- مساجد کے بجلی بلز پر بھاری ٹیکسوں کی وصولی کا معاملہ قائمہ کمیٹی توانائی ،گھریلوتشدد کے تدارک سے متعلق بل قائمہ کمیٹی انسانی حقوق کے سپرد
- جماعت اسلامی کے رہنما مولانا عبدالاکبرچترالی نے مساجد سے بجلی کے بلز پر ٹی وی فیس اور بھاری ٹیکسوں کی وصولی کامعاملہ اٹھایا
- قومی اسمبلی میں اسلام آباد کے بین الاقوامی ہوائی اڈے کا نام سابق وزیراعظم بے نظر بھٹو سے منسوب کرنے کی قراردادمنظور ، ایم کیو ایم کی مخالفت
- لیاقت علی خان کے نام پر ائیرپورٹ منسوب کرنے کا مطالبہ، تخت شاہی اتحادیوں کے پائوں پر قائم ہے بھان متی کا کنبہ کوئی فیصلے نہیں کرسکے گا، ایم کیو ایم کا انتباہ
اسلام آباد (ویب نیوز)
قومی اسمبلی کے ڈپٹی اسپیکرزاہداکرم درانی نے بلاتفریق تمام قبائلی اضلاع میں انٹرنیٹ اور موبائل فون سروسز کی بحالی کی رولنگ جاری کردی ،انھوں نے مساجد کے بجلی کے بلز پر بھاری ٹیکسوں کی وصولی کا معاملہ بھی قائمہ کمیٹی توانائی کے سپردکردیا، جبکہ سینیٹ سے منظور گھریلوتشدد کے تدارک سے متعلق بل قائمہ کمیٹی انسانی حقوق کے سپردکردیا گیا، اسلام آباد کے بین الاقوامی ہوائی اڈے کا نام سابق وزیراعظم بے نظر بھٹو سے منسوب کرنے کی قراردادمنظورکرلی گئی، حکومتی اتحادی ایم کیو ایم نے قرارداد کی مخالفت کرتے ہوئے سابق وزیراعظم نوابزادہ لیاقت علی خان کے نام پر ائیرپورٹ منسوب کرنے کا مطالبہ کردیا ایم کیو ایم نے انتباہ کیا ہے تخت شاہی اتحادیوں کے پائوں پر قائم ہے بھان متی کا کنبہ کوئی فیصلے نہیں کرسکے گا ۔جمعرات کو قومی اسمبلی کا اجلاس ڈپٹی اسپیکرزاہداکرم درانی کی صدارت میں ہوا،جنوبی وزرستان سے رکن مولانا جمال الدین نے جنوبی و شمالی وزیرستان میں انٹرنیٹ اور موبائل فون کی سروسز کی بندش کا معاملہ اٹھایا اور کہا اب تو ٹانک اورڈیرہ اسماعیل کے کئی علاقوں میں بھی موبائل فونز کے سگنل نہیں آتے یہاں طلبہ کو انٹرنیٹ سے جدیدتعلیم کے منصوبوں کے دعوی کئے جارہے ہیں قبائلی طلبہ تو انٹر نیٹ کی سروس سے ہی محروم ہیں ۔ ڈپٹی اسپیکرزاہداکرم درانی نے رولنگ جاری کی کہ بلاتفریق تما م قبائلی اضلاع میں انٹرنیٹ اور موبائل فون سروسز بحال کی جائیں، انھوں نے یہ معاملہ قائمہ کمیٹی آئی ٹی کے سپرد کردیا ہے ۔ جماعت اسلامی کے رہنما مولانا عبدالاکبرچترالی نے مساجد سے بجلی کے بلز پر ٹی وی فیس اور بھاری ٹیکسوں کی وصولی کامعاملہ اٹھایا اور ایک مسجد کا بل پیش کیا جس میں اصل بل پچاس ہزار جبکہ ٹیکسز20ہزار روپے سے زائد تھے انھوں نے اس معاملے پر توجہ دلاؤنوٹس پیش کیا تھا جس پر پارلیمانی سیکرٹری توانائی رانا ارادت نے جواب دیتے ہوئے کہا کہ ملک بھر میں دولاکھ54ہزار سے زائد مساجد کے بجلی کے بلز پرٹی وی فیس وصول نہیں کی جارہی ہے ۔جو بھی مساجد ہیں اور اگر ٹی وی فیس آرہی ہے تو واپڈا کو آگاہی دی جائے مولانا عبدالاکبر چترالی نے کہا کہ کیا مساجد سے بھاری ٹیکسز کی وصولی شرعی طور پر جائز ہے فوری طور پر مساجد کو ٹیکسز سے استنثی دیا جائے ۔ ڈپٹی اسپیکرزاہداکرم درانی نے یہ معاملہ بھی متعلقہ قائمہ کمیٹی کے سپردکردیا ۔