روپے پر پریشر جلد ختم ہو گا، رواں ماہ 5 ملین ڈالر کی درآمدات ہوئیں،درآمدات میں کمی خوش آئند ہے
عمران خان نے آئی ایم ایف سے معاہدہ توڑا، ہم نے دنیا کے21ارب ڈالرز دینے ہیں، پریس کانفرنس سے خطا ب
اسلام آباد (ویب نیوز)
وفاقی وزیر خزانہ و ریونیو ڈاکٹر مفتاح اسماعیل احمد نے کہا ہے کہ مشکل فیصلے کر کے ملک کو ڈیفالٹ ہونے سے بچایا، فیڈرل بورڈ آف ریونیو ( ایف بی آر) کے ڈیٹا کے مطابق جولائی کے مہینے میں ملک کی درآمدات پانچ ارب ڈالرز رہیں کیونکہ ایف بی آر اوردیگر ادارون کے ڈیٹا میں کچھ فرق ہوتا ہے۔ ایف بی آر کے ڈیٹا کے مطابق گزشتہ ماہ پاکستان نے 7.7ارب ڈالرز کی درآمدات کیں۔ رواں ماہ امپورٹس میں 2.7ارب ڈالرز کی کمی آئی ہے جو کہ بہت ہی خوش آئند بات ہے اس سے روپے پر دبائو ختم ہو گا اورچیزیں آسان ہوجائیں گی، یہ ہماری کوشش تھی اور یہ اللہ تعالیٰ نے ہمیں کامیابی دی ہے۔ عمران خان ملک کو پیچھے کر کے چلے گئے اس کے بعد پوچھتے ہیں کہ ذمہ دار کون ہے تو خان صاحب آپ ذمہ دار ہیں، ہرشعبہ میں عمران خان تنزلی لے کرآئے اور ہرشعبہ کو نیچے لے کرآئے۔ عمران خان نے پاکستان کے فنانس کو تباہ کردیا، نہ صرف ملک کا80فیصد قرضہ بڑھا دیا ، ٹیکس وصولی کم کردی اور بجٹ خسارہ بلند ترین دے دیا۔ لوگوں کو بجلی کے بل اس ماہ زیادہ آئے یہ اپریل کے مہینے کے ہیں جس میں نیپرا نے چھ روپے کی بجاے14روپے فیول ایڈجسٹمنٹ کی مد میں چارج کئے ہیں کیونکہ عمران خان نے مہنگے سودے کئے یا سودے نہیں کئے۔ عمران خان یا شہزاد اکبر اگر اپنے پیسے کسی کوتحفہ میں دیتے ہیں تویہ ان کا حق ہے لیکن وہ پاکستان کے پیسے کسی کو نہیں دے سکتے۔ ان خیالات کااظہار ڈاکٹر مفتاح اسماعیل نے اتوار کے روز پریس انفارمیشن ڈیپارٹمنٹ میں (ن)لیگی رہنما بلال اظہر کیانی کے ہمراہ پریس کانفرنس سے خطا ب کرتے ہوئے کیا۔ ڈاکٹر مفتاح اسماعیل نے کہا کہ غیر ملکی گاڑیوں، موبائل فون اور گھریلو استعمال کی امپورٹڈ اشیاء پر پابندی کو ہم نے کچھ عرصہ کے لئے برقراررکھنے کا فیصلہ کیا ہے جبکہ دیگر اشیاء کی امپورٹ پر ای سی سی نے پابندی ختم کرنے کی منظوری دے دی ہے تاہم وزیر اعظم اور کابینہ نے ابھی یہ منظوری نہیں دی۔ ڈاکٹر مفتاح اسماعیل نے کہا کہ ہم نے پاکستانی معیشت کو ڈیفالٹ سے بچایا ہے بلکہ ہم نے اب سوچا ہے کہ ملک کو ہم نے ایک صحت مند معیشت دینی ہے اس لئے اب ہماری کوشش اور عزم ہے کہ جوگزشتہ برس 17ارب ڈالرز کا کرنٹ اکائونٹ خسارہ تھا اس کو ہم کم ازکم کریں گے اورایک ، آدھ سال میں اس کو سرپلس میں بدل دیں گے۔ آئندہ دو، تین ماہ میں برآمدات بڑھانے کی کوشش کریں گے اور اللہ تعالیٰ اس میں بھی ہمیں کامیابی دے گا لیکن جو پاکستان کا بڑا مسئلہ ڈیفالٹ کا تھا اس سے ہم نے بچا لیا ہے۔