- شور شرابے کے دوران سینیٹ کی قائمہ کمیٹی پارلیمانی امور کی جانب سے اراکین پارلیمنٹ کے استثنی اور استحقاق سے متعلق بل کی رپورٹ پیش
- بل میں کچھ ترامیم کی گئیں، اصل بل کے سیکشن 3 میں کہا گیا ہے کسی بھی رکن کو پری وینشن ڈی ٹینشن سے متعلق کسی قانون کے تحت حراست میں نہیں لیا جائے گا
- کمیٹی نے مجوزہ استثنی کا دائرہ محدود کرتے ہوئے اس میں یہ الفاظ شامل کر دئیے کہ جب اجلاس صدر، چیئرمین یا اسپیکر نے طلب کرلیا ہو تو اس شق کا اطلاق ہوگا
- بل میں شامل سیکشن 11 میں کہا گیا ہے اس ایکٹ کی دفعات اراکین کو حاصل کسی بھی اختیارات، استثنی، مراعات کے علاوہ ہوں گی، ان میں کوئی کمی نہیں ہوں گی
- کوئی بھی استثنی اور مراعات جو اراکین کو کسی بھی قانون کے تحت حاصل ہیں وہ ان کو دستیاب رہیں گی، اس میں کوئی کمی، حد بندی، تعصب اور پابندی نہیں ہوگی
- منی بل، ٹیکس قوانین(دوسری ترمیمی بل 2022 )کی کاپی آئین کے آرٹیکل 73 کے تحت ایوان میں پیش کی، بل غور اور رپورٹ کے لیے متعلقہ ہائوس کمیٹی کے سپرد
- اراکین کو پیر کی دوپہر تک تجاویز اور سفارشات سینیٹ سیکریٹریٹ میں جمع کرانے کی ہدایت، چیئرمین سینیٹ کی ہائوس کمیٹی کی رپورٹس سینیٹ میں پیش کرنے کی ہدایت
اسلام آباد (ویب نیوز)
سینیٹ اجلاس کے دوران پاکستان تحریک انصاف کے سینیٹرز کی جانب سے پارٹی سینیٹر اعظم سواتی کی دوبارہ گرفتاری اور ان کے پروڈکشن آرڈر جاری نہ کرنے کے خلاف شدید احتجاج کیا گیا جس پر چیئرمین صادق سنجرانی کو مسلسل دوسرے روز مختصر کارروائی کے بعد ایوان کا اجلاس ملتوی کرنا پڑ گیا۔ پی ٹی آئی کے سینیٹرز اجلاس کے دوران شدید نعرے بازی کرتے ہوئے چیئرمین کے ڈائس کے گرد جمع ہوگئے اور ایجنڈے کی کاپیاں پھاڑ دیں۔ پی ٹی آئی سینیٹرز کے احتجاج کی وجہ سے ہونے والے خلل اور شور شرابے کے دوران ہی ایوان نے سینیٹ کی قائمہ کمیٹی برائے پارلیمانی امور کی جانب سے اراکین پارلیمنٹ کے استثنی اور استحقاق سے متعلق بل کی رپورٹ پیش کی گئی، بل کو پیپلزپارٹی کے سینیٹر میاں رضا ربانی نے گزشتہ اجلاس میں پیش کیا تھا۔ کمیٹی نے بل میں کچھ ترامیم کی ہیں، اصل بل کے سیکشن 3 میں کہا گیا ہے کہ کسی بھی رکن کو پری وینشن ڈی ٹینشن سے متعلق کسی قانون کے تحت حراست میں نہیں لیا جائے گا، کمیٹی نے مجوزہ استثنی کا دائرہ محدود کرتے ہوئے اس میں یہ الفاظ شامل کر دیے کہ جب اجلاس صدر، چیئرمین یا اسپیکر نے طلب کرلیا ہو تو اس شق کا اطلاق ہوگا۔ بل میں سیکشن 11 بھی شامل کیا گیا ہے جس میں کہا گیا ہے کہ اس ایکٹ کی دفعات اراکین کو حاصل کسی بھی اختیارات، استثنی، مراعات کے علاوہ ہوں گی، ان میں کوئی کمی نہیں ہوں گی، کوئی بھی استثنی اور مراعات جو اراکین کو کسی بھی قانون کے تحت حاصل ہیں وہ ان کو دستیاب رہیں گی، اس میں کوئی کمی، حد بندی، تعصب اور پابندی نہیں ہوگی۔ تلاوت قرآن پاک کے فوری بعد قائد حزب اختلاف ڈاکٹر شہزاد وسیم اٹھے اور بولنا شروع کردیا لیکن چیئرمین سینیٹ نے ان سے کہا کہ پہلے ایوان کو وقفہ سوالات مکمل کرنے دیں، کارروائی کے دوران پہلا سوال سینیٹر پلوشہ کے نام تھا جو اس وقت موجود نہیں تھیں۔ اس کے بعد چیئرمین سینیٹ نے بہرامند تنگی کو فلور دیا جنہوں نے ایک ضمنی سوال پوچھا، اس دوران قائد حزب اختلاف اور پی ٹی آئی کے دیگر قانون ساز چیئرمین سینیٹ کے ڈائس کے قریب جمع ہوگئے، انہوں نے ایجنڈے کی کاپیاں پھاڑ دیں اور شور شرابہ کیا۔ صادق سنجرانی نے اس کے بعد وزیر مملکت برائے قانون شہادت اعوان سے کہا کہ وہ قانون شہادت 1984 (قانون شہادت ترمیمی بل 2022) پیش کریں جو قومی اسمبلی سے پہلے ہی پاس ہو چکا تھا جسے بحث اور رپورٹ کے لیے ایوان کی قائمہ کمیٹی برائے قانون کو بھیجا گیا تھا۔ اس کے بعد وزیر مملکت نے منی بل، ٹیکس قوانین(دوسری ترمیمی بل 2022 )کی ایک کاپی آئین کے آرٹیکل 73 کے تحت ایوان میں پیش کی۔ بل کو غور اور رپورٹ کے لیے متعلقہ ہائوس کمیٹی کو بھجوا دیا گیا جبکہ اراکین کو پیر کی دوپہر تک تجاویز اور سفارشات سینیٹ سیکریٹریٹ میں جمع کرانے کا کہا گیا۔ اس کے بعد چیئرمین سینیٹ نے ہائوس کمیٹی کی رپورٹس سینیٹ میں پیش کرنے کی ہدایت کی اور اجلاس غیر معینہ مدت تک ملتوی کر دیا۔