داخلہ ٹیسٹ سے قبل بھارتی طالبات کے زیر جامے اتروا لیے گئے
پولیس نے کیس درج کر لیا ، انسانی حقوق کے کمیشن کا تفتیش کا حکم
نئی دہلی(ویب نیوز)
بھارت میں میڈیکل کالجوں کے لیے داخلہ ٹیسٹ کے دوران ریاست کیرالا کے ایک امتحانی مرکز کی طالبات نے ان کے زیر جامے جبرا اتروائے جانے کے الزامات لگائے ہیں۔ پولیس نے کیس درج کر لیا ہے جبکہ انسانی حقوق کے کمیشن نے تفتیش کا حکم دیا ہے۔ میڈیا رپورٹ کے مطابق کیرالا کی اعلی تعلیم کی وزیر نے اس واقعے کو انتہائی افسوس ناک قرار دیتے ہوئے ملک کے وفاقی وزیر تعلیم سے اس واقعے کے ذمے دار افراد کے خلاف سخت ترین کارروائی کا مطالبہ کیا ہے۔یہ تنازعہ اس وقت پیدا ہوا جب گذشتہ روزجنوبی ریاست کیرالا کے شہر کوالم میں ایک 17سالہ طالبہ کے والد نے میڈیا کو بتایا کہ ان کی بیٹی جب میڈیکل کالج میں داخلے کے لیے ہونے والا ‘نیٹ ٹیسٹ دینے اپنے مقررہ امتحانی مرکز پر پہنچی، تو امتحان گاہ میں داخل ہونے سے قبل اسے اور دیگر لڑکیوں کو ان کے زیر جامے اتارنے پر مجبور کیا گیا۔اس طالبہ کے والد نے مزید بتایا کہ صرف ان کی بیٹی ہی نہیں بلکہ تقریبا 90 فیصد طالبات کو اس’اذیت ناک تجربے سے گزرنا پڑا۔ ان کی بیٹی پہلی مرتبہ اس ٹیسٹ میں حصہ لے رہی تھی اور وہ تین گھنٹے کے امتحان کے دوران مسلسل ذہنی اذیت سے دوچار رہی۔ اس لڑکی کے والد نے کہا، ”وہ اب تک اس ذہنی اذیت سے نہیں نکل پائی۔بھارت میں سرکاری اور نجی میڈیکل کالجو ں میں انڈر گریجویٹ کورسز میں داخلے کے لیے اتوار کے روز ملک گیر داخلہ جاتی امتحان ہوئے تھے۔ اس امتحان کو نیشنل ایلیجیبیلٹی انٹرنس ٹیسٹ یا مختصرا ‘نیٹ کہا جاتا ہے۔ اس کا انعقاد نیشنل ٹیسٹنگ ایجنسی (این ٹی اے) نامی ایک سرکاری ادارہ کراتا ہے۔امتحان گاہ میں داخل ہونے سے قبل امیدواروں کی سخت ترین چیکنگ کی جاتی ہے۔ انہیں کسی بھی طرح کی اسٹیشنری، پرس، ہینڈ بیگ، بیلٹ، ٹوپی یا زیورات ساتھ لے جانے اور اونچی ایڑھی والے جوتے پہننے کی بھی اجازت نہیں ہوتی۔ انہیں ایک مخصوص ڈریس کوڈ پر بھی عمل کرنا پڑتا ہے۔شکایت کنندہ شہری کا کہنا ہے کہ ان کی بیٹی نے تمام ضروری ہدایات پر عمل کیا تھا۔ لیکن اس نے جو برا پہن رکھی تھی، اس میں اسٹیل کی ایک ہک لگی ہوئی تھی اور صرف اتنی معمولی بات پر اسے اپنا یہ زیر جامہ اتارنے پر مجبور کیا گیا۔شکایت کنندہ کے مطابق چیکنگ اسٹاف نے ان کی بیٹی سے یہ بھی کہا، ”تمہارا مستقبل زیادہ اہم ہے یا تمہاری برا۔ اسے جلدی سے اتارو اور ہمارا وقت خراب نہ کرو۔ ان کا مزید کہنا تھا، ”تقریبا 90 فیصد طالبات کو اپنے ایسے زیر جامے اتارنے اور ایک اسٹور میں رکھنا پڑے۔متاثرہ طالبہ کے والد نے پولیس میں کیس درج کرا دیا ہے۔ پولیس کا کہنا ہے کہ وہ اس معاملے کی چھان بین کر رہی ہے۔اس دوران کیرالا کی اعلی تعلیم کی وزیر آر بندو نے وفاقی وزیر تعلیم دھرمیندر پردھان کو ایک خط لکھ کر اس واقعے کی سخت مذمت کی ہے۔ انہوں نے قصور وار افراد کے خلاف سخت کارروائی کا مطالبہ کرتے ہوئے لکھا، ”یہ واقعہ طالبات کے ذاتی وقار اور عزت پر کھلا حملہ ہے۔ اس سے ان لڑکیوں کے حوصلے پست ہوں گے، جو اعلی تعلیم حاصل کر کے ملک اور انسانیت کی خدمت کرنا چاہتی ہیں۔متعدد سیاسی تنظیموں اور طلبہ تنظیموں نے بھی اس واقعے کے خلاف احتجاج کیا ہے جب کہ انسانی حقوق کے ریاستی کمیشن نے بھی کیرالا پولیس کو اس واقعے کی مکمل تفتیش کا حکم دے دیا ہے۔