لاہور (ویب نیوز)
پنجاب اسمبلی کی فیصلہ کن 20 نشستوں پر ضمنی انتخاب کے لیے پولنگ کا عمل جاری ہے۔
پرویز الٰہی یا حمزہ شہباز، اقتدار کا ہما کس کے سر بیٹھے گا؟ پنجاب کی راجدھانی میں کون کتنا مقبول ہے، عوام اپنے ووٹ سے آج فیصلہ کر دیں گے۔
بیس نشستوں پر 175 امیدوار میدان میں اترے ہیں، 45 لاکھ 80 ہزار ووٹرز امیدواروں کی قسمت کا فیصلہ کریں گے، حمزہ شہباز کی وزارتِ اعلیٰ برقرار رکھنے کے لیے انھیں مزید 9 نشستوں کی ضرورت ہے، جب کہ پی ٹی آئی مزید 13 نشستوں کی خواہش مند ہے۔
آج صبح 8 بجے سخت سیکیورٹی میں پولنگ شروع ہوئی، تو بے ضابطگیاں اور بدمزگی کے واقعات بھی سامنے آنا شروع ہو گئے، کچھ پولنگ اسٹیشنز میدان جنگ بنے، پی پی 168 کے پولنگ اسٹیشن 51 پر نون لیگی اور پی ٹی آئی کارکنان گتھم گتھا ہو گئے، اسی حلقے میں نون لیگ اور ٹی ایل پی کے کارکنوں میں بھی ٹکراؤ ہوا۔ کارکنوں نے ایک دوسرے کو لاتیں ماریں، اور گھونسے برسائے، ڈولفن اہل کار تماشا دیکھتے رہے جب معاملہ ٹھنڈا ہوا تو پولیس آئی۔
پی پی 217 ملتان میں خواتین کے پولنگ اسٹیشن نمبر 14 پر ووٹروں نے انتخابی عملے پر الزام لگایا، خواتین ووٹروں نے کہا انھیں شیر پر مہر لگانے پر مجبور کیا جا رہا ہے۔
پی پی 72 فیصل آباد میں بیلٹ پیپرز پھاڑ دیے گئے، پی پی 158 میں ہنگامہ آرائی ہوئی، ووٹروں نے بے ضابطگیوں کی شکایات کیں، مظفر گڑھ کے علاقے رنگ پور میں الیکشن کمیشن نے اسپتال کو ہی پولنگ اسٹیشن بنا کر مریضوں کا داخلہ بند کر دیا، جب کہ شیخوپورا میں قبرستان میں پولنگ بوتھ بنا دیے گئے۔
الیکشن کمیشن، سیکیورٹی
صوبائی الیکشن کمشنر سعید گل نے کہا ہے کہ الیکشن کمیشن مکمل طور پر غیر جانب داری سے کام کر رہا ہے، ہم پر جو الزامات لگائے جا رہے ہیں ان میں کوئی حقیقت نہیں ہے۔
انتخابات کے دوران سیکیورٹی کے سخت انتظامات کیے گئے ہیں، 52 ہزار سے زائد اہل کار و افسران تعینات ہیں، آئی ایس پی آر کے مطابق پاک فوج کے جوان انتخابات میں قیام امن کی ذمہ داریاں نبھائیں گے۔
انتخابی حلقے
پی پی 158 لاہور: میاں اکرم عثمان (تحریک انصاف) رانا احسن شرافت (مسلم لیگ ن)
پی پی 167 لاہور: چوہدری شبیر گجر (تحریک انصاف) نذیر چوہان (مسلم لیگ ن)
پی پی 168 لاہور: ملک نواز اعوان (تحریک انصاف) ملک اسد کھوکھر (مسلم لیگ ن)
پی پی 170 لاہور: ظہیر عباس کھوکھر (تحریک انصاف) چوہدری امین گجر (مسلم لیگ ن)
پی پی 125 جھنگ: میاں اعثم چیلہ (تحریک انصاف) فیصل حیات جبوانہ (مسلم لیگ ن)
پی پی 127 جھنگ: مہر نواز بھروانہ (تحریک انصاف) مہر اسلم بھروانہ (مسلم لیگ ن)
پی پی 7 راولپنڈی: کرنل (ر) محمد شبیر اعوان (تحریک انصاف) راجا صغیر احمد (مسلم لیگ ن)
