ہر فیصلے کا ذمہ دار ہوں، یہ نہیں کہا تھا پیٹرول کی قیمت نہیں بڑھے گی، مفتاح اسماعیل
میں نے کہا تھا پیٹرولیم مصنوعات پر ٹیکس نہیں لگائوں گا،عوام حکومت پر اعتماد کریں، پٹرول اور ڈالر کے ریٹ کم ہوں گے
10فیصد ایکسپورٹ نہ کرنے والوں پر اضافی ٹیکس لاگو کریں گے، ہمارے پاس اب ڈالر کی آمد زیادہ اور اخراج کم ہے
آئی ایم ایف سے لڑائی نہیں کر سکتے، قوم کے لیے ایک خوشخبری ہے،ایگزیکٹو بورڈ کی منظوری کے بعد آئی ایم ایف سے پیسے مل جائیں گے
ہم اب پاکستان کا سری لنکا سے موازنہ نہیں کرسکتے، آگے بھی مستقبل میں مشکل فیصلے کرتے جائیں گے
اگر آئندہ دنوں میں ڈالر نیچے آیا اور عالمی مارکیٹ میں قیمتیں کم ہوئیں تو عوام کو ریلیف ملے گا، وزیر خزانہ کی پریس کانفرنس
اسلام آباد( ویب نیوز)
وفاقی وزیر خزانہ مفتاح اسماعیل نے کہا ہے کہ10فیصد ایکسپورٹ نہ کرنے والوں پر اضافی ٹیکس لاگو کریں گے، ہمارے پاس اب ڈالر کی آمد زیادہ اور اخراج کم ہے، میں نے یہ نہیں کہا تھا کہ پیٹرول کی قیمت نہیں بڑھے گی بلکہ کہا تھا کہ پیٹرولیم مصنوعات پر ٹیکس نہیں لگائوں گا،عوام حکومت پر اعتماد کریں، پٹرول اور ڈالر کے ریٹ کم ہوں گے۔اسلام آباد میں پریس کانفرنس کرتے ہوئے مفتاح اسماعیل نے پی ٹی آئی کو آڑے ہاتھوں لیا اور کہا کہ عمران نیازی ملک کو ڈیفالٹ کے قریب لے گئے تھے۔ گزشتہ سال کا کرنٹ اکائونٹ خسارہ ساڑھے 17 ارب ڈالر تھا۔ آپ نے آئی ایم ایف سے معاہدہ کرکے توڑا، گیس کا سرکلر ڈیٹ 1400ارب روپے تک پہنچا دیا، ایل این جی لوکل گیس کے نرخوں پر بیچ دی گئی۔انہوں نے کہا کہ دنیا کا سستا ترین ایل این جی ٹرمنل لگانے پر ہمیں جیل بھیج دیا گیا، پونے 4سال میں 19ہزار 300ارب روپے کا قرض چڑھا دیا گیا، گزشتہ حکومت میں 1500ارب کا سرکلر ڈیٹ میں اضافہ ہوا۔ مفتاح اسماعیل نے کہا کہ آپ کو سامنے ڈیفالٹ نظر آ رہا ہے تو کیسی حقیقی آزادی کی بات کرتے ہیں۔ مشرف کے زمانے میں سب سے زیادہ کرنٹ اکائونٹ خسارہ چھوڑ کر گئے تھے۔وفاقی وزیر کا مزید کہنا تھا کہ وہ کونسی خودانحصاری ہوتی ہے جس میں خسارے کر کے لوگوں سے پیسے مانگے جائیں۔ ہم نے ایکسپورٹس نہیں بڑھائیں، صرف پاور پلانٹ لگائے۔ آج پاکستانی روپیہ دنیا میں سب سے تیز چل رہا ہے۔ آج معیشت ایک بہتر جگہ پر ہے۔ کچھ عرصہ تک پاکستان کو دنیا کا چوتھا ڈیفالٹ ہونے والا ملک قرار دیا گیا تھا۔ اب کوئی بھی یہ بات نہیں کرتا کہ ڈیفالٹ ہو گا۔ عمران خان ہمیں اس طرف لے گئے تھے جہاں یہ ملک ڈیفالٹ ہونا تھا۔وزیر خزانہ کا کہنا تھا کہ ڈالر 17 جولائی کے بعد ہمارے کنٹرول سے نکل گیا تھا، ہم نے ڈالر کو 239روپے پر کنٹرول کرنا شروع کیا لیکن اب ڈالر نیچے آرہا ہے، میں پہلے بھی کہتا تھا کہ درآمد کم ہوگی تو روپیہ مضبوط ہوگا، ہم نے غیرضروری اشیا کی درآمد پر پابندی لگائی ہے، 10فیصد ایکسپورٹ نہ کرنے والوں پر اضافی ٹیکس لاگو کریں گے، ہمارے پاس اب ڈالر کی آمد زیادہ اور اخراج کم ہے،رواں مالی سال ابھی تک 3.4ارب ڈالر گئے اور 4.1ارب ڈالر موصول ہوئے۔ اگر آئندہ دنوں میں ڈالر نیچے آیا اور عالمی مارکیٹ میں قیمتیں کم ہوئیں تو عوام کو ریلیف ملے گا۔مفتاح اسماعیل نے مزید کہا کہ ہم آئی ایم ایف سے لڑائی نہیں کر سکتے، قوم کے لیے ایک خوشخبری ہے،آئی ایم ایف کا پروگرام شروع ہوچکا ہے، آئی ایم ایف کو لیٹر آف انٹینٹ سائن کر کے دوبارہ بھیجا جائے گا اور ایگزیکٹو بورڈ کی منظوری کے بعد آئی ایم ایف سے پیسے مل جائیں گے۔ پیٹرولیم مصنوعات پر وزیر خزانہ کا کہنا تھاکہ پیٹرول کا معاملہ آٹو میٹک ہے، یہ اوگرا سے آتا ہے، ہم نے تو ٹیکس بڑھایا نہ کم کیا، ہم نے یہ وزیراعظم کو بھیجا جسے انہوں نے منظور کرلیا۔مفتاح اسماعیل نے کہا کہ میں نے یہ نہیں کہا تھا کہ پیٹرول کی قیمت نہیں بڑھے گی، میں نے کہا تھا کہ پیٹرولیم مصنوعات پر ٹیکس نہیں لگائوں گا، گزشتہ دنوں ڈالر 235 پر تھا تو ہم نے پیٹرول تین روپے سستا کیا تو کسی نے نہیں پوچھا، اب اگلا ہدف مہنگائی کم کرنا ہے جس میں پیٹرول اور ڈیزل نیچے لانا ہدف ہے۔انہوں نے کہا کہ یکم تا 15 اگست دنیا کی بہترین کرنسی پاکستانی روپیہ تھا۔ روپے کی قدر میں معیشت سے مطابقت ہونی چاہیے۔ ڈالر کے نیچے جانے سے اب مہنگائی کوکنٹرول کرنا ہمارا ٹارگٹ ہے۔ ہم نے پاکستان کو ڈیفالٹ ہونے سے بچایاہے۔ انہوں نے کہا کہ سری لنکا میں 410 روپے جبکہ بھارت میں پٹرول 310 روپے میں فروخت ہو رہاہے۔ بھارت کے پاس 600 اور بنگلا دیش کے پاس 35 ارب ڈالر ہیں جبکہ ہمارے پاس 10بھی نہیں۔انہوں نے مزید کہا کہ حکومت کے ہر فیصلے کا پابند ہوں اور ذمہ داری سے کھڑا ہوں، ہم اب پاکستان کا سری لنکا سے موازنہ نہیں کرسکتے، آگے بھی مستقبل میں مشکل فیصلے کرتے جائیں گے۔