سینیٹ قائمہ کمیٹی انسانی حقوق میں تمام جماعتیں ،،ٹرانس جنیڈر ،، کا نام ایکٹ سے نکالنے پر متفق
حکومت سے بل کو اسلامی نظریاتی کونسل میں ارسال کرنے کا مطالبہ کردیا گیا
،خنثہ افراد کے تحفظ سے متعلق سینیٹر مشتاق احمد کے جامع بل پر کمیٹی میں بحث شروع ہوگئی
،ٹرانس جنیڈر ،،ایکٹ پارلیمان کی اجتماعی غلطی تھی اسے تحلیل کرتے ہوئے اسلام کی مطابقت میں قانون سازی کی جائے ، محرکین
اسلام آباد ( ویب نیوز)
سینیٹ کی قائمہ کمیٹی انسانی حقوق میں تمام جماعتوں کا متعلقہ ایکٹ سے ،،ٹرانس جنیڈر ،، کا نام نکالنے پر اتفاق ہوگیا ، حکومت سے بل کو اسلامی نظریاتی کونسل میں ارسال کرنے کا مطالبہ کردیا گیا ،خنثہ افراد کے تحفظ سے متعلق جماعت اسلامی کے رہنما سینیٹر مشتاق احمد کے مکمل اور جامع بل پر کمیٹی میں بحث شروع ہوگئی محرک نے کہا ہے کہ ،،ٹرانس جنیڈر ،،ایکٹ پارلیمان کی اجتماعی غلطی تھی اسے تحلیل کرتے ہوئے اسلام کی مطابقت میں قانون سازی کی جائے ،کمیٹی نے ممکنہ طورپر نئے بل اور ترامیم کے پیش نظر مشاورت کے لئے مفتی تقی عثمانی دیگر جید علما کرام اور متعلقہ سینئرطبی ماہرین کو مدعو کرنے کا فیصلہ کیا ہے ۔ارکان کی متفقہ رائے ہے کہ ٹرانس جینڈر کوئی جنس نہیں بلکہ زہنی بیماری ہے کسی کو جنس کی خودتشخیص کا اختیار نہیں جاسکتا جنس کا تعین خالق کی طرف سے کیا جاتا ہے ۔ جمعہ کو انسانی حقوق کمیٹی کا اجلاس چیئرمین سینیٹر ولید اقبال کی صدارت میں ہوا۔ سینیٹر مولانا عطا ء الرحمان سینیٹر مولانا فیض محمد نے دوٹو طور پر یہ بھی واضح کیا ہے کہ خواجہ سراء کے الفاظ استعمال کرنا بھی غلط ہے ۔ یہ مغیلہ دور میں محلات میں ایسے مرد نوکر ہوتے تھے جن کو کام کاج کے لئے زنان خانہ میں بھی جانا ہوتا ہے اس لئے جبری طور پر ان کی نس بندی یعنی نامرد بنادیا جاتا ہے ۔اس لئے صرف خنثہ اور خنثہ مشکل (انٹراسیکس) کے الفاظ استعمال ہوسکتے ہیں ۔سیکرٹری انسانی حقوق نے موقف اختیار کیا کہ وفاقی شرعی عدالت میں مقدمہ زیرسماعت ہے فیصلے کا انتظار کیا جائے تاہم وفاقی سیکرٹری واضح طور پر اس متنازعہ ایکٹ کے بارے میں حکومتی موقف پیش نہ کرسکے سیکرٹری تزبزب کا شکار دکھائی دیئے ۔جماعت اسلامی کے رہنما سینیٹر مشتاق احمد خان نے ارکان کو بتایا کہ وزارت انسانی حقوق نے ترامیم کی مخالفت کی اور یہی جواب مجھے ملاہے۔موجودہ اور سابقہ حکومت دونوں نے میری ترامیم کی مخالفت کی ہے کیونکہ جب ایک سال قبل میں نے ترامیم پیش کی تو اس وقت کی وزیرانسانی حقوق ڈاکٹر شریں مزاری نے ترامیم کی مخالفت کی اور کمیٹی میں ان کو منظور نہیں ہونے دیں ۔جے یو آئی کے ارکان نے مطالبہ کیا کہ حکومت ٹرانس جینڈر ایکٹ کو اسلامی نظریاتی کونسل سے رائے کے لئے ارسال کردے ہمیں عدالتی فیصلے کا انتظار نہیں کرنا چاہیے تاہم سیکرٹری وزارت انسانی حقوق کوئی تسلی بخش جواب نہ دے سکے سینیٹر مشتاق احمد خان نے وزارت انسانی حقوق ٹرانس جینڈر کو نوکریاں دلوانے کے لئے نوٹیفیکشن جاری کرچکی ہے یہی وجہ اسلام آباد پولیس میں 28ہزار ٹرانس جینڈر کی درخواستیں آگئیں ہیں ،پنجاب پولیس میں ایک ٹرانس جینڈر کو بھرتی کرنے پر خواتین پولیس نے بغاوت کردی تھی کیونکہ اسے خواتین کے پورشن میں تربیت کے لئے رکھا گیا تھا جب کی اس عادات مرد والی تھیں ۔ جماعت اسلامی کے رہنما نے کہا ٹرانس جینڈر کے ذریعے معاشرے میں افراتفری اور انتشار کی کوشش کی جاسکتی ہے مرد خاتوں بن کر خواتین کے لئے مسائل پیدا کرسکتا ہے فوری طور ان کی بھرتیوں پر پابندی لگائی جائے۔خنثہ افراد کو روزگار کے مواقع فراہم کرنے ہونگے۔ ارکان نے وزارت انسانی حقوق میں شریعت کے ماہرین کی عدم موجودگی پر بھی تحفظات کا اظہار کیا ہے ۔ارکان نے واضح کیا ہے کہ عالمی معاہدات کا مطلب یہ نہیں ہے کے اسلام کے برعکس قانون سازی کی جائے اسلامی ریاست میں ایسا نہیں ہوسکتا ۔ وفاقی وزیرانسانی حقوق کمیٹی میں آکر ترامیم پر موقف واضح کرے کیونکہ سیکرٹری وزارت کنفوژ نظر آرہے ہیں ۔ سینیٹر کامران مرتضی نے کہا کہ حکومت براہ راست ٹرانس جینڈر ایکٹ پر رائے دینے سے کیوں گریز کررہی ہے پارلیمان کو کوئی قانون سازی سے نہیں روک سکتا وزارت بار بار موقف تبدیل کررہی ہے حکومت تزبزب سے دوچارہوکر رہ گئی ہے کمیٹی کو راستہ نکالنا ہوگا پارلیمینٹ کو اپنی غلطی کے حوالے سے رجوع کرنا ہوگا ،چیئرمین کمیٹی نے بتایا کہ 2018میں سینٹ میں67 جب کہ قومی اسمبلی میں 160ارکان نے بل کو منظور کیا ۔صرف قومی اسمبلی میں جماعت اسلامی کی رکن عائشہ سید اور جے یوآئی کی نعمیہ کشور نے مخالفت کی ۔ سیف گارڈ کا تعین ہم نے خود کرنا ہے ماہرین سے رائے لی جائے گی تمام ارکان نام تجویز کردیں چیئرمین سینٹ کی اجازت کے بعد ان ماہرین کو مدوکیا جائے گا ۔ جے یو آئی کے ارکان نے کہا کہ شرمناک قانون سازی ہوئی ہے جماعت اسلامی کے رہنما مشتاق احمد نے کہا کہ اجتماعی غلطی کی اصلاح کی ضرورت ہے ترانس جینڈر ایکٹ کے ذریعے براہ راست اسلامی تعلیمات ،نکاح اور شادی کے بندھن، وراثت مسلمان خاتوں کی عزت و احترام پر حملہ کیا گیا ہے ۔ جے یو آئی کے ارکان نے واضح کیا کہ کسی کو مرضی سے جنس کی تبدیلی کا اختیار نہیں ہے کوئی خود خسی بھی نہیں کرسکتا یہ سب خلاف شریعت ہے ۔ جنس کا تعین فطری ہے کسی کوکوئی اور احساسات ہوتے ہیں تویہ نفسیاتی عارضہ ہے سینیٹر مولانا فیض محمد نے کہا کہ اگر کوئی یہ کہہ دے کہ میں صدر وزیراعظم یا آرمی چیف ہوں تو کیا اس کو ایسا تسلیم کرلیا جائے گا ہرگز نہیں بلکہ پاگل قراردیا جائے گا لو گ اسے بے عقل کہیں گے یہی زہنی کیفیت ٹرانس جینڈر کی ہے اسے علاج کی ضرورت ہے ۔سینٹر مشتاق احمد نے کہا کہ نئے مجوزہ قانون کے مطابق خنثہ کی کفالت نہ کرنے والے والدین کو چار سال قید اور تین لاکھ جرمانے کی سزا ہوسکے گی کمیٹی میں جماعت اسلامی کے رہنما کے خنثہ افراد کے تحفظ کے جامع نئے بل کے علاوہ کامران مرتضی ،محسن عزیز فوزیہ ارشد کے ترامیمی بلز کا جائزہ لیا جارہاہے آئندہ اجلاس میں ماہرین سے مشاورت کی جائے گی جب کہ اسلامی نظریاتی کونسل کو بل ارسال کرنے کا فیصلہ ایوان کرے گا ۔