پیپلزپارٹی کی جنوری میں انتخابات نہ ہونے پر سڑکوں پر آنے کی دھمکی

دھرنا دیں گے یہ ڈی چوک پر ہوگا یا کہیں اور اس کا فیصلہ بعد میں پارٹی کرے گی۔ نیئر حسین  بخاری

مولانا فضل الرحمان  کے تحفظات کیوںان کے پاس ملک چلانے کا کیا فارمولا ہے؟

رہنما پیپلزپارٹی کی نجی ٹی وی سے بات چیت

اسلام آباد (ویب  نیوز)

پاکستان پیپلز پارٹی کے سیکرٹری جنرل نیئر حسین  بخاری نے ملک میں عام انتخابات کے بروقت انعقاد کا مطالبہ کرتے ہوئے  خبردار کیا ہے کہ  جنوری میں انتخابات نہ ہوئے تو پیپلزپارٹی سڑکوں پر نکلے گی، دھرنا دے گی، دھرنا ڈی چوک پر ہوگا یا کہیں اور اس کا فیصلہ بعد میں پارٹی کرے گی۔ ایک نجی ٹی وی سے  گفتگو کرتے ہوئے نیئر بخاری نے امیر جمعیت علمائے اسلام (ف)مولانا فضل الرحمن کے جنوری میں  الیکشن کے انعقاد کے حوالے سے تحفظات پر کہا کہ مولانا فضل الرحمن سے سوال ہے کہ ملک کون سنبھالے گا؟مولاناصاحب کے پاس ملک کو چلانے کا کون سا فارمولا ہے؟ ہمارے پاس تو آئین کے مطابق الیکشن کا ہی فارمولا ہے۔ان کا کہنا تھا کہ الیکشن وقت پر ہونے چاہئیں، اگر جنوری میں انتخابات نہ ہوئے تو پیپلزپارٹی سڑکوں پر نکلے گی، دھرنا دے گی، دھرنا ڈی چوک پر ہوگا یا کہیں اور اس کا فیصلہ بعد میں پارٹی کرے گی۔پیپلزپارٹی کے رہنما نیئر بخاری نے مصطفی نواز کھوکھر کی جانب سے ملک میں نئی پارٹی بنانے کے اعلان پر کڑی تنقید کرتے ہوئے سوال اٹھایا کہ کیا شاہد خاقان عباسی، مصطفی نواز کھوکھر، مفتاح اسمعیل قومی سطح کے لیڈر ہیں؟۔سابق وزیر خزانہ مفتاح اسمعیل سے متعلق ان کا کہنا تھا کہ وہ کراچی کے ایک صنعتکار ہیں لیکن ان کا انتخابی حلقہ کیا ہے؟ کیا وہ بطور قومی لیڈر قابل قبول ہیں؟نیئر بخاری نے اسی طرح سے مصطفی نواز کھوکھر کے حوالے سے سوال اٹھاتے ہوئے ہوئے کہا کہ کیا مصطفی کھوکھر کی بھی قومی سطح پر بطور رہنما کوئی قبولیت ہے؟ کیا آپ ان کا موازنہ میاں نواز شریف یا بلاول بھٹو زرداری یا مولانا فضل الرحمن سے کر سکتے ہیں؟۔ انہوں نے کہا کہ شاہد خاقان عباسی مسلم لیگ (ن) کے ٹکٹ پر ہی وزیراعظم بنے تھے، شاہد خاقان عباسی کی ذات سے مسلم لیگ (ن)کو مائنس کردیں تو پیچھے کیا رہ جاتا ہے؟ کیا ان تینوں شخصیات کا بلاول بھٹو، نواز شریف یا مولانا فضل الرحمن سے مقابلہ کیا جا سکتا ہے؟