پی پی 83 خوشاب: ملک حسن اسلم اعوان (تحریک انصاف) امیر حیدر سنگھار (مسلم لیگ ن)
پی پی 140 شیخوپورہ: خرم شہزاد ایڈووکیٹ (تحریک انصاف) خالد آرائیں (مسلم لیگ ن)
پی پی 224 لودھراں: عامر اقبال شاہ (تحریک انصاف) زوار حسین وڑائچ (مسلم لیگ ن)
پی پی 228 لودھراں: عزت جاوید خان (تحریک انصاف) نذیر احمد خان (مسلم لیگ ن)
پی پی 288 ڈی جی خان: سردار سیف الدین کھوسہ (تحریک انصاف) عبدالقادر خان کھوسہ (مسلم لیگ ن)
پی پی 217 ملتان: زین قریشی (تحریک انصاف) سلمان نعیم (پی ڈی ایم)
پی پی 97 چک جھمرہ: علی افضل ساہی (تحریک انصاف) اجمل چیمہ (مسلم لیگ ن)
پی پی 202 ساہیوال: میجر (ر) غلام سرور (تحریک انصاف) نعمال لنگڑیال (مسلم لیگ ن)
پی پی 90 بھکر: عرفان اللہ خان نیازی (تحریک انصاف) سعید اکبر نوانی (مسلم لیگ ن)
پی پی 237 بہاولنگر: سید آفتاب رضا (تحریک انصاف) میاں فدا حسین (مسلم لیگ ن)
پی پی 273 مظفر گڑھ: یاسر عرفات جتوئی (تحریک انصاف) محمد سبطین رضا (مسلم لیگ ن)
پی پی 282 لیہ: قیصر عباس (تحریک انصاف) محمد طاہر رندھاوا (مسلم لیگ ن)
ملتان پی پی 217
یہ حلقہ پنجاب کے ضمنی انتخابات کا مرکز بنا ہوا ہے، اس نشست پر 2018 کے انتخابات میں سابقہ ایم پی اے سلمان نعیم نے آزاد امیدوار کی حیثیت سے شاہ محمود قریشی کو شکست دی تھی، سلمان نعیم منحرف ہونے کے بعد اب مسلم لیگ ن کے ٹکٹ سے پاکستان تحریک انصاف کے زین قریشی کے مد مقابل ہیں۔
اس حلقے کے عوام کئی مسائل سے آج بھی جھوجھ رہے ہیں، سیوریج کا ناقص نظام، ٹوٹی پھوٹی سڑکیں، صحت کے مسائل کے ساتھ ساتھ صاف پانی بھی میسر نہیں۔ اس حلقے میں ووٹرز کی کل تعداد 2 لاکھ 16 ہزار 996 ہے، مرد ووٹرز کی تعداد ایک لاکھ 15 ہزار سے زائد ہے جب کہ خواتین ووٹرز کی تعداد بھی ایک لاکھ ایک ہزار کے قریب ہے، یہ حلقہ زیادہ تر شہری آبادی کے ساتھ ساتھ کچھ دیہی علاقوں پر مشتمل ہے۔
ملتان کے اس اہم انتخابی حلقے میں پی ٹی آئی، ن لیگ، تحریک لبیک اور جماعت اسلامی کے امیدوار مد مقابل ہیں، تاہم شاہ محمود قریشی کے بیٹے زین قریشی اور لیگی امیدوار سلمان نعیم میں کانٹے کا مقابلہ متوقع ہے۔
منچن آباد پی پی 237
منچن آباد کے اس انتخابی حلقے میں 6 امیدوار مد مقابل ہیں، نشست کے لیے پی ٹی آئی کے سید آفتاب شاہ اور ن لیگ کے فدا حسین وٹو کے درمیان سخت مقابلہ متوقع ہے۔
حلقے کے کل رجسٹرڈ ووٹرز کی تعداد 2 لاکھ 25 ہزار 341 ہے، مرد ووٹرز 1 لاکھ 25 ہزار 399، خواتین ووٹرز کی تعداد 99 ہزار 942 ہے، 160 پولنگ اسٹیشن قائم کیے گئے ہیں، 26 پولنگ اسٹیشن مرد حضرات، جب کہ 25 پولنگ اسٹیشن خواتین کے لیے قائم کیے گئے۔
راولپنڈی پی پی 7
