بہت غلط تقریر اور نامناسب الفاظ تھے مگر دہشت گردی کی دفعہ تو نہیں بنتی،اس جرم کو اتنے چھوٹے لیول پر مت لائیں
اپنی خاتون جج کے تحفظ کے لیے ہم یہاں موجود ہیں اور اس معاملے پر باقاعدہ توہین عدالت کی کارروائی چل رہی ہے، ریمارکس
اسلام آباد (ویب نیوز)
اسلام آباد ہائیکورٹ نے کہا ہے کہ پاکستان تحریک انصاف کے چیئر مین اور سابق وزیراعظم عمران خان کی تقریر نامناسب ضرور ہے لیکن دہشت گردی کی دفعہ کیسے لگ گئی؟۔ اپنی خاتون جج کے تحفظ کے لیے ہم یہاں موجود ہیں اور اس معاملے پر باقاعدہ توہین عدالت کی کارروائی چل رہی ہے، اسلام آباد ہائیکورٹ نے عمران خان کیخلاف دہشتگردی کا مقدمہ خارج کرنے کی درخواست پر جے آئی ٹی سے پیر تک رپورٹ طلب کر لی۔ خاتون جج کو دھمکی دینے کے مقدمے میں عمران خان کے خلاف اسلام آباد ہائی کورٹ میں سماعت ہوئی۔ سماعت چیف جسٹس اطہر من اللہ اور جسٹس ثمن رفعت امتیاز نے کی۔عمران خان کے وکیل سلمان صفدر، سپیشل پراسیکوٹر رضوان عباسی اور کیس کے تفتیشی افسر عدالت کے روبرو پیش ہوئے۔ چیف جسٹس نے کہا کہ آخری سماعت میں کہا تھا کہ عمران خان تفتیش جوائن کریں جس پر پراسیکوٹر راجہ رضوان عباسی نے بتایا انہوں نے تفتیش جوائن کی ہے، عدالت نے پوچھا تفتیشی افسر بتائیں گے کیا دہشت گردی کی دفعہ لگتی ہے یا نہیں؟ اس پراسیکیوٹر نے کہا کہ دہشت گردی کی دفعہ اس کیس میں لگتی ہے۔ دورانِ سماعت چیف جسٹس نے استفسار کیا کہ کیا ان کی تقریر کے علاوہ کچھ ہے؟ یہ دہشت گردی کی دفعہ کو انڈرمائین نہیں کریں لوگوں کے ذہنوں سے ڈر ہی نکل جائے، یہ بہت حساس نوعیت کا الزام ہوتا ہے سپریم کورٹ کا فیصلہ موجود ہے، توہین عدالت کیس اس سے الگ ہے، چیزوں کو آپس میں مِکس اپ مت کریں۔چیف جسٹس اطہر من اللہ نے ریمارکس دیے اپنی خاتون جج کے تحفظ کے لیے ہم یہاں موجود ہیں اور اس معاملے پر باقاعدہ توہین عدالت کی کارروائی چل رہی ہے۔ بہت غلط تقریر اور نامناسب الفاظ تھے مگر دہشت گردی کی دفعہ تو نہیں بنتی۔ دہشت گردی کے جرم کو اتنے چھوٹے لیول پر مت لائیں۔ بعدازاں عدالت نے عمران خان کے خلاف دہشت گردی کی دفعہ لگنے یا نہ لگنے سے متعلق جے آئی ٹی سے پیر تک رپورٹ طلب کرلی اور کہا کہ جے آئی ٹی میٹنگ کرکے پیر تک عدالت کو آگاہ کرے ۔عدالت نے عمران خان کی مقدمہ اخراج درخواست پر سماعت 19 ستمبر تک ملتوی کردی۔