کسی غیرآئینی اقدام کی اجازت نہیں دی جائے گی،پی ٹی آئی کا  جمعرات کو گورنر ہائوس کے سامنے احتجاج کا اعلان

عمران خان شرکا سے خطا ب کریں گے،گورنر اور وفاق سمیت ہر ادارے کے لیے آئینی حدود ہیں،عبور کرنے پر آرٹیکل 6 لگے گا،حماد اظہر

گورنر کسی مہم جوئی سے باز رہیں اور باقی کام آئین کے مطابق ہوگا، عدم اعتماد ناکام ہوگی، جمعے کو عمل شروع  اور ہفتے کو مکمل ہوجائے گا

ان کے پاس پورے نمبر نہیں، یہ جو قراردادیں لے کر آئے ہیں، ان کی کوئی حیثیت نہیں ہے ،فواد چوہدری کی پی ٹی آئی رہنمائوں کے ہمراہ میڈیا سے گفتگو

لاہور (ویب نیوز)

پاکستان تحریک انصاف  نے اعلان کیا ہے کہ  جمعرات کے روز  لاہور میں گورنر ہائوس کے سامنے احتجاج کیا جائے گا اور کسی غیرآئینی اقدام کی اجازت نہیں دی جائے گی۔لاہور میں پی ٹی آئی رہنما فواد چوہدری کے ہمراہ میڈیا سے بات کرتے ہوئے حماد اظہر نے کہا کہ پنجاب اسمبلی کو ماورائے آئین مذاق بنانے کی کوشش کی جارہی ہے، پاکستان تحریک انصاف کے مینڈیٹ کی توہین کرنے کی کوشش کی جارہی ہے۔ انہوں نے کہا کہ ہمارے اراکین صوبائی اسمبلی کو ٹیلی فون آرہے ہیں، اس طرح زرداری راج کے پیسے پنجاب کے معاملات کے اندر چلانے کی کوشش کی جا رہی ہے۔ رہنما پی ٹی آئی کا کہنا تھا کہ عوام اس پر خاموش نہیں رہیں گے، اس پر عمران خان نے فیصلہ کیا ہے کہ  گورنر ہائوس کے سامنے زبردست اجتماع کر رہے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ کسی کو غیرآئینی اقدامات نہیں کرنے دیں گے اور عوام اپنے آپ کو دکھائیں گے کہ وہ کیا چاہتے ہیں۔ ان کا کہنا تھا کہ  جمعرات کے روز عمران خان 5 بجے خطاب کریں گے اور  جمعرات کو ایک ضروری دن ہوگا۔ حماد اظہر نے کہا کہ عوام سوموٹو ایکشن لیں گے اور  5 بجے ہم وہاں پہنچیں گے اور خاموش تماشائی نہیں بنیں گے۔ انہوں نے کہا کہ آئین نے گورنر اور وفاق سمیت ہر ادارے کے لیے آئین نے جو حدود مقرر کی ہیں، ان کو جو عبور کرے ان پر اب آرