•  پاکستان کی جغرافیائی حیثیت خطے کی معیشتوں کے درمیان قدرتی پل کا کام کرتی ہے، سی پیک نے خطے کے معاشی اور مواصلاتی روابط کو تبدیل کردیا
  • ہم اپنے دوستوں کو تجارت، کاروبار اور پاکستان میں سرمایہ کاری کے مواقع سے فائدہ اٹھانے کی پیشکش کرتے ہیں
  • پرامن، مضبوط اور خوشحال افغانستان نہ صرف پاکستان بلکہ پوری دنیا کیلئے مفید ہوگا، عالمی برادری پائیدار امن، استحکام اور ترقی کی جدوجہد میں افغان عوام کی مدد کریں
  • وزیراعظم کا قازقستان میں ایشیا میں روابط اور اعتماد سازی کے اقدامات سے متعلق سیکا سربراہی اجلاس سے خطاب

آستانہ (ویب نیوز)

وزیراعظم شہباز شریف نے کہا ہے کہ سیلاب سے ہونے والی تباہی نے پاکستان کو کئی دہائی پیچھے دھکیل دیا ہے، بچوں سمیت1600سے زائد پاکستانی اپنی جانوں سے ہاتھ دھو بیٹھے، عالمی حدت میں پاکستان ایک فیصد سے بھی کم کا ذمہ دار ہے لیکن سیلاب کے باعث ملک کا ایک تہائی حصہ ڈوب چکا ہے، پاکستان کی جغرافیائی حیثیت خطے کی معیشتوں کے درمیان قدرتی پل کا کام کرتی ہے، سی پیک نے خطے کے معاشی اور مواصلاتی روابط کو تبدیل کردیا ،ہم اپنے دوستوں کو تجارت، کاروبار اور پاکستان میں سرمایہ کاری کے مواقع سے فائدہ اٹھانے کی پیشکش کرتے ہیں،بھارت کے ساتھ بہتر تعلقات چاہتے ہیں لیکن اس کا انحصار نئی دہلی پر ہے، مقبوضہ کشمیر میں بھارتی مظالم ختم ہونے تک امن قائم نہیں ہو گا، پرامن، مضبوط اور خوشحال افغانستان نہ صرف پاکستان بلکہ پوری دنیا کیلئے مفید ہوگا، عالمی برادری پائیدار امن، استحکام اور ترقی کی جدوجہد میں افغان عوام کی مدد کریں۔قازقستان میں ایشیا میں روابط اور اعتماد سازی کے اقدامات سے متعلق سیکا سربراہی اجلاس سے خطاب کرتے ہوئے وزیراعظم شہباز شریف نے کہا کہ سیکا سربراہی اجلاس سے خطاب فخر کی بات ہے، پاکستان سیکا پلیٹ فارم کو بہت اہمیت دیتا ہے اور قازقستان کی لیڈرشپ کی قدر کرتے ہیں۔پاکستان میں آنے والے حالیہ سیلاب پر گفتگو کرتے ہوئے وزیراعظم نے کہا عالمی حدت میں پاکستان ایک فیصد سے بھی کم کا ذمہ دار ہے لیکن پھر میں ہم ان 10 ممالک میں شامل ہیں جو موسمیاتی تبدیلیوں سے بری طرح متاثر ہیں۔ سیلاب کے باعث پاکستان کو بہت نقصان ہو رہا ہے ،پاکستان کو اس وقت بدترین قدرت آفت کا سامنا ہے، بے مثال بارشوں نے میرے ملک کے ایک تہائی حصے کو ڈبو دیا ہے جو بلا شک و شبہ گلوبل وارمنگ اور موسمیاتی تبدیلیں کے اثرات ہیں۔۔شہباز شریف نے کہا کہ سیلاب سے زیر آب علاقے سمندر کا منظر پیش کر رہے ہیں، پاکستان میں ڈوبے افراد کا سب کچھ کھو چکا ہے، سیلاب سے متاثرہ افراد کی تعداد بعض ممالک کی آبادی سے بھی زیادہ ہے، پاکستانی معیشت کو سیلاب سے 30ارب ڈالر سے زائد کا نقصان پہنچا ہے، ہزاروں کلو میٹر سڑکیں اور انفرا اسٹرکچر تباہ ہو چکا ہے، میں نے گزشتہ کئی ہفتوں میں ایک جگہ سے دوسری جگہ جا کر اس تباہی کا خود اپنی آنکھوں سے مشاہدہ کیا۔ان کا کہنا تھا کہ میں نے اپنی جانب سے تمام تر وسائل کا رخ ریسکیو، ریلیف اور ری ہیبلیٹیشن کی جانب موڑ دیا ہے لیکن ہمارے پاس کافی امداد نہیں، موسمیاتی تبدیلی کی طاقت نے ہم پر غلبہ پالیا ہے۔