ملک کو موجودہ نہج پرعمران خان اور پی ٹی آئی کی حکومت لے کرآئی۔ پی ٹی آئی ملکی قرضہ کم کرنے آئی تھی تاہم اس نے ملک کے 71سال میں حاصل کئے گئے کل قرضہ میں 80فیصد اضافہ کردیا۔ پاکستان میں جو اس وقت کرنٹ اکائونٹ خسارہ ہے اس میں شوکت ترین اور عمران خان کی پالیسیوں کا بہت بڑا ہاتھ ہے۔ عمران خان کہتے تھے ہم ٹیکس بڑھائیں گے تاہم انہوں نے ہر سال ٹیکس کم کیا۔ عمران خان نے بجلی کے شعبہ کا سرکولرڈیٹ2500ارب روپے کردیا اور گیس کے شعبہ کے سرکولرڈیٹ کا نام ہم نے نہیں سنا تھااس میں عمران خان نے 1400ارب روپے کا سرکولر ڈیٹ کردیا۔عمران خان کی جانب سے ایک رئیل سٹیٹ کے دوستوں کو ایمنسٹی دی گئی تھی پھر ایک اوردوستوں کو ایمنسٹی دے دی، پھر کہتے ہیں تھوڑی سی منی لانڈرنگ ہو گئی تو کیا فرق پڑتا ہے، تھوڑی سی ایمنسٹی دے دی تو کیا فرق پڑتا ہے، تھوڑا سامعاہدہ توڑ دیا تو کیا فرق پڑتا ہے، تھوڑا ساملک کو ڈیفالٹ کردیا تو کیا فرق پڑتاہے، فرق پڑتاہے خان صاحب، لوگوں کی زندگی میں بہت فرق پڑتا ہے۔عمران خان نے آئی ایم ایف سے معاہدہ توڑا، ہم نے دنیا کے21ارب ڈالرز دینے ہیں اور ہمارے پاس صرف 9ارب ڈالرز رہ گئے ،آپ معاہدہ توڑ رہے ہیںتوآپ کے پاس پیسے کہاں سے آئیں گے، آپ تو دیوالیہ ہی ہوں گے ہی، توآپ کو واپس آئی ایم ایف جانا ہی پڑے گا جو شخص کہہ کرآیا تھا کہ 50لاکھ گھر بنائیں گے ،مجھے بتائیں نہ کتنے گھر بنائے، مجھے بتائیں کہ کیا 50ہزار گھر بھی بنائے، مجھے بتائیں کہ کیا پانچ ہزارگھر بھی بنائے، مجھے دکھادیں وہ پانچ ہزار لوگ جن کوآپ نے گھر بنا کردیئے ہیں، عمران خان نے کہا تھا کہ ایک کروڑ لوگوں کو نوکریاں دوں گا وہ مجھے دکھادیں، 10لاکھ کیا ایک لاکھ لوگوں کو بھی نوکری نہیں دی ، 2018کے مقابلہ میں آج عمران خان کی نااہلی اور غلط پالیسیوں کی وجہ سے 65لاکھ زیادہ بیروزگار ہیں ۔ہماری حکومت کو وہ کہتے ہیں وہ چور تھے، امپورٹڈ تھے اورغدار تھے، آپ کو یہ کہتے ہوئے شرم نہیں آتی، آپ نے 190ملین پائونڈ واپس کردیئے ہمیں، میاں محمد نواز شریف اور میاں محمد شہباز شریف کو ایمانداری کا سبق سکھاتے ہیں، کیاآپ کے پیسے تھے جو آپ نے واپس کردیئے، وہ ملک کے پیسے تھے، آپ کو کس نے حق دیا تھا کہ کسی فرد واحد کو ملک کے پیسے واپس کردیں، کیونکہ پانچ، پانچ قیراط کی انگوٹھیاں مل رہی تھیں اور القادر ٹرسٹ کے نام پر زمینیں مل رہی تھیں،ٹرسٹ کو آپ نے دھندہ بنا دیا کہ جب دل کیا آپ اورآپ کی اہلیہ ٹرسٹ کھول کر لوگوں سے زمینیں لے لو، عارف نقوی نے تھوڑی سی منی لانڈرنگ کرلی تو کوئی بات