امریکااس بات کو یقینی بنانے کے لیے پرعزم ہے کہ جوہری ہتھیار کبھی ایران کے ہاتھ نہ لگیں
شاہ سلمان اور ولی عہد کے ساتھ مثبت اور تعمیری بات چیت ہوئی،امریکی صدر کا عرب رہنماوں کے اجلاس سے خطاب،میڈیا سے گفتگو
جدہ (ویب نیوز)
امریکی صدر جو بائیڈن نے عرب رہنماوں کو اس بات کی یقین دہانی کرائی ہے کہ امریکا مشرقِ وسطی میں ایک فعال شراکت دار کی حیثیت سے موجود رہے گا۔عرب میڈیا کے مطابق وہ ہفتے کے روزجدہ میں منعقدہ سلامتی اورترقی سربراہ اجلاس میں شریک عرب رہنماوں سے خطاب کررہے تھے۔انھوں نے کہاکہ امریکاخطے کے مثبت مستقبل کی تعمیرمیں مدد دینے کے لیے آپ سب کے اشتراک سے سرمایہ کاری کر رہا ہے اور وہ خطے سے کہیں نہیں جا رہا ہے۔بائیڈن نے سربراہ اجلاس کویہ بھی بتایا کہ امریکااس بات کو یقینی بنانے کے لیے پرعزم ہے کہ جوہری ہتھیار کبھی ایران کے ہاتھ نہ لگیں۔ بائیڈن صدر امریکاکی حیثیت سے مشرق وسطی کے اپنے پہلے دورے پر ہیں۔ انھوں نے جمعہ کو شاہ سلمان بن عبدالعزیز اورسعودی ولی عہد شہزادہ محمد بن سلمان سے ملاقات کی تھی اور ہفتہ کو انھوں نے چھے خلیجی عرب ریاستوں پر مشتمل جی سی سی اور مصر، اردن اور عراق کے مشترکہ سربراہ اجلاس میں شرکت کی ہے علاوہ ازیں مریکی صدر جو بائیڈن نے سعودی عرب کے دورے کے دوران جدہ میں شاہ سلمان بن عبدالعزیز اور ولی عہد شہزادہ محمد بن سلمان بن عبدالعزیز سے ملاقات کے بعد میڈیا سے گفتگو میں کہا ہے کہ ان کی سعودی قیادت کے ساتھ ملاقات مثبت اور تعمیری رہی ہے۔بائیڈن نے یمن میں جنگ بندی کی حمایت میں مملکت کے کردار کی تعریف کرتے ہوئے کہا کہ سعودی عرب نے یمن میں اقوام متحدہ کے زیر اہتمام جنگ بندی کے استحکام اور حمایت میں کردار ادا کیا۔ان کا مزید کہنا تھا کہ میں نے سعودی قیادت کے ساتھ جنگ بندی کو مزید گہرا کرنے اور توسیع دینے پر اتفاق کیا۔امریکی صدر نے زور دے کر کہا کہ انہوں نے سعودی قیادت سے خطے میں ایران اور اس کے پراکسیوں کے خطرات کا مقابلہ کرنے کے لیے سعودی عرب کی سلامتی اور عسکری ضروریات پر تبادلہ خیال کیا۔بائیڈن نے کہا کہ امریکی افواج سمیت بین الاقوامی امن دستے بحیرہ احمر میں واقع تیران جزیرہ کو چھوڑ دیں گے جہاں وہ 40 سال سے زائد عرصے سے موجود ہیں۔ یہ اقدام اس خطے کی سرمایہ کاری اور سیاحت کے لیے ترقی میں معاون ثابت ہوگا۔انہوں نے کہا کہ میں نے سعودی عرب کے ساتھ "توانائی کے تحفظ ” پر تبادلہ خیال کیا ہے۔ ہم نے دنیا میں توانائی کی حفاظت اور عالمی اقتصادی ترقی کو سہارا دینے کے لیے مناسب سپلائی کے بارے میں بات چیت کی ہے اور یہ جلد شروع ہو جائے گا۔ میں سپلائی بڑھانے کے لیے ہر ممکن کوشش کرتا ہوں۔ میں توقع کرتا ہوں کہ ایسا ہی ہوگا۔