- حکومت کا شاندار فیصلہ، سودی نظام پر شریعت کورٹ کے فیصلے کے خلاف سپریم کورٹ میں دائر حکومتی درخواست واپس لینے کا اعلان
- سودی نظام کے خلاف شریعت کورٹ کے فیصلے کے خلاف اسٹیٹ بینک اورنیشنل بینک کی اپیلیں واپس لے رہے ہیں، اسحاق ڈار
- کوشش ہے کہ جتنا جلدی ہوسکے پاکستان میں اسلامی نظام نافذ کریں، وزیر خزانہ کی پریس کانفرنس
اسلام آباد (ویب نیوز)
حکومت کا شاندار فیصلہ، سودی نظام پر شریعت کورٹ کے فیصلے کے خلاف سپریم کورٹ میں دائر حکومتی درخواست واپس لینے کا اعلان کر دیا ہے۔اسلام آباد میں پریس کانفرنس کرتے ہوئے وزیر خزانہ سینیٹر اسحاق ڈارنے کہا کہ سودی نظام پر پچھلے ہفتوں میں بات چیت ہوئی، گورنر اسٹیٹ بینک سے بھی سودی نظام پربات چیت کی گئی۔ انھوں نے شریعت کورٹ کے فیصلے کے خلاف سپریم کورٹ میں دائر حکومتی درخواست واپس لینے کا اعلان کرتے ہوئے کہا کہ سودی نظام کے خلاف شریعت کورٹ کے فیصلے کے خلاف اسٹیٹ بینک اورنیشنل بینک کی اپیلیں واپس لے رہے ہیں۔وزیر خزانہ نے کہا کہ کوشش ہے کہ جتنا جلدی ہوسکے پاکستان میں اسلامی نظام نافذ کریں۔ ملک میں اسلامی بینکنگ کے نظام کو آگے بڑھا رہے ہیں، ہماری کوشش ہوگی تیزی سے اسے نافذ کریں۔انہوں نے کہا کہ وفاقی شرعی عدالت نے گزشتہ دنوں سودی نظام کے خلاف فیصلہ دیا ہے، قرآن و سنت کا بھی یہی حکم ہے، اس فیصلے کیخلاف اسٹیٹ بینک اور نیشنل بینک نے سپریم کورٹ میں اپیلیں دائر کی تھیں۔ ان کا کہنا تھا کہ اس معاملے پر تفصیلی بحث ہوئی، گورنر اسٹیٹ بینک سے خصوصی مشاورت کی گئی، ہمارے نزدیک فیصلہ کرنے کا معیار قران و سنت ہے۔وزیر خزانہ نے بتایا کہ وزیراعظم شہباز شریف کی منظوری سے اسٹیٹ بینک اور نیشنل بینک اس فیصلے کے خلاف سپریم کورٹ میں دائر اپیلیں واپس لے لیں گے، ملکی معیشت کی بہتری کیلئے حکومت اہم اقدامات کررہی ہے۔انہوں نے مزید کہا کہ حکومت پوری کوشش کرے گی کہ ملک میں اسلامی نظام کو نافذ کرے، اللہ ہمیں توفیق دے کہ ہم ملک میں سود سے پاک اسلامی نظام کو نافذ کرسکیں، اس میں چیلنجز ہیں، 75 سال سے جاری بینکاری نظام کو یک دم تبدیل نہیں کیا جاسکتا لیکن حکومت نے اپنی حد تک کی گئی اپیلیں واپس لینے کا فیصلہ کیا ہے،انہوں نے قومی ٹیم کے سیمی فائنل میں جیت اور فائنل پہنچنے پر پوری قوم کومبارکباد دی ۔واضح رہے کہ وفاقی شریعت کورٹ نے سودی نظام کے خلاف دائر درخواستوں پر 19 سال بعد 28 اپریل 2022 کو فیصلہ سنایا تھا۔شریعت کورٹ نے وفاقی حکومت کو پانچ سال میں ملک میں سود کے مکمل خاتمے اور ربا سے پاک بینکاری نظام نافذ کرنے کا حکم دیا تھا۔ شریعت کورٹ نے اپنے فیصلے میں کہا تھا کہ ملک میں نافذ انٹرسٹ ایٹ ممل طور پر اسلامی شریعت کے خلاف ہے، اور سود کے لیے سہولت کاری کرنے والے تمام قوانین اور ان کی شقیں غیر شرعی ہیں۔ اسٹیٹ بینک اور نیشنل بینک آف پاکستان سمیت دیگر بینکوں نے شریعت کورٹ کے فیصلے کو سپریم کورٹ میں چیلنج کیا تھا۔