شہباز شریف نے کہا کہ اس تباہی نے پاکستان کو کئی دہائی پیچھے دھکیل دیا ہے، بچوں سمیت ایک ہزار 600سے زائد پاکستانی اپنی جانوں سے ہاتھ دھو بیٹھے، ہزاروں کلومیٹر طویل سڑکیں بہہ گئیں، پورے پورے گاں پانی میں ڈوب گئے، کپاس، چاول اور گندم کی فصلیں تباہ ہوئیں۔انہوں نے بتایا کہ زمین کا بڑا حصہ آج سمندر کا منظر پیش کررہا ہے، وہاں نیوی کی کشتیاں چل رہی ہیں جہاں کبھی بچے کرکٹ اور فٹ بال کھیلا کرتے تھے۔ان کا کہنا تھا پاکستان کو فوری مدد کی ضرورت ہے، ہمارے 3کروڑ 30لاکھ افراد دربدر ہوئے جو دنیا کے کئی ممالک کی مجموعی آبادی سے بڑی تعداد ہے، ان افراد کی دوبارہ آبادکاری کی ضرورت ہے۔شہباز شریف نے کہا کہ میں ذاتی طور پر اقوامِ متحدہ کا شکریہ ادا کرتا ہوں کہ انہوں نے پاکستان کے لیے 81کروڑ 60لاکھ ڈالر امداد کی نئی ہنگامی اپیل کی، دنیا کے کئی ممالک نے عطیات کا وعدہ کیا اور امدادی سامان بھیجا جن کا میں اپنی قوم کی جانب سے شکریہ ادا کرتا ہوں ، پاکستان کی اولین ترجیح معیشت کی بحالی ہے۔ان کا کہنا تھا کہ ہم دوبارہ آبادکاری اور تعمیر کے انتہائی اہم مرحلے کے لیے آپ کے تعاون کے منتظر ہیں، ہم پر عزم ہیں کہ ہم بہت مختصر عرصے میں اس سیلاب سے مضبوط ہو کر نکلیں گے۔وزیراعظم نے کہا کہ پاکستان کی جغرافیائی حیثیت خطے کی معیشتوں کے درمیان قدرتی پل کا کام کرتی ہے، پاک چین اقتصادی راہداری (سی پیک)نے خطے کے معاشی اور مواصلاتی روابط کو تبدیل کردیا ہے، ہم اپنے دوستوں کو تجارت، کاروبار اور پاکستان میں سرمایہ کاری کے مواقع سے فائدہ اٹھانے کی پیشکش کرتے ہیں۔ان کا کہنا تھا کہ افغانستان میں 4 دہائیوں سے جاری تنازع نے افغان عوام کی زندگی کو مشکل بنادیا اور خطے کی سلامتی اور امن کو متزلزل کیا اور پاکستان افغانستان میں جاری تنازع کے سبب سب سے زیادہ متا ثر ہوا۔انہوں نے کہا کہ ہم نے 80ہزار سے زائد انسانی جانوں اور ڈیڑھ سو ارب ڈالر سے زائد کا معاشی نقصان برداشت کیا اور بالآخر ہم دہشت گردی کو ہر صورت میں شکست دینے میں کامیاب رہے۔وزیراعظم نے کہا کہ ایک پرامن، مضبوط اور خوشحال افغانستان نہ صرف پاکستان، خطے بلکہ پوری دنیا کے لیے مفید ہوگا، ہم دنیا سے مطالبہ کرتے ہیں کہ پائیدار امن، استحکام اور ترقی کی جدوجہد میں افغان عوام کی مدد کریں۔شہباز شریف نے کہا کہ بھارت جمہوریت کا دعویدار ہونے کے باوجو مقبوضہ کشمیر میں فوجی طاقت کا بے دریغ استعمال کر رہا ہے، بھارت نے مقبوضہ وادی کے عوام کو ان کے حق خود ارادیت سے محروم کر رکھا ہے اور بھارت گزشتہ 7 دہائیوں سے جبر کے ذریعے مقبوضہ کشمیر کے عوام کی آواز دبانے کی کوشش کر کے اقوامِ متحدہ کی قرادادوں کو نظر انداز کررہا ہے۔وزیراعظم پاکستان کا کہنا تھا ہم بھارت کے ساتھ بہتر تعلقات چاہتے ہیں لیکن اس کا انحصار بھارت پر ہے، مقبوضہ کشمیر میں بھارتی مظالم ختم ہونے تک امن قائم نہیں ہو گا۔انہوں نے کہا کہ آج بھارت اپنی اقلیتوں، ہمسایہ ممالک، خطے اور خود اپنے لیے ایک خطرہ بن چکا ہے،اس کے باوجود ہم بھارت سے بات چیت کے لیے تیار ہیں کیوں کہ ہم خطے میں مزید غربت، بے روزگاری کے متحمل نہیں ہوسکتے۔شہباز شریف نے کہا کہ ہمیں اپنے عوام کو صحت، تعلیم اور روزگار فراہم کرنے کیلئے زیادہ وسائل مختص کرنے کی ضرورت ہے، ہم بھارت کے ساتھ بات چیت کیلئے تیار ہیں لیکن سنجیدہ ، بامعنی اورنتیجہ خیز مذاکرات کے لیے بھارت کو اقدامات کرنے کی ضرورت ہے۔