پیٹرولیم مصنوعات کی قیمتوں پر سبسڈی دینے کے متحمل نہیں ہوسکتے، مفتاح اسماعیل

آئی ایم ایف کی شرط کے تحت دوست ملکوں سے4 ارب ڈالر حاصل کرنے کا انتظام کرلیا ہے

آئی ایم ایف کو آج (پیر) تک لیٹر آف انٹینٹ پر دستخط کرکے بھیج دیں گے، ہم سب کو بیٹھ کر چارٹر آف اکانومی کرنا ہوگا،وزیر خزانہ کی نجی ٹی وی سے گفتگو

اسلام آباد(ویب  نیوز)

وفاقی وزیر خزانہ مفتاح اسماعیل کا کہنا ہے کہ آئی ایم ایف کی شرط کے مطابق  دوست ملکوں سے4 ارب ڈالر حاصل کرنے کا انتظام کرلیا ہے، پیٹرولیم مصنوعات پر سبسڈی دینے کے متحمل نہیں ہوسکتے۔ نجی ٹی وی سے گفتگو کرتے ہوئے  مفتاح اسماعیل نے پٹرولیم مصنوعات کی قیمتوں سے متعلق کہا کہ نہ ایک روپے کا ٹیکس لگے گا اور نہ لیوی لگے گی، وزارت خزانہ کی جانب سے کوئی اضافہ نہیں ہوگا۔ان کا یہ بھی کہنا تھا کہ ہم پیٹرولیم مصنوعات پر سبسڈی دینے کے متحمل نہیں ہوسکتے، ہم نقصان برداشت نہیں کرسکتے۔مفتاح اسماعیل کا کہنا تھا کہ آئی ایم ایف نے قرضے کے لیے پہلے4 ارب ڈالرکا بندوبست کہیں اور سے کرنیکی شرط لگائی تھی، دوست ملکوں سے 4 ارب ڈالر حاصل کرنے کا انتظام کرلیا ہے، آئی ایم ایف کو  آج (پیر) تک لیٹر آف انٹینٹ پر دستخط کرکے بھیج دیں گے، ہم سب کو بیٹھ کر چارٹر آف اکانومی کرنا ہوگا، تیل کی 1بلین ڈالرکی خبر میں نہیں سعودی عرب تصدیق کرے تو بہتر ہے۔ دکانوں پر فکس ٹیکس پر ان کا کہنا تھا کہ مجھ سے غلطی ہوئی تھی کہ چھوٹی دکان پر بھی 3 ہزار روپے ٹیکس لگ گیا تھا، ایف بی آر نے 3 ہزار کی جگہ 6 ہزار روپے ٹیکس لگادیا، بجلی کے بل پر ٹیکس لگانے سے بجلی کے بل کی کلیکشن کم ہوگئی،دکانداروں کا فکس ٹیکس ختم کرنے سے 15 ارب روپے کم ہوں گے۔ وفاقی وزیر خزانہ کا کہنا تھا کہ 1950 میں بھارت انسٹی ٹیوٹ بنا رہا تھا ، آپ گلی ڈنڈے کھیل رہے تھے، یہاں پروفیسروں کی جعلی فیکٹریاں کھلی ہوئی ہیں، نظام تعلیم پر توجہ نہیں دی، آبادی پر توجہ نہیں دی، حقیقی آزادی کا نعرہ لگانے والی جماعت 48 ارب ڈالر کا خسارہ چھوڑ کرگئی ہے۔انہوں نے مزید کہا کہ نواز شریف نے بجلی کی پیداواربڑھا دی، کیا ہم  نے صنعتیں بڑھائیں؟ شادی ہال بڑھا دیے، کرپشن کا ادارہ بنایا تو  شریف آدمیوں کو پکڑ کر جیل میں ڈال دیا گیا۔