- مریم نواز تو پبلک آفس ہولڈر نہیں تھیں ان پر اثاثوں کا کیس نہیں بنتا، یہ کوئی الگ ٹیکس کا کیس تو ہو سکتا ہے آمدن سے زائد اثاثوں کا نہیں، جسٹس عامر فاروق
- نیب ایون فیلڈ کیس ثابت کرنے میں ناکام رہا ہے، آمدن سے زائد اثاثوں میں نواز شریف اور مریم نواز کا تعلق ثابت نہیں ہو رہا، اسلام آباد ہائی کورٹ
اسلام آباد (ویب نیوز)
اسلام آباد ہائی کورٹ نے ایون فیلڈ ریفرنس میں احتساب عدالت کی جانب سے دی گئی مریم نوازکی7سال اور کیپٹن(ر)صفدر کی ایک سال قید کی سزا کالعدم قرار دیتے ہوئے دونوں کو باعزت بری کردیا اس کے ساتھ ہی مریم نواز کی نااہلی بھی ختم ہوگئی۔ جمعرات کو اسلام آباد ہائیکورٹ میں جسٹس عامر فاروق کی سربراہی میں جسٹس محسن اختر کیانی پر مشتمل دو رکنی بینچ نے مریم نواز اور کیپٹن(ر)صفدر کی جانب سے ایون فیلڈ ریفرنس میں سزا کے خلاف اپیلوں پر سماعت کی۔مسلم لیگ ن کی رہنما مریم نواز اور کیپٹن(ر)صفدر وکلا کے ساتھ اسلام آباد ہائیکورٹ میں پیش ہوئے۔عدالت نے نیب پراسیکیوٹر سے متعدد سوالات پوچھ رکھے تھے جس پر نیب پراسیکیوٹر سردار مظفر عباسی نے اپنے دلائل دئیے تاہم وہ عدالت کو مطمئن کرنے میں ناکام رہے۔نیب پراسیکیوٹر سردار مظفر عباسی نے عدالت میں کہا کہ میں نے پہلے بتایا کہ نیلسن اور نیسکول کمپنیاں کب بنیں، پھر بتایا کہ ان کمپنیوں نے یہ پراپرٹیز کب خریدیں، انہوں نے انکار کیا کہ یہ پراپرٹیز 1993 سے ان کے پاس ہیں۔جسٹس عامر فاروق نے کہا کہ کمپنیز نے اس عرصے میں ضرور پراپرٹیز خریدیں، مگر وہ کہتے ہیں کہ 2006 میں قطری فیملی سے سیٹلمنٹ کے بعد ان کے پاس آئیں۔جسٹس محسن اخترکیانی نے ریمارکس دیے کہ اس سارے کیس میں ان تمام ملزمان کو توکچھ کہنا ہی نہیں چاہیے تھا، یہ کیس تو آپ نے ثابت کرنا تھا۔جسٹس عامر فاروق نے ریمارکس دیئے کہ ان ثبوتوں پر سول عدالت دعویٰ ڈگری نہیں کرتی سزا کیسے ہوسکتی ہے؟ مریم نواز تو پبلک آفس ہولڈر نہیں تھیں ان پر اثاثوں کا کیس نہیں بنتا، یہ کوئی الگ ٹیکس کا کیس تو ہو سکتا ہے آمدن سے زائد اثاثوں کا نہیں، نیب ایون فیلڈ کیس ثابت کرنے میں ناکام رہا ہے۔اسلام آباد ہائی کورٹ نے کہا کہ آمدن سے زائد اثاثوں میں نواز شریف اور مریم نواز کا تعلق ثابت نہیں ہو رہا۔ عدالت نے ایون فیلڈ ریفرنس میں اپیل منظور کرتے ہوئے مریم نوازکی 7سال قید اورکیپٹن (ر) صفدرکی ایک سال کی قید کی سزا کالعدم قرار دے دی۔اسلام آباد ہائیکورٹ نے مریم نواز کے وکیل امجد پرویز ایڈووکیٹ اور نیب کے تفتیشی افسر کے دلائل سننے کے بعد کیس کا محفوظ فیصلہ سنا دیا ہے۔نیب پراسیکیوٹر عثمان جی راشد چیمہ عدالت میں طبیعت کی ناسازی کی وجہ سے پیش نہیں ہوئے، ان کی جگہ نیب کے ڈپٹی پراسیکیوٹر جنرل سردار مظفر عباسی نے دلائل مکمل کئے۔