برطرف 2 پراسیکیوٹرزکی درخواست قابل سماعت ہونے بارے فیصلہ محفوظ
ہم سے کچھ ہائی پروفائل کیسز میں حمایت مانگی گئی نہیں دی تو ہٹا دیا گیا،وکیل درخواست گزار
تعیناتیاں اسی طرح ہی ہوتی ہیں یہ پولیٹیکل آفس ہیں کیا آپ زبردستی کام کرنا چاہتے ہیں،عدالت
فیس بک ٹویٹر ان سب کو پڑھیں تو کس کی عزت محفوظ ہے فیس بک پڑھ کر لڑنا شروع کردیں تو یہاں نظام ہی نہیں چل سکتا،جسٹس محسن اختر کیانی کے ریمارکس
اسلام آباد( ویب نیوز )
اسلام آباد ہائی کورٹ نے برطرف 2 پراسیکیوٹرزکی درخواست قابل سماعت ہونے بارے فیصلہ محفوظ کرلیا۔ کیس کی سماعت اسلام آباد ہائی کورٹ کے جسٹس محسن اختر کیانی نے کی، میاں عامر سلطان گورائیہ اور فاخرہ عامر سلطان نے بطور اسپیشل پبلک پراسیکیوٹر برطرفی چیلنج کی تھی، دونوں پراسیکوٹرز کو حکومت نے ایڈووکیٹ جنرل اسلام آباد کی سفارش پر ہٹایا ہے، اسپیشل پراسیکوٹرز پر الزام تھا کہ پارلیمنٹ حملہ کیس میں چیئرمین پی ٹی آئی عمران خان و دیگر کی بریت کی حمایت کی تھی، درخواست گزار کے وکیل نے عدالت کو بتایا کہ ہم سے کچھ ہائی پروفائل کیسز میں حمایت مانگی گئی نہیں دی تو ہٹا دیا گیا،اس موقع پر عدالت نے کہا کہ ایڈووکیٹ جنرل آفس اٹارنی جنرل آفس ان کی تعیناتیاں اس طرح ہی ہوتی ہیں یہ پولیٹیکل آفس ہیں کیا آپ زبردستی کام کرنا چاہتے ہیں جس پر درخواست گزار کے وکیل نے عدالت کو بتایا کہ مس کنڈکٹ کا الزام لگا کر ہمیں ہٹا دیا گیا اس طرح تو ہمارا کیرئیر اسٹیک پر ہے جس پر عدالت نے کہا کہ وفاقی حکومت چاہتی ہے کہ یہاں کوئی پراسیکوشن برانچ نا ہو تو کیا کہہ سکتے ہیں کسی لیگل کونسل کا کوئی رائٹ نہیں بغیر اشتہار کے آپ کی تعیناتی ہوئی اسی لئے تو بیڑا غرق ہوا ہیانسداد دہشت گردی کی دو عدالتیں ہیں 38 کیسز ہیں پچھلے دو سالوں میں انہوں نے کونسے فیصلے دئیے؟نیب کے کیسز میں تو سمجھ آتی ہے انسداد دہشت گردی عدالت میں کیسز کا فیصلہ کیوں نہیں ہورہا ہمیں شرم آنی چاہیے وکیلوں کے کیس میں 14 شہید ہوئے 2014 سے آج تک فیصلہ نہیں ہو سکا ہائی کورٹ، پراسیکوٹر، انسداد دہشت گردی کے ججز سب ان کیسز کے فیصلے نا ہونے کے ذمہ دار ہیں ججز کو ڈر لگے تو ان کو گھر چلے جانا چاہیے جس پر درخواست گزار کے وکیل نے عدالت کو بتایا کہ بہت سے مقدمات میں ان کی دلچسپی ہے اس لیے ایڈوکیٹ جنرل اپنے بندے لا رہے ہیں جس پر عدالت نے کہا کہ آپ کو ہٹانے کے لیٹر میں ایک لفظ بھی لکھا ہوتا تو آپ کا کیس اچھا بن سکتا تھا،اس موقع پر درخواست گزار کے وکیل نے عدالت کو بتایا کہ بار کی جانب سے ان کیسز کی بنیاد پر ہی ہمیں ٹارگٹ کیا گیا فیس بک پر کمپین چلائی جارہی ہے جس پر عدالت نے کہا کہ فیس بک ٹویٹر ان سب کو پڑھیں تو کس کی عزت محفوظ ہے؟فیس بک پڑھ کر لڑنا شروع کردیں تو یہاں نظام ہی نہیں چل سکتا،عدالت نے درخواست گزار وکیل کے دلائل کے بعد درخواست قابل سماعت ہونے پر فیصلہ محفوظ کر لیا۔#/s#