پاکستان نے قرض پروگرام 6 سے بڑھا کر 8ارب ڈالر کرنے، مدت میں ایک سال کی توسیع کی درخواست کی ہے، ذرائع وزارت خزانہ

اسلام آباد(ویب  نیوز)

پاکستان اور آئی ایم ایف کے درمیان مذاکرات اب بجٹ کی منظوری کے بعد ہوں گے جس میں قرض معاہدے پر دستخط کیے جائیں گے جبکہ  آئی ایم ایف میمورنڈم آف اکنامک اینڈ فنانشل پالیسی فریم ورک 2 روز میں پاکستان کو دئیے جانے کا امکان ہے ۔ ذرائع وزارت خزانہ کے مطابق آئی ایم ایف اورپاکستانی حکام کے مذاکرات بجٹ منظوری کے بعد 28 جون کو ہوں گے جس کے بعد قرض کے معاہدے پردستخط کیے جائیں گے، پاکستان کی طرف سے وزیرخزانہ اور گورنراسٹیٹ بینک دستخط کریں گے۔ ذرائع کے مطابق پاکستان نے قرض پروگرام 6 ارب ڈالر سے بڑھا کر 8 ارب ڈالر کرنے کی درخواست کی ہے اور آئی ایم ایف سے رض کی مدت میں ایک سال کی توسیع بھی مانگی ہے، پاکستان چاہتا ہے کہ پروگرام 2023 کے بجائے2024 تک چلے۔ ذرائع نے بتایاکہ اگلے مالی سال بجٹ کا حجم تقریبا 10 ہزارارب روپے ہوجائیگا،پیٹرولیم مصنوعات پر 11 فیصد سیلز ٹیکس یکم جولائی سے وصول کیا جائے گا اور پیٹرولیم مصنوعات پر 50 روپے فی لیٹرلیوی لگانیکا فیصلہ کیا گیا ہے۔ ذرائع کے مطابق پیٹرولیم مصنوعات پر ہرماہ 5 روپے فی لیٹر لیوی لگانے پراتفاق ہوا ہے جب کہ ٹیکس وصولیوں کا ہدف 7005 سے بڑھاکر 7450 ارب روپے کرنے، کسٹم وصولی کا ہدف950 ارب سے بڑھا کر1005 ارب جب کہ جی ایس ٹی وصولیوں کاہدف3008 سے بڑھاکر 3300ارب روپیکرنے پر اتفاق کیا گیا ہے۔ ذرائع کا کہنا ہے کہ انکم ٹیکس کی مد میں وصولیوں کا ہدف 55 ارب روپیکردیاگیا ہے۔ ذرائع کے مطابق پالیسی فریم ورک اگلے 2 دن میں پاکستان کو دے دیا جائے گا۔

مزید

شیخ ہیبت اللہ اخونزادہ کی حکمت عملی القاعدہ اور داعش جیسی قرار Published On 17 December,2025 05:31 am whatsapp sharing buttonfacebook sharing buttontwitter sharing buttonemail sharing buttonsharethis sharing button واشنگٹن: (دنیا نیوز) شیخ ہیبت اللہ اخونزادہ کی حکمت عملی القاعدہ اور داعش جیسی قرار دیدی گئی۔ امریکی جریدے دی نیشنل انٹرسٹ نے بڑے خطرے سے آگاہ کردیا، رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ طالبان کے 20 سے زائد دہشت گرد تنظیموں سے روابط برقرار ہیں، جلد دنیا کو ایسی نسل سے واسطہ پڑے گا جو عالمی جہاد کو دینی فریِضہ سمجھتی ہے۔ رپورٹ کے مطابق طالبان رجیم کے مدرسوں کے ذریعے نوجوانوں کی ذہن سازی کے بھی انکشافات کئے گئے، طالبان کے تحت مدرسہ اور تعلیمی نظام کو نظریاتی ہتھیار میں بدلا گیا، تعلیم کو اطاعت اور شدت پسندی کی ترغیب کیلئے استعمال کیا جا رہا ہے۔ امریکی جریدے کی رپورٹ میں بتایا گیا کہ 2021 کے بعد مدارس کے نصاب کو عالمی جہادی نظریے کی تربیت کیلئے ڈھال دیا گیا، طالبان کی تشریح اسلام افغان یا پشتون روایات کا تسلسل نہیں، طالبان کا تشریح کردہ اسلام درآمد شدہ اور آمرانہ نظریہ ہے، طالبان کا نظریہ تعلیم نہیں نظریاتی اطاعت گزاری ہے۔