خطے میں سب کے ساتھ ملکی مفاد کے تحت تعلقات چاہتے ہیں، نئی دہلی کی برتری اور اسرائیل کو تسلیم کرنے کی خارجہ پالیسی نہیں ہو سکتی
اسلام آباد (ویب نیوز)
پاکستان تحریک انصاف کے چیئر مین اور سابق وزیراعظم عمران خان نے کہا ہے کہ امریکی سائفر کی تحقیقات کی جائیں تو اسمبلی واپس جا سکتے ہیں۔خطے میں سب کے ساتھ ملکی مفاد کے تحت تعلقات چاہتے ہیں، نئی دہلی کی برتری اور اسرائیل کو تسلیم کرنے کی خارجہ پالیسی نہیں ہو سکتی،اکانومی بیٹ رپورٹر سے بات کرتے ہوئے سابق وزیراعظم نے کہا کہ امریکی سائفر کی تحقیقات کی جائیں تو اسمبلی واپس آ سکتے ہیں، ہمارے اسٹیبلشمنٹ سے اچھے تعلقات تھے پتا نہیں کب کیسے خراب ہوئے، اپوزیشن سے زیادہ حکومت کو اسٹیبلشمنٹ سے تعلقات کی ضرورت ہوتی ہے، ہم اپوزیشن میں ہیں، اپوزیشن میں رہتے ہوئے تعلقات کیسے ہو سکتے ہیں، پاکستان میں اسٹیبلشمنٹ ایک حقیقت ہے۔ پاکستان میں اسٹیبلشمنٹ کے پاس تمام اختیارات ہیں۔پی ٹی آئی چیئر مین نے کہا کہ خطے میں سب کے ساتھ ملکی مفاد کے تحت تعلقات چاہتے ہیں، نئی دہلی کی برتری اور اسرائیل کو تسلیم کرنے کی خارجہ پالیسی نہیں ہو سکتی، مودی پاکستان کو توڑنے کے ارادے رکھتا ہے، امریکا کے ساتھ تعلقات ملکی مفاد کے تحت چاہتا ہوں۔انہوں نے کہا کہ شہباز شریف کی تقریر ملک کے دیوالیہ ہونے کا اعلان ہے، شہباز شریف اور مفتاح اسماعیل نے ملک کا بیڑہ غرق کر دیا، موجودہ حکومت معیشت کو ایسے مقام پر لے آئی کہ دوا کی بجائے سرجری کی ضرورت ہے، مفتاح کینسر کا علاج ڈسپرن سے کر رہا ہے، حکومت کی ترجیحات معیشت نہیں بلکہ اپنے کرپشن کیسز ختم کرانا ہے۔اپنی بات کو جاری رکھتے ہوئے عمران خان کا کہنا تھا کہ موجودہ حکومت نے نیب کے گیارہ سو ارب روپے کے مقدمات ختم کرائے، نیب کا کیس ختم ہوتے ہی اسحاق ڈار وطن واپس آنے کو تیار ہیں، ڈار کے بعد نواز شریف بھی وطن واپس آنے کی تیاری کر رہا ہے، اب حکومت ملی تو ماضی کی غلطیاں نہیں دہرائیں گے، تحریک انصاف پہلی بار حکومت میں آئی تھی اس لیے غلطیاں ہوئیں۔