• عمران خان ملک کو دھکیلنے اور ناکام کرنے کی کوشش میں لگے ہوئے ہیں
  •  آرمی چیف کی تعیناتی وقت پر اور اپنے طریقہ کار کے مطابق ہوگی
  • اگر کوئی یونٹ فیڈریشن کو چیلنج کرے تو اس کے لیے آئینی طریقے ہوں گے
  •  الیکشن جب بھی ہوئے نواز شریف اس سے پہلے پاکستان آجائیں گے، وفاقی وزیر داخلہ کی پریس کانفرنس

لاہور (ویب نیوز)

وفاقی وزیر داخلہ رانا ثنا اللہ نے کہا ہے کہ کسی کو اسلام آباد پر چڑھائی نہیں کرنے دیں گے، رینجرز ،ایف سی اورپولیس کی بھاری نفری موجود ہے، کوشش ہوگی طاقت کااستعمال احتیاط سے کیاجائے اورنقصان کم ہو۔ اسلام آباد پر چڑھائی کریں گے تو کیا ہم لیٹ جائیں؟ اگر مسلح ہو کر ریڈ زون کی جانب بڑھیں گے تو ایسے گروہ کو روکا جائے گا۔وفاقی وزیر داخلہ رانا ثنا اللہ نے پریس کانفرنس کرتے ہوئے کہا کہ عالمی مالیاتی ادارے(آئی ایم ایف٩ سے معاہدے میں عمران خان رکاوٹ تھے اور عمران خان نے آئی ایم ایف کے معاہدے کی پاسداری نہیں کی۔ مشکل فیصلے نہ کرتے اور سیاست بچانے کی کوشش کرتے تو ملک کو نقصان ہوتا لیکن مشکل وقت میں ہم نے ریاست، ملک اور قوم کا سوچا، اپنی سیاست کا نہیں۔انہوں نے کہا کہ مشکل فیصلوں کی وجہ سے مہنگائی ہوئی اور اس سے ہمارا نقصان ہوا۔ عمران خان کے بیانیے کی کوئی حیثیت نہیں ہے۔ کہا جا رہا ہے کہ بڑی مقبولیت ہے اور بڑا بیانیہ کامیاب ہے لیکن عمران خان کی کوئی مقبولیت ہے نہ بیانیہ کامیاب ہے۔مہنگائی کنٹرول نہ کرنے کا اعتراف کرتے ہوئے رانا ثنا اللہ نے کہا کہ وزیر اعظم بہت پرامید تھے کہ آئی ایم ایف کا معاہدہ ہوتے ہی ریلیف دیں گے لیکن ہم مہنگائی کو کنٹرول نہیں کر سکے۔ امید تھی کہ آئی ایم ایف معاہدے کے فوری بعد معیشت پر توجہ دیں گے۔انہوں نے کہا کہ آئی ایم ایف کے معاہدے میں تھوڑی دقت اور تاخیر کا سامنا کرنا پڑا اور شوکت ترین نے تو چاہا آئی ایم ایف کا معاہدہ نہ ہو جو افسوسناک بات ہے۔ ساری صورتحال میں تحریک انصاف کا کردار نہایت بدترین ہے۔ 25 مئی کو تیاری نہیں تھی تو 20 لاکھ آدمی کیسے لانا تھے اور جلسے بھی کیے۔ ڈیڑھ ماہ جلسے کیے اب یہ تیاری نہیں تھی تو کیا تھی، وہ آپ کی ناکامی تھی۔ آج شام بھی ان کی تیاری چیک کرنی ہے۔وزیر داخلہ نے کہا کہ کہہ رہے ہیں اسلام آباد پر چڑھائی کریں گے تو کیا ہم لیٹ جائیں؟ عمران خان ملک کو دھکیلنے اور ناکام کرنے کی کوشش میں لگے ہوئے ہیں اور ملک کو کیا بنانا اسٹیٹ کے طور پر دنیا کو دکھائیں۔انہوں نے کہا کہ عمران خان نے خود کہا تھا کہ 25 مئی کو جب آئے تو مسلح تھے تو اب اگر لوگ مسلح ہوں گے تو لازمی ہے کہ قانون نافذ کرنے والے اداروں کو استعمال کریں گے لیکن اگر غیر مسلح ہوں گے تو احتجاج ریکارڈ کرائیں، ہم سیکیورٹی اور سہولتیں بھی دیں گے۔ اگر مسلح ہو کر ریڈ زون کی جانب بڑھیں گے تو ایسے گروہ کو روکا جائے گا۔وزیر اعلی پنجاب سے متعلق بات کرتے ہوئے رانا ثنا اللہ نے کہا کہ جس نمبر سے پرویز الہی وزیر اعلی بنے ہیں وہ سب کے علم میں ہے اور پنجاب میں تبدیلی لانا کوئی مشکل نہیں، تبدیلی حکومتی رویے کے باعث بنتی ہے۔