امریکہ کو ہر حال میں اس علاقے سے نکلنا ہوگا: آستانہ اجلاس کا فیصلہ
روس ایران اور ترکیہ کے صدور کاشام کا تنازع بات چیت سے حل کرنے اور دہشت گردی کیخلاف مل کر لڑنے پر اتفاق
امریکہ فوری دریائے فرات کے مشرق سے اپنی فوجیں واپس نکالے اور شام کے مستقبل کا فیصلہ شامیوں کو کرنے دے،ایرانی صدر
ایران اور روس کے درمیان توانائی کے شعبہ میں 40 ارب ڈالر کے ایم او یوز پر دستخط
تہران (ویب نیوز)
روس، ایران اور ترکیہ دہشت گردی کیخلاف مل کر جنگ کریں گے۔ شام کا تنازع بھی بات چیت سے حل کیا جائے گا۔ پیوٹن، ابراہیم رئیسی اور اردگان نے تہران میں ملاقات کے دوران یہ اتفاق کر لیا، ایران اور روس کے درمیان توانائی کے شعبہ میں 40 ارب ڈالر کے ایم او یوز پر دستخط ہو گئے،ایرانی صدر ابراہیم رئیسی نے مطالبہ کیا ہے کہ امریکہ فوری دریائے فرات کے مشرق سے اپنی فوجیں واپس نکالے اور شام کے مستقبل کا فیصلہ شامیوں کو کرنے دے۔ میڈیا رپورٹس کے مطابق تہران میں خطے کے تین بڑوں کی ملاقات ہوئی۔ روسی صدر ولادی میر پیوٹن اور ترکیہ کے صدر رجب طیب اردگان ایک ساتھ ایران پہنچے۔ دونوں رہنماوں نے ایرانی سپریم لیڈر آیت اللہ علی خامنہ ای اور صدر ابراہیم رئیسی سے ملاقاتیں کیں جبکہ سہ فریقی اجلاس میں آپس کے اختلافات ختم کرنے اور شام کا تنازع بات چیت سے حل کرنے پر اتفاق کیا گیا۔ ملاقات کے دوران ترک صدر نے کہا کہ انقرہ شمالی شام میں دہشت گردوں کیخلاف ایک نیا آپریشن شروع کر سکتا ہے۔ روس اور ایران اس آپریشن میں تعاون کریں۔صدر سید ابراہیم رئیسی نے کہا ہے کہ مشرقی فرات کے علاقے میں امریکہ کی موجودگی کی کوئی توجیہ نہیں ہے اور امریکہ کو ہر حال میں اس علاقے سے نکلنا ہوگا۔ایرانی میڈیا کے مطابق تہران میں آستانہ سربراہی کانفرنس کے ساتویں دور کے اختتام کے بعد ہونے والی پریس کانفرنس میں ایران کے صدرسید ابراہیم رئیسی نے ان مذاکرات میں روس اور ترکی کے صدور کی شرکت کا شکریہ ادا کرتے ہوئے کہا کہ نشست کے دوران شام کی موجودہ حکومت کی قانونی حیثیت اور اقتدار اعلی پر زور دیا گیا۔صدر ایران نے مزید کہا کہ شام میں دریائے فرات کے مشرقی علاقوں میں امریکہ کی موجودگی کسی بھی صورت قابل قبول نہیں ہے اورامریکی افواج کو ہر حال میں ان علاقوں کو چھوڑنا ہوگا۔ انہوں نے شام کے تمام علاقوں پر اس ملک کی مرکزی حکومت کے اقتدار اعلی پر زور دیا۔ سید ابراہیم رئیسی نے کہا کہ آستانہ سربراہی اجلاس کے شرکا کی اس نشست میں دہشت گردی کے مقابلے اور اس سلسلے میں تمام ممالک کے تعاون پر بھی اتفاق ہوا۔روس کے صدر ولادیمیر پوتین نے بھی اس موقع پر آستانہ مذاکرات کے سربراہوں کی ملاقات اور بات چیت کو شام کے مسئلہ کے حل کے لئے انتہائی مفید اور موثر قرار دیا۔ پوتین نے اس نشست کے اختتامی بیان کا حوالہ دیتے ہوئے کہا کہ تینوں ممالک نے شام کے حالات کو معمول پر لانے کے لئے مستحکم تعاون پر زور دیا ہے اور اس بات پر بھی سب کا اتفاق ہے کہ شام کے بحران کا حل صرف اور صرف سیاسی طریقے سے ممکن ہے۔ پیوٹن نے مزید کہا کہ اس مقصد کے لئے ایرانی اور ترک حلیفوں سمیت شام کے امور میں اقوام متحدہ کے خصوصی ایلچی کے ساتھ تعاون جاری رہے گا اور اس کمیٹی کے فیصلوں پر عملدرآمد کے عزم کا اعادہ کیا جاتا ہے۔مشترکہ پریس کانفرنس کے دوران ترکیہ صدر رجب طیب اردوغان نے بھی آستانہ نشست کے شرکا کے درمیان تعاون جاری رہنے پر زور دیتے ہوئے کہا کہ علاقے کے مستقبل میں علیحدگی پسندوں اور دہشت گردوں کے لئے کوئی گنجائش نہیں ہوگی،علاوہ ازیں ایرانی سپریم لیڈر نے تجویز پیش کی کہ ایران اور روس اپنی قومی کرنسی میں تجارت کریں۔ ایران اور روس کے درمیان توانائی کے شعبہ میں 40 ارب ڈالر کے ایم او یوز پر دستخط ہو گئے جس کے لیے روسی کمپنی تیل اور گیس کی پیداوار بڑھانے کیلئے ایران کے ساتھ تعاون کرے گی۔ ایل این جی کے منصوبوں کی تکمیل میں بھی تعاون کیا جائے گا۔عالمی خبر رساں ادارے کے مطابق پیوٹن نے مشرق وسطی میں اپنے اثر ورسوخ بارے امریکا کو واضح پیغام دیا ہے کہ اسے مشرق وسطی سے الگ نہیں کیا جا سکتا ۔ مغربی پابندیوں کے باوجود روس کے ایران، چین اور بھارت کے ساتھ قریبی اسٹریٹجک تعلقات ہیں ۔