پاکستان اسلامک میڈیکل ایسوسی ایشن کے عہدیداران نے ٹرانس جینڈر ایکٹ کو ہم جنس پرستی کا قانون قرارد ے دیا،فوری منسوخی کا مطالبہ
ایڈز کے مریضوں کے علاض اور تحفظ کے لئے گیارہ نکاتی چارٹرآف ڈیمانڈ جاری کردیا
امریکہ اور بھارت کی سرپرستی میں ہم جنس پرستی کو فروغ دینے والی فلم جوائے لینڈ پر پابندی عائد کی جائے
ایڈز کے مریضوں سے اظہار ہمدردی کی ضرورت ہے ، دنیا بھر میںایڈز کے مریضوں کی تعداد چار کروڑ تک پہنچ گئی ، اسلام آبادپریس کانفرنس سے خطاب
اسلام آباد (ویب نیوز)
پاکستان اسلامک میڈیکل ایسوسی ایشن کے عہدیداران نے ٹرانس جینڈر ایکٹ کو ہم جنس پرستی کا قانون قراردیتے ہوئے فوری منسوخی کا مطالبہ کردیا ایڈز کے مریضوں کے علاض اور تحفظ کے لئے گیارہ نکاتی چارٹرآف ڈیمانڈ جاری کردیا گیا، امریکہ اور بھارت کی سرپرستی میں ہم جنس پرستی کو فروغ دینے والی فلم جوائے لینڈ پر پابندی عائد کی جائے، ایڈز کے مریضوں سے اظہار ہمدردی کی ضرورت ہے کیونکہ ضروری نہیں یہ مرض کسی غلط کاری کی وجہ سے ہو، خون کی غیر محفوظ منتقلی، استعمال شدہ سرنجوں کا دوبارہ استعمال ،عملیات جراحی اور دانتوں کے علاج میں استعمال ہونے والے آلات کی صحیح طور پر صفائی نہ ہونا سے بھی یہ مرض لگ سکتا ہے دنیا بھر میںایڈز کے مریضوں کی تعداد چار کروڑ تک پہنچ گئی ہے ۔ان خیالا ت کا اظہار انھوں نے ایڈز سے بچاؤ کے عالمی دن کے حوالے سے اسلام آبادپریس کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے کیا ۔ پیما کے جنرل سیکرٹری ڈاکٹر افتخار برنی نے اس موقع پر کہا کہریاست نے مہلک امراض میں مبتلا مریضوں کو علاج کی جدید سہولیات کے لئے اپنی زمہ داریوں کو ادا نہیں کیا انھوں نے کہا کہ ایڈز مرض انسان کے امیون سسٹم پر اثرانداز ہوتا ہے۔ 80 کی دہائی سے ابتک دنیا میں چار کروڑافرایچ آئی وی وائرس کے ساتھ زندگی گزاررہے ہیں ۔2022 میں پاکستان میں اس وائرس کے حوالے سے تشویشناک صورتحال سامنے آئی ہے اور 10 ہزار ایچ آئی وی پازیٹو ہوئے ہیں اسلام آباد میں ان مریضوں کی تعداد 519 ہے جن میں سے 40 فیصد نوجواں ہیں۔ جنرل سیکرٹری پیما اور دیگر عہدیداران نے حکومت سے مطالبہ کرتے کہا ہے کہ ایڈز کے مریضوں کو تحفظ فراہم کیا جائے آلودہ سرنجز کے استمعال کو روکا جائے اور خون کی منتقلی کے جدید زرائع اپنائے جائیں اس موقع پر پیما پنجاب کے صدر ڈاکٹر شبیر احمد اسلام آباد راولپنڈی کے صدور ڈاکٹر ممتازحسین اور ڈاکٹر محمدافتخار بھی موجود تھے ۔ڈاکٹر افتخار برنی نے کہا کہ ہر سال یکم دسمبر کوایڈز سے بچا ؤکا عالمی دن منایا جاتا ہے۔ اس وقت دنیا بھر میں 4کرور افراد HIV وائرس کے ساتھ زندگی گزار رہے ہیں۔ایک اندازے کے مطابق دنیا میں ہر 9ماہ کے بعد ایڈز کے مریضوں کی تعداد دوگنا ہو جاتی ہے۔ نیشنل ایڈز کنٹرول پروگرام کے مطابق پاکستان میں ایڈز کے مریضوں کی تعداد 2 لاکھ 10ہزار ہے جن میں سے 53,718مریضوں نے اس ادارے کے تحت رجسٹرڈ ہیں۔ تشویش ناک امر یہ ہے کہ اس وقت پاکستان میں ایڈز کا مرض تیزی سے پھیل رہا ہے اور صرف اسلام آباد میں دیکھا جائے تو بڑی تعداد میں کیسز سامنے آئے ہیں۔ سرکاری اعدادوشمار کے مطابق گزشتہ 10 ماہ کے دوران 519 ایچ آئی وی پازیٹو کیس رپورٹ ہوئے ہیں۔ ان کیسز میں سے 45 فیصد کے لگ بھگ نوجوان ہیں، جن کے بارے میں کہا جا رہا ہے کہ وہ ہم جنس پرست ہیں۔ ہم یہ سمجھتے ہیں کہ ہم جنس پرستی، ایڈز کے پھیلا ؤکا ایک بڑا ذریعہ بن رہا ہے۔ ایڈز پھیلنے میں ہم جنس پرستی کے ساتھ ساتھ کچھ دیگر عوامل بھی کارفرما ہوتے ہیں۔ جن میں خون کی غیر محفوظ منتقلی، استعمال شدہ سرنجوں کا دوبارہ استعمال اور عملیات جراحی اور دانتوں کے علاج میں استعمال ہونے والے آلات کی صحیح طور پر صفائی نہ ہونا شامل ہے۔ ان تمام معاملات میں انتہائی احتیاط کی ضرورت ہے اور بالخصوص ہم جنس پرستی کو کو روکنے کے عملی اقدامات کیے جانے چاہییں۔ انھوں نے کہا کہ پاکستان میں ٹرانس جینڈر ایکٹ 2018 لانے میں تینوں بڑی پارٹیوں کا کردار ہے۔ اس ایکٹ کو خواجہ سرا کے حقوق کے تحفظ کی آڑ میں منظور کروایا گیا تھا۔ اس حوالے سے کسی کو اعتراض نہیں کہ خواجہ سرا کمیونٹی کو پورے پورے حقوق ملنے چاہییں لیکن اس ایکٹ میں ٹرانس جینڈر کی ایک غلط تعریف کو شامل کیا گیا ہے۔ٹرانس جینڈر وہ لوگ ہوتے ہیں جو مکمل طور پر عورت یا مرد ہوتے ہیں لیکن وہ اپنی شناخت سے مطمئن نہیں ہوتے اور اپنی جنس تبدیل کروانا چاہتے ہیں۔ عورت مرد بننا چاہتی ہے اور مرد وعورت بننا چاہتا ہے۔ لیکن اس ایکٹ میں خواجہ سرا کو بھی ٹرانس جینڈر میں شامل کیا ہے ۔ اور ان مردوں کو بھی شامل کیا ہے جو مرد تھے لیکن کسی حادثے یا سرجری کے نتیجے میں مردانہ صلاحیت سے محروم ہو گئے یا کر دیئے گئے ۔ ایسے لوگ طبی لحاظ سے بھی اور دینی لحاظ سے بھی مرد ہی ہوتے ہیں، انہیں ٹرانس جینڈر میں شامل نہیں کیا جا سکتا۔ اس ٹرانس جینڈر ایکٹ کی وجہ سے ہم یہ سمجھتے ہیں کہ پاکستان میں ہم جنس پرستی کو بہت زیادہ فروغ ہونے کا امکان ہے اور اس کے عملی نتائج سامنے آ رہے ہیں۔ہم حکومت سے مطالبہ کرتے ہیں کہ ایڈز کے مریضوں کو تحفظ فراہم کیا جائے اور ان کے باقاعدہ علاج کا اہتمام کیا جائے۔خون کے منتقلی کے محفوظ اور جدید ذرائع استعمال کیے جائیں۔سرکاری اور غیر سرکاری سطح پر موجود بلڈ بینکس کی سخت نگرانی کی جائے اور صرف صحت مند خون کی مریضوں کو منتقلی ممکن بنائی جائے۔ آلودہ سرنجز اور جراحی کے آلات کے استعمال کو سختی سے روکا جائے۔ہم جنس پرستی کو روکا جائے اور مرتکب افراد کو سخت سزا دی جائے۔ہم جنس پرستی کو فروغ دینے والی فلم جوائے لینڈ پر پابندی عائد کی جائے اس فلم کے لئے بھارت اور امریکہ سے سرمایہ فراہم کیا گیا تھا حکومت نے عالمی دباؤ پر فلم پر پاپندی کو ہٹھا لیا ۔موجودہ ٹرانس جینڈر ایکٹ کو منسوخ کیا جائے یا اس کی اختلافی شقیں تبدیل کی جائیں۔خواجہ سراؤں کے حقوق کا تحفظ کیا جائے ۔تبدیلی جنس کی سرجریز پر پابندی عائد کی جائے۔ خواجہ سراں کی غالب جنس کی بنیاد پر سرجریز میں سہولیات فراہم کی جائیں۔غیر معمولی صورتحال میں کسی شخص کی جنس کے تعین کے لیے میڈیکل بورڈ قائم کیا جائے۔