انہوں نے کہا کہ اگر کوئی یونٹ فیڈریشن کو چیلنج کرے تو اس کے لیے آئینی طریقے ہوں گے، اگر پنجاب اور خیبر پختونخوا ہمیں مانگی گئی نفری نہیں دیتے تو ہمارے پاس آپشن موجود ہے۔ ہمارے پاس رینجرز، ایف سی، اسلام آباد پولیس اور سندھ سے 10 ہزار کا ڈبل نمبر موجود ہے۔وزیر داخلہ نے کہا کہ ہم نے پنجاب اور خیبر پختونخوا حکومت کو ریکارڈ کے لیے خط لکھا اور نفری مانگی جبکہ پنجاب اور خیبرپختونخوا حکومت سے نفری کی ضرورت نہیں تھی۔پنجاب میں تبدیلی لانا کوئی بڑی بات نہیں، تبدیلی کو ووٹ اور دوسرے طریقے سے لایا جاسکتا ہے،جس ادارے نے ملکی سرحدوں کی حفاظت کرنی ہو اس کے سربراہ کی تقرری متنازعہ نہ بنائی جائے۔انہوں نے کہا کہ وزیر اعظم شہباز شریف نے پوری دنیا کے ساتھ بہت کامیاب ڈائیلاگ کیا اور پوری دنیا پر واضح کردیا کہ موسمیاتی تبدیلی کے ذمہ دار ہم نہیں۔ 2023 انتخابات کا سال ہے اور اکتوبر سے تنظیم سازی شروع کریں گے،اسحق ڈار کی واپسی سے متعلق سوال کے جواب میں رانا ثنا اللہ نے کہا کہ اسحق ڈار آئندہ ہفتے کے اندر اندر وطن واپس آجائیں گے اور ہماری اقتصادی ٹیم کی نگرانی کریں گے۔انہوں نے کہا کہ نواز شریف پارٹی کے قائد ہیں، پارٹی ان پر کوئی فیصلہ مسلط نہیں کر سکتی لیکن ہم ان کی ہدیات پر اپنا جو تنظیمی پروگرام شروع کرنے جا رہے ہیں اس کے اختتام کے بعد شاید واپسی کا اگلا پروگرام نواز شریف کا ہی ہو، انہوں نے آئندہ انتخابی مہم کی قیادت کرنے سے متعلق پارٹی کی درخواست کو مان لیا ہے، آئندہ سال انتخابات سے قبل نواز شریف پاکستان میں ہوں گے۔رانا ثنا اللہ نے کہا کہ آج ہم ایک تنظیمی پراگرام شروع کریں گے جس میں صوبائی اور مرکزی قیادت سے مختلف تنظیمی ٹیمیں پورے پنجاب کا ضلع وار ٹور کریں گے۔انہوں نے کہا کہ اس دورے میں مریم نواز، حمزہ شہباز اور صوبائی تنظیم شامل ہوگی، یہ تنظیمی کام الیکشن کے حوالے سے پارٹی کے لیے اور پارلیمانی بورڈ کے لیے ایک اہم سروے ہوگا، اس کی بنیاد پر پارٹی کو آئندہ برس الیکشن کے سال میں بہتر فیصلے کرنے میں مدد ملے گی۔انہوں نے کہا کہ ہم 15 اکتوبر سے اس دورے کا آغاز کررہے ہیں اور دسمبر 2022 تک ہم اس کو مکمل کریں گے تاکہ اس کے نتائج آئندہ انتخابی سال میں یہ پارٹی کو موثر رہنمائی فراہم کر سکیں،وزیر داخلہ  نے کہا کہ آرمی چیف کی تعیناتی وقت پر اور اپنے طریقہ کار کے مطابق ہوگی ، اگر دباو میں آکر سربراہ کی تعیناتی قبل از وقت یا موخر کی گئی، تو یہ اس ادارے اور ملک کی تباہی والی بات ہے، یہ غلط رواج ڈالا جا رہا ہے، اس کو یہیں دفن کرنا ہوگا، عمران کے اس مطالبے پر قطعا آرمی چیف کی تبدیلی پر کوئی اثر نہیں پڑنا چاہیے، وہ وقت پر  اپنے طریقہ کار کے مطابق ہونی چاہیے۔رانا ثنا کا کہنا تھا کہ ہمیں کسی بات پر اعتراض نہیں، یہ بات سلیقے اور طریقے سے کی جاتی تو کوئی ایسی بات نہ تھی، ایسا قطعا نہیں کہ جو تعیناتی کرے گا وہ اس سے مستفید ہوگا، تاریخ سب کے سامنے ہے، لیکن یہ گھٹیا حرکت پہلی بار ہوئی ہے، عمران خان نے اس معاملے کو اتنا الجھادیا کہ اگر اس صورتحال کو تسلیم کیا جائے گا تو تباہی ہوجائے گی اور ہر تین سال بعد یہی ہوا کرے گا۔