پی پی پی کے نواب زادہ افتخار نے اسلام آباد ائیرپورٹ کا نام سابق وزیراعظم بے نظیر بھٹو سے منسوب کرنے کی قرارداد پیش کی جسے منظور کرلیا گیا ۔ ایم کیو ایم کی کشور زہرہ نے مخالفت کرتے ہوئے کہاکہ جب یوم آزادی کی 75ویں سالگرہ پر اسلام آباد میں جشن منایا جارہا تھا ناچ گانے اور آتش بازی ہورہی تھی سندھ اور بلوچستان میں لوگ ڈوب رہے تھے ، اس وقت بھی میں نے نوابزادہ لیاقت علی خان سے اسلام آبائی انٹرنینشل ائیرپورٹ کا نام رکھنے کی قراردادجمع کروائی مگر اس قرارداد کو آج تک ایجنڈے پر نہیں لایا گیا قانون سازی کے معاملے پر بھی پارلیمان میں ناانصافی ہورہی ہے ۔ہم بے نظیر بھٹو کی خدمات کا احترام کرتے ہیں ان سے راولپنڈی کا ہوائی اڈہ منسوب ہے اور کاغزات میں اب تک یہی نام ہے تاہم اسلام آباد کے ہوائی اڈے کا نام لیاقت علی خان انٹرنینشل ائیرپورٹ اسلام آباد رکھا جائے ۔حکومت کسی غلط فہمی میں نہ رہے ۔تخت شاہی اتحادیوں کے پاؤں پر کھڑاہے بھان متی کو کنبہ کوئی فیصلے نہیں کرسکے گا ایم کیو ایم کو آسان نہ لیا جائے قانون سازی میں ناانصافی کو ختم کیا جائے۔ دریں اثنا وزیرانسانی حقوق ریاض حسین پیرزادہ نے سینیٹ سے منظور گھریلوتشدد کے تدارک سے متعلق بل قائمہ کمیٹی انسانی حقوق کے سپردکرنے کی تحریک پیش کی جسے منظور کرلیا گیا۔بل کو گھریلو تشدد سے خواتین بچوں اور کسی بھی کمزورشخص کو تحفظ ریلیف اور بحالی کے موثر نظام کے قیام سے منسوب کیا گیا ہے۔ بل کے قانون بننے پر بچے کسی بھی معاملے میں اپنے والدین کی بھی پولیس کو شکایت کر سکیں گے اس حوالے سے بعض حلقوں میں میں سخت تحفظات کا اظہار کیا گیا ہے اور اعتراضات کئے ہیں۔ بل پی ٹی آئی کے دور حکومت میں متعارف کروایا گیا تھا ۔اسمبلی سے منظوری کے بعد اسے سینٹ سے ترامیم کے ساتھ منظور کیا گیا جس پر بل واپس اسمبلی کو آگیا ۔ بل کے مطابق گھریلو تشدد کرنے والے کو 3 سال تک قید کی سزا اور ایک لاکھ روپے تک جرمانہ ہوگا،جرمانہ ادا نہ کرنے پر مزید 3 سال سزا ہوگی۔ عدالت میں درخواست آنے کے 7 روز کے اندر سماعت ہوگی اور فیصلہ 9 روز میں ہوگا۔متاثرہ شخص کو مشترکہ رہائش گاہ میں رہنے کا حق حاصل ہوگایا جوابدہ کی طرف سے رہائش کا بندوبست کیا جائے یا شیلٹر ہوم مہیا کیا جائے گا۔ تشدد کرنے والے شخص کو متاثرہ شخص سے دور رہنے کے احکامات بھی دیے جائیں گے اور تشدد کرنے والے شخص کو جی پی ایس ٹریکر پہننے کی ہدایت دی جائیگی۔بل کے مطابق گھریلو تشدد سے مراد جسمانی ، جذباتی ، نفسیاتی ، جنسی اور معاشی بدسلوکی ہے اور جس سے متاثرہ شخص میں خوف پیدا ہو، یا جسمانی اور نفسیاتی نقصان ہو۔دینی جماعتوں کا موقف ہے کہ یہ بل خاندانی نظام ختم کر نے کی کوشش ہے ۔بچوں کی طرف سے والدین کی نافرمانی میں اضافہ ہوگا ۔ کیا اب بیٹی ، بیٹا ، بچہ اپنے ماں باپ کے خلاف جائے گا؟ مصالحت اور صلح کا پہلو نکانے پر بھی اعتراضات کئے گئے ہیں ،دینی جماعتوں کا مطالبہ ہے کہ بل پر اسلامی نظریاتی کونسل سے رائے لی جائے اور بل کو قائمہ کمیٹی مذہبی امور کے سپرد کیا جائے۔