دہشتگردی کے بڑھتے واقعات نہایت تشویشناک ہیں، پاکستان میں سب کچھ بے قابو ہو رہا ہے،عمران خان

بلاول بھٹو کو سب سے پہلے افغانستان جانا چاہئے تھا، اگر صورتحال خراب ہوئی تو پاکستان مغربی سرحد پر ایک اور تنازع کی تاب نہیں لاسکتا

پرویز الہی اسمبلی کے تحلیل کئے جانے کی دستخط شدہ سمری میرے حوالے کرچکے، فیصلے کا اختیار میرے پاس ہے جب چاہوں گا گورنر کو بھیج دی جائے گی

موجودہ سیاسی و معاشی بحرانوں سمیت میری حکومت گرانے کا واحد ذمہ دار جنرل (ر)باجوہ ہے،چیئرمین پی ٹی آئی کی عالمی میڈیاکے نمائندوں سے گفتگو

لاہور(ویب  نیوز)

چیئرمین تحریک انصاف اور سابق وزیراعظم عمران خان نے الزام لگایا ہے کہ موجودہ سیاسی و معاشی بحرانوں سمیت میری حکومت گرانے کا واحد ذمہ دار جنرل (ر)باجوہ ہے، دہشتگردی کے بڑھتے واقعات نہایت تشویشناک ہیں، پاکستان میں سب کچھ بے قابو ہو رہا ہے،بلاول بھٹو  کو سب سے پہلے افغانستان جانا چاہئیے تھا، اگر صورتحال خراب ہوئی تو پاکستان مغربی سرحد پر ایک اور تنازع کی تاب نہیں لاسکتا ،پرویز الہی اسمبلی کے تحلیل کئے جانے کی دستخط شدہ سمری میرے حوالے کرچکے، فیصلے کا اختیار میرے پاس ہے جب چاہوں گا گورنر کو بھیج دی جائے گی۔ چیئرمین تحریک انصاف اور سابق وزیراعظم عمران خان نے  بین الاقوامی میڈیا کے نمائندوں سے خصوصی گفتگوکرتے ہوئے کہا ہے کہ پاکستان میں دہشتگردی کے بڑھتے ہوئے واقعات نہایت تشویشناک ہیں، افغانستان میں نئے حکومت آئی تو ہم افغانستان میں موجود ٹی ٹی پی کے بارے میں فکرمند ہوئے ، ہم نے قومی سلامتی کمیٹی کا اجلاس بلوایا اور صورتحال کا تجزیہ کیا، افغانستان میں جنم لینے والی نئی صورتحال سے نمٹنے کیلئے مختلف آپشنز کا تفصیل سے جائزہ لیا گیا،  ان لوگوں کو منفیت سے محفوظ بنا کر پاکستان میں آبادکاری کے حوالے سے مختلف امکانات کا سیر حاصل تجزیہ کیا گیا، ہماری حکومت گرا دی گئی اور جنہیں لایا گیا وہ صورتحال سے نمٹنے کی صلاحیت سے محروم تھے۔ عمران خان کا کہنا تھا کہ پہلے مالاکنڈ پھر وزیرستان کے سرحدی علاقوں میں مسائل نے سراٹھانا شروع کیا،  ہم نے اربوں روپے لگا کر سرحد پر باڑ لگائی جسے اکھاڑا جانے لگا، پاکستان میں سب کچھ بے قابو ہو رہا ہے، وزیرخارجہ دنیا گھوم رہا ہے،  دنیا میں کہیں بھی جانے سے پہلے وزیرخارجہ کو افغانستان جانا چاہئیے تھا،   اگر صورتحال خراب ہوئی تو پاکستان مغربی سرحد پر ایک اور تنازع کی تاب نہیں لاسکتا  یہ نہایت سنجیدہ صورتحال ہے۔ ان کا کہنا تھا کہ  فریقین حالات بے قابو ہونے سے پہلے اقدامات اٹھائیں، میری سیاسی جدوجہد قانون کی بالادستی کیلئے رہی ہے،  میری زندگی کا ایک حصہ اس معاشرے میں گزرا ہے جہاں قانون کی حکمرانی ہے، ہمارے ہاں قانون کی حکمرانی نہیں چنانچہ خوشحالی سے محروم ہیں،  ہمارے ہاں قانون کی حکمرانی نہیں اسی لئے جمہوریت سے محروم ہیں،   خوشحالی و جمہوریت کے حصول کیلئے قانون کی حکمرانی لازم ہے۔ عمران خان نے اپنی بات کو جاری رکھتے ہوئے کہا کہ جس ملک میں قانون کی حکمرانی نہ ہو وہاں سرمایہ کاری نہیں آ سکتی، سب سے بڑی سرمایہ کاری بیرونِ ملک پاکستانیوں کی جانب سے آسکتی ہے، اقتدار میں آیا تو کہا کہ بے لاگ احتساب نہایت ضروری ہے، احتساب کے ساتھ سب سے بڑا مسئلہ یہ ہوا کہ نیب نے کمزور کا تعاقب، طاقتور کے ساتھ لین دین کا سلسلہ شروع کیا، بدقسمتی سے نیب کو جنرل باجوہ کنٹرول کرتے تھے، میں کہتا تھا کہ زرداری و نواز شریف جیسے بڑے مجرموں کا احتساب کیا جائے،  ابتدا میں جنرل باجوہ نے انکار نہیں کیا مگر بالآخر ہمیں کہا کہ معیشت پر دھیان دیں اور احتساب کے بارے میں فکر مند ہونا چھوڑ دیں۔ چیئرمین پی ٹی آئی عمران خان  نے کہا کہ جنرل باجوہ نے اصل میں ہمیں ان لوگوں کو این آر او دینے کا کہا، مونس الہی سے ملاقات ہوئی، ق لیگ کے ساتھ تعلقات میں کوئی تبدیلی نہیں، ہم ق لیگ سے سیٹ ایڈجسٹمنٹ پر بات چیت کریں گے،  چوہدری پرویز الہی اپنی جماعت کے سربراہ ہیں، جس سے چاہیں مل سکتے ہیں، پرویز الہی اسمبلی کے تحلیل کئے جانے کی دستخط شدہ سمری میرے حوالے کرچکے ہیں، فیصلے کا اختیار میرے پاس ہے کہ جب چاہوں گا سمری گورنر کو بھیج دی جائے گی۔   سابق وزیراعظم نے کہا کہ کبھی فوج کو بدنام نہیں کرنا چاہتے، مضبوط فوج پاکستان کی ضرورت ہے، آرمی چیف پر تنقید کو بعض اوقات فوج پر تنقید کے طور پر لیا جاتا ہے چنانچہ جنرل باجوہ پر تنقید سے گریز کرتے رہے،  جنرل باجوہ پر اب میری تنقید کی وجوہات سادہ ہیں، کیا کسی کے پاس جواب ہے کہ 70 برس میں سب سے بہترین کارکردگی کا مظاہرہ کرنے والی حکومت کو کیوں گرایا گیا، کوئی جواب دے سکتا ہے کہ اس حکومت کی جگہ مجرموں کو کیوں لاکر بٹھایا گیا۔ عمران خان  کا کہنا تھا کہ حکومت میں لانے کے بعد کس نے ان مجرموں کو 5 ارب ڈالرز کے مقدمے معاف کرنے کی اجازت دی ، ان سب سوالات کا جواب جنرل باجوہ ہے ، کیا کوئی اس سے بڑھ کر ملک کو نقصان پہنچا سکتا تھا جتنا جنرل باجوہ نے پہنچایا ہے ، میرے لئے یہ تصور محال ہے کہ کوئی ملک کو اتنا نقصان کیسے پہنچا سکتا ہے،  تبدیلی سرکار کی سازش کی تحقیقات کیلئے سپریم کورٹ کو سائفر بھجوایا گیا۔پاکستان تحریک انصاف کے چیئرمین اور سابق وزیر اعظم کا کہنا ہے کہ حکومت میں رہتے ہوئے جنرل باجوہ کے خلاف بات اس لیے نہیں کی کیونکہ مجھے ڈر تھا کہ مجھ پر بھی آرٹیکل چھ لگا دیں گے۔عمران خان کا مزید کہنا تھا کہ مجھے یہ بھی خبر مل رہی ہے کہ یہ لوگ مل کر الیکشن کمیشن کے ساتھ ایک سے ڈیڑھ سال تک مزید تاخیر سے الیکشن کروائیں گے۔

#/S