اس انتخابی حلقے میں ن لیگ کے راجہ صغیر کا پی ٹی آئی کے شبیر اعوان سے کانٹے کا مقابلہ ہے۔
لاہور پی پی 158، 168، 167
لاہور کے اس انتخابی حلقے میں ن لیگ کے رانا احسن شرافت اور پی ٹی آئی کے میاں اکرم عثمان آمنے سامنے ہیں، جب کہ پی پی 168 میں ن لیگ کے ملک اسد کھوکھر اور پی ٹی آئی کے ملک نواز اعوان مد مقابل ہیں۔ پی پی 167 میں پی ٹی آئی کے شبیر گجر اور نون کے نذیر چوہان ٹکرائیں گے۔
ساہیوال پی پی 202
اس انتخابی پر ن لیگ کے نعمان لنگڑیال اور تحریک انصاف کے غلام سرور میں کانٹے کا مقابلہ ہے۔
خوشاب پی پی 83
اس حلقے میں ضمنی الیکشن کے دوران 10 امیدواروں کے درمیان مقابلہ ہے، تاہم ن لیگ، پی ٹی آئی اور ایک آزاد امیدوار کے درمیان کانٹے کا مقابلہ متوقع ہے، حلقے میں 215 پولنگ اسٹیشن ہیں، اور 3 لاکھ 22 ہزار سے زائد ووٹرز حق رائے دہی استعمال کریں گے۔
لاہور کے حلقے
لاہور سے پنجاب اسمبلی کے 4 حلقوں میں 7 لاکھ 22 ہزار 8 سو 80 رجسٹرڈ ووٹرز کے لیے 466 پولنگ اسٹیشن قائم کیے گئے ہیں، سب سے زیادہ رجسٹرڈ ووٹرز پی پی 158 میں 2 لاکھ 36 ہزار 396 ہیں، جن کے لیے 151 پولنگ اسٹیشن قائم کیے گئے ہیں۔
ان حلقوں میں 14 امیدوار میدان میں ہیں، حلقہ پی پی 167 میں 11 امیدوار ہیں، 2 لاکھ 20 ہزار 348 ووٹرز کے لیے 140 پولنگ اسٹیشن قائم کیے گئے ہیں۔ حلقہ پی پی 168 کے لیے ایک لاکھ 51 ہزار 484 ووٹرز کے لیے 96 پولنگ اسٹیشن قائم کیے گئے ہیں، اس حلقے میں 19 امیدواروں میں مقابلہ ہوگا۔
صوبائی اسمبلی کے حلقہ پی پی 170 میں 8 امیدواروں کے درمیان مقابلہ ہوگا، ایک لاکھ 14 ہزار 652 ووٹرز کے لیے 79 پولنگ اسٹیشن قائم کیے گئے ہیں۔
بزرگ اور معذور افراد بھی ووٹ ڈالنے نکل پڑے ہیں، خواتین کی بڑی تعداد ووٹ ڈالنے پولنگ اسٹیشنز پہنچ چکی ہے، کہوٹہ راولپنڈی پی پی 7 میں 85 سال کی بزرگ خاتون اپنا ووٹ کاسٹ کرنے پہنچیں، پی پی 167 لاہور میں ووٹر نے معذوری کو مجبوری نہ بننے دیا اور ووٹ ڈالنے پولنگ اسٹیشن پہنچ گیا۔
پی پی 168 میں 90 سال کے ایک معذور بزرگ نے بھی بھرپور جذبے کا مظاہرہ کیا، ساہیوال کے حلقہ پی پی 202 میں معذور اور بزرگ شہریوں نے بھرپور ولولے سے ووٹ ڈالے، خوشاب کے حلقہ پی پی 83 میں معذور افراد نے اپنا حق رائے دہی استعمال کیا، بہاولنگر پی پی 237 میں بھی بزرگ اور معذورشہری اپنا نمائندہ منتخب کرنے اسٹیشن پہنچے، فیصل آباد پی پی 97 بھروکی میں ایک معذور خاتون ووٹر کو ان کا بیٹا پولنگ اسٹیشن لایا۔
حلقہ پی پی 167 میں پھیپڑوں کے عارضے میں مبتلا مریض بھی ووٹ کاسٹ کرنے آ گیا، مریض کو سانس کی نالی اور مشینری کے ساتھ ویل چیئر پر پولنگ اسٹیشن لایا گیا۔
ترجمان الیکشن کمیشن کا کہنا ہے کہ مرکزی کنٹرول روم میں اب تک 13 شکایات رپورٹ کی گئی ہیں، تمام شکایات فوری طور پرحل کر لی گئیں۔
ترجمان الیکشن کمیشن کے مطابق زیادہ تر شکایات ووٹرز کے باہمی تصادم کے بارے میں تھیں، اور اس وقت پنجاب کے تمام حلقوں میں عمومی طور پر پولنگ عمل تسلی بخش ہے۔
ووٹرز کو لسٹوں میں نام نہ ہونے اور پولنگ اسٹیشن دور دراز علاقوں میں ہونے پر مشکلات پیش آ رہی ہیں، ووٹر لسٹوں میں بعض ووٹرز کو مردہ قرار دیے جانے کی بھی شکایات سامنے آئیں۔
لاہور پی پی 158 کی ووٹر لسٹوں سے شہریوں کے ووٹ ہی غائب کر دیے گئے، گڑھی شاہوں میں ووٹرز ووٹ ڈالے بغیر ہی گھروں کو لوٹ گئے، خاتون ووٹر نے بتایا کہ ہمارا ووٹ خارج کر دیا گیا ہے، ہمارے گھر کے تین ووٹ تھے، ووٹر لسٹوں سے گھرانا نمبر ہی غائب ہے، 8300 پر ہمیں گڑھی شاہو کے پولنگ اسٹیشن کا بتایا گیا تھا۔
حلقہ پی پی 158 کے پولنگ اسٹیشن 22 پر پولنگ ایجنٹ سے پہلے ہی دستخط کروا لیا گیا، پی ٹی آئی کا دعویٰ ہے کہ ہمارے پولنگ ایجنٹ سے فارم 45 اور 46 پر دستخط 4 گھنٹے پہلے ہی لگا لیا گیا، پولیس نے خود تصدیق کی کہ دستخط کروائے گئے۔
بھکر میں پولنگ نمبر 178 پر انتخابی فہرستوں میں غلطیوں کا انکشاف ہوا ہے، فوٹو کا خانہ خالی ہونے کے باعث ووٹ پول کرنے نہیں دیا گیا، جس کی وجہ سے ووٹ کاسٹ کرنے آنے والے ووٹرز پریشان پھرتے رہے۔
لاہور واپڈا ٹاؤن میں درجنوں ووٹرز کا ووٹ دیگر حلقوں میں منتقل کیے جانے کا انکشاف ہوا ہے، متاثرہ ووٹر نے میڈیا کو بتایا کہ میں واپڈا ٹاؤن کا رہائشی ہوں میرا ووٹ شاد باغ منتقل کر دیا گیا، جب کہ میرے خاندان کے دیگر افراد کے ووٹ ادھر ہی ہیں۔ لاہورپی پی 167 کے ووٹرز کو مشکلات پیش آئیں، شہری کا کہنا تھا کہ الیکشن کمیشن ایپ پر تفصیل ہے، لیکن ووٹر لسٹ میں میرا نام نہیں، میرا ووٹ الیکشن کمیشن کی وجہ سے ضائع ہو گیا۔
پی پی 237 منچن آباد، میکلوڈ گنج رورل ہیلتھ سینٹر میں پولنگ اسٹیشن قائم کیا گیا، جس کے لیبر روم اور لیبر وارڈ میں بھی پولنگ بوتھ قائم کیے گئے ہیں جہاں ووٹ ڈالے جا رہے ہیں، ووٹنگ کی وجہ سے مریضوں کو مشکلات کا سامنا ہے، اور انھیں بہاولنگر شفٹ کیا گیا۔
شیخوپورہ میں جنازہ گاہ میں پولنگ اسٹیشن قائم کر دیا گیا، پی پی 140 کا پولنگ اسٹیشن 117 قبرستان سے ملحق جنازہ گاہ میں بنایا گیا ہے، بوہڑ والا قبرستان کے جنازہ گاہ میں پولنگ جاری ہے۔
ساہیوال میں چیچہ وطنی حلقہ پی پی 202 میں بھی پولنگ کا عمل جاری ہے، چک 6/12 ایل کے میں پاکستان بننے کے بعد سے کسی خاتون نے ووٹ کاسٹ نہیں کیا، گاؤں میں برادریوں کے فیصلے کے بعد خواتین کو ووٹ سے محروم رکھا جاتا ہے، اس گاؤں میں رجسٹرڈ ووٹرز کی تعداد 1533 ہے، جب کہ خواتین ووٹرز کی تعداد 636 ہے۔