- وفاقی حکومت دہشت گردوں کی بیرونی سہولت کاری اور پناہ گاہوں کا سدباب بھی کرے گی
- دہشت گردی کا مسئلہ قومی سلامتی کا حساس معاملہ ہے، اجتماعی سوچ اورلا ئحہ عمل کی ضرورت ہے
- امن و امان کی بنیادی ذمہ داری صوبوں کی ہے لیکن وفاق ان سنگین مسائل پر آنکھیں بند نہیں کر سکتا
- دہشت گردی کے خاتمے کے لئے نیشنل ایکشن پلان پر مکمل عمل درآمد کرائیں گے،صوبوں کے ساتھ مل کر کام کریں گے
- خیبرپختونخوا کائونٹر ٹیررازم ڈیپارٹمنٹ کی ازسرنو تشکیل پر کام کریں گے اپنی فورسز کی تمام ضروریات پوری کریں گے،،وزیراعظم کا بیان
اسلام آباد (ویب نیوز)
وزیراعظم میاں محمد شہباز شریف نے بنوں اور دیگر علاقوں میں دہشت گردوں کی کارروائیوں کی شدید مذمت کرتے ہوئے کہا ہے کہ دہشت گردی کے ذریعے پاکستان میں افراتفری پھیلانے کی مذموم کوشش کوسختی سے کچل دیں گے۔دہشت گردی کا مسئلہ قومی سلامتی کا حساس معاملہ ہے، اجتماعی سوچ اورلا ئحہ عمل کی ضرورت ہے ۔بدھ کے روز اپنے بیان میں وزیراعظم شہبازشریف کا کہنا تھا کہ ریاست کسی بھی دہشتگرد گروہ یا تنظیم کے سامنے نہیں جھکے گی۔دہشتگردوں کے ساتھ آئین اورقانون کے مطابق نمٹا جائے گا۔وفاقی حکومت دہشت گردوں کی بیرونی سہولت کاری اور پناہ گاہوں کا سدباب بھی کرے گی۔پوری قوم اپنی دلیر افواج کے شانہ بشانہ دہشت گردی کا خاتمہ کرکے رہے گی۔ وزیراعظم نے دہشت گردی کے خلاف برسرپیکار فورسز کے جذبے اور عزم کو خراج تحسین کیا۔ وزیراعظم نے زخمیوں کی جلد صحت یابی کی دعا کی اور علاج معالجے کی بہترین سہولتیں فراہم کرنے کی ہدایت کی ہے۔وزیر اعظم شہبازشریف نے کہا کہ شہداء کی قربانیاں ضائع نہیں ہونے دیں گے، ردا لفساداور ضرب عضب دہشت گردی کے خاتمے کے لئے ا ہم اقدامات تھے ۔مسلح افواج، پولیس، رینجرز اور دیگر قانون نافذ کرنے والے اداروں کے افسروں اور جوانوں کی عظیم قربانیاں ناقابل فراموش ہیں ۔امن و امان کی بنیادی ذمہ داری صوبوں کی ہے لیکن وفاق ان سنگین مسائل پر آنکھیں بند نہیں کر سکتا،دہشت گردی کے مقابلے کے لئے صوبوں کے ساتھ مل کر کام کریں گے۔ وزیراعظم نے کہا کہ دہشت گردی کے خاتمے کے لئے نیشنل ایکشن پلان پر مکمل عمل درآمد کرائیں گے ۔صوبائی حکومت کی صلاحیت اور استعداد کار میں اضافہ دہشت گردی کے خاتمے میں اہم ہے ۔وفاق صوبوں میں انسداد دہشت گردی فورس اور ڈیپارٹمنٹ کی پیشہ ورانہ صلاحیت بہتر بنانے میں معاونت کرے گا ۔خیبرپختونخوا کائونٹر ٹیررازم ڈیپارٹمنٹ کی ازسرنو تشکیل پر کام کریں گے اپنی فورسز کی تمام ضروریات پوری کریں گے، جدید اسلحہ کی فراہمی اور پیشہ ورانہ تربیت پر توجہ دی جائے گی۔