نہیں، مالم جبہ میں تھوڑی سی بے ایمانی ہو گئی تو کوئی بات نہیں، تھوڑی سی بے ایمانی پشاور بی آرٹی میں ہو گئی تو کوئی بات نہیں، 29کلو میٹر لمبائی بی آرٹی شہباز شریف نے لاہور میں 27ارب میں بنائی اور اتنی ہی لمبی بی آرٹی آپ نے پشاورمیں 100ارب روپے میں بنائی، یہ تھوڑی سی بے ایمانی ہے، کیوں آپ تحقیقات نہیں کرنے دے رہے، کیوں آپ عدالت تحقیقات رکوانے گئے تھے، توشہ خانہ کی گھڑیاں آپ20فیصد پر لے کر آگئے اور پھر آپ دوسروں کو لیکچر دیتے ہیں اور بھاشن دیتے ہیں کہ آپ ایماندرا ہیں۔ انہوںنے کہا کہ میں الیکشن کمیشن آف پاکستان سے درخواست کرتا ہوں کہ وہ پی ٹی آئی غیر ملکی فنڈنگ کیس کا فیصلہ سنا دے اور لوگوں کو پتہ تو چلے کیا ہوا ہے۔ عمران خان فنانشل ٹائمز کے اوپر کیس کریں، شہباز شریف نے ڈیفٹ کے پیسوں کے حوالے سے کیس کیااور جیتا بھی تھا۔ عمران خان بتادیں کہ وہ ممنوعہ جگہوں سے پیسے نہیں لے کرآئے اور غیر ملکی شہریوں سے پیسے نہیں لے کرآئے۔ آج جس نہج پر ملک کھڑا ہے اس کو اگر بچایا ہے توشہباز شریف نے بچایا ہے، اس کو اگر بچایا ہے تو نوازشریف اوراتحادی حکومت نے بچایا ہے اور اس پاکستان پر 10امرتبہ ہماری سیاست قربان ہے۔ جو مشکلات آئیں وہ ہم سب کو برداشت کرنا پڑیں گی۔چھوٹے دکانداروں سے بجلی کے بل میں تین ہزار روپے ماہانہ اور کل36ہزار روپے سالانہ فکس ٹیکس لیں گے اور یہ میری ذمہ داری ہے کہ کوئی ایف بی آرافسر آپ کو تنک کرنے نہیں آئے گاجس دکاندار کا ماہانہ ایک لاکھ روپے بل آئے گااس سے 10ہزار روپے مانگ رہا ہوں اور جس کا 12لاکھ روپے بل آرہا ہے اس سے ایک لاکھ روپے روپے سالانہ پاکستان کے لئے مانگ رہا ہوںتو یہ زیادہ پیسے تو نہیں، میں ان کے ساتھ بیٹھ کر بات کرنے کے لئے تیار ہوں۔ عمران خان نے گزشہ برس80ارب ڈالرز کی امپورٹس کی ہیں اور ایکپورٹس صرف31دالرز کی ہیں،48ارب ڈالرز کا تجارتی خسارہ ہوا جس کی وجہ سے آج ملک یہاں پہنچا ہے۔ ڈاکٹر مفتاح اسماعیل نے کہا کہ ہم نے 10لاکھ ٹن گندم درآمد کی ہے اور آج ہمارے پاس گندم اس سے زیادہ موجود ہے جو ہمیں چاہیے۔انہوں نے کہا کہ اس بات میں کوئی شک نہیں کہ بہت مہنگائی ہے۔ ہم نے کوشش کرنی ہے جو کشتی ڈوب رہی ہے پہلے اس کو بچائیں۔ عمران خان کی حکومت نے غیر ملکی قرض میں 32ارب ڈالرز کا اضافہ کیا، آئی ایم ایف کی پیشگی شرائط میں سے ایک شرط رہتی ہے اور وہ شرط بھی آج (سوموار)کے روز پوری ہوجائے گی۔انہوں نے کہا کہ جو دکاندار 100یا150یونٹس بجلی استعمال کررہا ہے اس کو ہم ٹیکس معاف کردیں گے۔ انہوں نے کہا کہ رواں ہفتے گورنر سٹیٹ بینک آف پاکستان کا تقرر ہو جائے گااوراس میں میرا مشورہ بھی شامل ہوگا۔