lahore-highcourt

لاہور (ویب نیوز)

لاہورہائی کورٹ نے ایف آئی اے کو مونس الہی کے خلاف تادیبی کارروائی سے روک دیا۔جبکہ 27 ستمبر کو ایف آئی اے کے تفتیشی افسر کو ریکارڈ سمیت طلب بھی کر لیا۔لاہورہائیکورٹ نے ایف آئی اے کی جانب سے مونس الہی کیخلاف منی لانڈرنگ مقدمہ خارج کرنے پرتحریری حکم جاری کردیا۔ عدالت نے ایف آئی اے کو مونس الہی کیخلاف تادیبی کارروائی سے روکتے ہوئے 27 ستمبر کو ایف آئی اے کے تفتیشی افسر کو ریکارڈ سمیت طلب بھی کر لیا۔ لاہورہائی کورٹ نے  لا افسرکو متعلقہ حکام سے شق وار جواب اور رپورٹ لے کربھی پیش ہونے کا حکم دیا۔ جسٹس اسجد جاوید گھرال نے مونس الہی کی درخواست پرعبوری تحریری حکم جاری کیا۔ درخواست میں ڈی جی ایف آئی اے اور تفتیشی افسر کو فریق بنایا گیا ہے۔ درخواست گزارکی طرف سے امجد پرویزایڈووکیٹ پیش ہوئے اورموقف پیش کیا کہ مونس الہی کے خلاف منی لانڈرنگ کا مقدمہ سیاسی انجینئرنگ کیلئے بنایا گیا۔ چودھری مونس الہی کا میڈیا ٹرائل کرنے کیلئے منی لانڈرنگ کا الزام لگایا گیا۔ درخواست میں موقف اپنایا گیا کہ نیب کے قانون کو تمام فوجداری قوانین پر برتری حاصل ہے اورنیب انہی الزامات پر کلین چٹ دے چکا ہے۔ نیب نے 20 سال آمدن سے زائد اثاثوں کی انکوائری جاری رکھی مگر کچھ بھی نہیں ملا۔ کسی بنک یا اکائونٹ ہولڈر نے مونس الہی کیخلاف ایف آئی اے کو کوئی شکایت بھی درج نہیں کروائی۔ مونس الہی کی جانب سے درخواست میں کہا گیا کہ ایف آئی اے کے پاس کرپشن، کرپٹ پریکٹس، اختیارات کے ناجائز استعمال کے الزام کا کوئی ثبوت بھی موجود نہیں ہے۔  درخواست گزارکے خلاف منی لانڈرنگ کا بھی کوئی ثبوت موجود نہیں ہے۔ رحیم یار خان شوگرملز2007 کے دوران قائم ہوئی اور اینٹی منی لانڈرنگ ایکٹ 2010 میں نافذ ہوا جس کا اطلاق ماضی سے نہیں کیا گیا۔ مونس الہی کی جانب سے درخواست میں یہ بھی استدعا کی گئی کہ ایف آئی اے کو درخواست گزار کیخلاف تادیبی کارروائی اور ہراساں کرنے سے بھی روکا جائے۔