- قیصر احمد شیخ کی گورنر سٹیٹ بینک کی جانب سے بینکوں کے ناجائز بھاری منافعوں کی رپورٹ پیش نہ کرنے پر کمیٹی کی سربراہی سے مستعفی ہونے کی دھمکی
- پاکستان پیپلز پارٹی کی طرف سے سپیکر قومی اسمبلی کو این ڈی ایم اے کا سربراہ بنانے کا مطالبہ
- اقلیتی ارکان نے دہشت گردی سے زیادہ موسمیاتی تبدیلی کو پاکستان کے لیے بڑا خطرہ قرار دے دیا
اسلام آباد (ویب نیوز)
قومی اسمبلی کی قائمہ کمیٹی خزانہ کے چیئرمین قیصر احمد شیخ نے گورنر سٹیٹ بینک کی جانب سے بینکوں کے ناجائز بھاری منافعوں کی رپورٹ پیش نہ کرنے پر کمیٹی کی سربراہی سے مستعفی ہونے کی دھمکی دے دی جبکہ پاکستان پیپلز پارٹی کی طرف سے سپیکر قومی اسمبلی کو این ڈی ایم اے کا سربراہ بنانے کا مطالبہ کر دیا گیا۔اقلیتی ارکان نے دہشت گردی سے زیادہ موسمیاتی تبدیلی کو پاکستان کے لیے بڑا خطرہ قرار دے دیا۔اس امر کااظہار جمعرات کو قومی اسمبلی میں سیلاب کی صورتحال پر بحث کے دوران کیا گیا ہے۔اجلاس ڈپٹی سپیکر زاہد اکرم درانی کی صدارت میں ہوا مسلم لیگ (ن) کے رہنما قیصر احمد شیخ نے کہا کہ موسمیاتی تبدیلی سے نمٹنے کو کوئی قومی حکمت عملی نہیں ہے بجٹ قومی اسمبلی نہیں بناتی بلکہ گورنرسٹیٹ بینک ،چیئرمین ایف بی آر اور سیکرٹری خزانہ بناتے ہیں قومی اسمبلی سے وزیر خزانہ نہیں بنائے جاتے۔قومی اسمبلی کو ناکارہ بنا دیا گیا ہے کوئی اختیار نہیں ہے بجٹ پر بے معنی بحث ہوتی ہے کیونکہ بیوروکریسی منتخب نمائندوں کی نہیں سنتی۔اسمبلی کی کیا حیثیت رہ گئی ہے باہر سے بجٹ بن کر آتا ہے پاکستان میں ڈالر کے معاملے پر بینکوں نے ناجائز بھاری منافع کمایا،کوئی پوچھنے والا نہیں بھارت میں کسی بھی چیز بشمول تیل گیس بجلی کی قیمت میں اضافہ یا نئے ٹیکس کے بارے میں پیشگی خزانہ کمیٹی کو اعتماد میں لیا جاتا ہے یہاں آوے کا آوا بگڑا ہوا ہے اگر بینکوں کے منافعوں کے بارے میں گورنر سٹیٹ بینک نے رپورٹ پیش نہ کی تو میں قائمہ کمیٹی خزانہ کی چیئرمین شپ سے مستعفی ہو جاؤں گا ڈپٹی سپیکرنے رولنگ دی کہ ایسی نوبت نہیں آنے دیں گے اگر گورنر سٹیٹ بینک نے رپورٹ پیش نہ کی قومی اسمبلی اس کے خلاف کارروائی کا فیصلہ کرے گی اجلاس میں سیلاب کی صورتحال پر بحث میں حصہ لیتے ہوئے پی پی پی کی رکن شاہدہ رحمانی نے مطالبہ کیا کہ این ڈی ایم اے کا سربراہ سپیکر قومی اسمبلی کو بنایا جائے کیونکہ وہ براہ راست قوم کو جوابدہ ہوتا ہے عوام کا اعتماد بڑھے گارمیش کمار نے این ڈی ایم اے کو کمائی کا ذریعہ قرار دیتے ہوئے کہا کہ کوئی پالیسی کوئی حکمت عملی نہیں ہے پاکستان میں پانی آنے سے کبھی لوگ ڈوب جاتے ہیں۔بھارتی را جستھان گل و گلزار بن چکا ہے ہمارے بنجر علاقے مزید سوکھ رہے ہیں پاکستان کو دہشت گردی سے زیادہ موسمیاتی تبدیلی سے خطرہ ہے کسی بھی آفت پر ہم کشکول لیکر کھڑے ہو جاتے ہیں۔پیشگی قومی حکمت عملی بنانے کی ضرورت ہے۔