ کاٹن کیکس(کھل)پر سیلز ٹیکس ختم کر دیا گیا ،میرا نہیں خیال کہ پچھلے 10 سے 20 سالوں میں اس سے زیادہ کسان دوست بجٹ پیش کیا گیا ہے جو موجودہ مخلوط حکومت کی اقدار کی عکاسی کرتا ہے۔وزیر خزانہ نے کہا کہ اس کسان دوست بجٹ کے نتیجے میں ملک خوردنی تیل، گندم اور دیگر اجناس کی پیداوار میں خود کفیل ہو جائے گا، یہ فوائد طویل مدتی ہوں گے۔انہوں نے کہا کہ بجٹ میں کسانوں کے لیے فنڈز کو سبسڈی نہیں بلکہ سرمایہ کاری سمجھا جانا چاہیے، ہمیں یقین ہے کہ اگر ہم کسانوں پر سرمایہ کاری کریں گے تو وہ ہمیں بہترین منافع دیں گے۔ وفاقی وزیر نے کہا کہ انہیں یقین ہے کہ رواں مالی سال پاکستان کو تاریخ میں ایک برا سال تصور کیا جائے گا کیونکہ ہم بہت سے اہداف سے دور ہو گئے اور بجٹ میں نمایاں خسارہ درج کیا ہے۔انہوں نے کہا کہ وفاقی حکومت نے پرانی جی ڈی پی کا 8.95فیصد خسارہ بتایا ہے، یہ ملک کے اخراجات اور وسائل کے درمیان وسیع خلا کو ظاہر کرتا ہے، اب ہمیں دوسروں سے فنڈز لینا ہوں گے، یہی وجہ ہے کہ اپریل میں وزیر خزانہ بننے کے فورا بعد مجھے متعدد غیرملکی دوروں پر جانا پڑا۔انہوںنے کہا کہ جب ہم آزادی، خود مختاری اور خود انحصاری کی بات کرتے ہیں تو یہ کیسی آزادی ہے کہ ہم تین سے چار سالوں میں 20ہزار ارب روپے کے قرضے لیتے ہیں؟۔سابق وزیر اعظم اور پی ٹی آئی کے سربراہ عمران خان کے دور حکومت کے مختصر عرصے میں اتنے بڑے قرضے لینے کا الزام لگاتے ہوئے مفتاح اسماعیل نے کہا کہ عمران خان کی حکومت نے پونے چار سال میں 71 سال کے برابر قرض لیا۔ عمران خان ملک کو ڈیفالٹ کی نہج پر لائے جسے ہم نے آکر بچایا۔انہوں نے عمران خان کا حوالہ دیتے ہوئے کہا کہ آپ لوگوں کو یہ لیکچر نہ دیں کہ ہم حقیقی آزادی کی طرف بڑھ رہے ہیں۔انہوں نے عمران کی پی ٹی آئی حکومت کی جانب سے فروری میں متعارف کرائی گئی ایندھن اور توانائی کی سبسڈی کو بھی تنقید کا نشانہ بنایا۔انہوں نے کہا کہ سبسڈیز کی مالیت 120 ارب روپے تھی اور انہوں نے مسلم لیگ (ن)کے اتحادیوں کا شکریہ ادا کیا جنہوں نے اس بات کو تسلیم کیا کہ حکومت اس طرح کے مشکل وقت میں یہ اخراجات برداشت نہیں کر سکتی۔انہوں نے کہا کہ سبسڈی کو ختم کرنا ایک مشکل فیصلہ تھا اور دوبارہ اتحادیوں کا شکریہ ادا کرتے ہوئے کہا کہ ان سب کا خیال تھا کہ اس سے سیاسی سرمائے پر اثر پڑے گا لیکن ان سب نے اتفاق کیا کہ پاکستان پہلی ترجیح ہے۔ مفتاح نے تخمینہ لگایا کہ جاری مالی سال میں کرنٹ اکائونٹ خسارہ تقریبا ً17 ارب ڈالر تک پہنچ جائے گا اور ایک کروڑڈالر کے معمولی ذخائر اس خسارے کو برقرار نہیں رکھ سکتے۔انہوں نے وضاحت کی کہ یہی وجہ ہے کہ بین الاقوامی مالیاتی فنڈ (آئی ایم ایف)کا 6 ارب ڈالر کا قرض کا پروگرام دوبارہ شروع کیا جائے تاکہ ملک کو ڈیفالٹ سے بچایا جا سکے۔حالیہ دنوں میں آئی ایم ایف اور حکومت کے درمیان بات چیت کی تفصیلات بتاتے ہوئے انہوں نے کہا کہ پاکستان نے 23 مالی نمبروں میں اہم پیش رفت کی ہے۔وزیر اعظم شہباز شریف کی جانب سے گزشتہ روز اعلان کردہ ٹیکسوں کا حوالے دیتے ہوئے مفتاح اسماعیل نے ایوان کو بتایا کہ کوئی بالواسطہ ٹیکس نہیں لگایا گیا اور نہ ہی کھپت پر کوئی ٹیکس لگایا گیا۔انہوں نے کہا کہ ہم نے امیروں پر ٹیکس لگایا، زیادہ تر ریونیو اس کے ذریعے اکٹھا کیا جائے گا تاکہ ہمیں دوسروں سے پیسے مانگنے کی ضرورت نہ پڑے اور اپنے بجٹ خسارے کو کم کرنے کے قابل ہو سکیں۔مفتاح اسماعیل نے کہا کہ میری کمپنیاں بھی پہلے کے مقابلے میں 20کروڑ روپے زیادہ ٹیکس ادا کریں گی اور اس لیے اگر ہم دوسروں سے زیادہ ٹیکس ادا کرنے کے لیے کہہ رہے ہیں، تو ہم بھی اس میں اپنا حصہ ڈال رہے ہیں۔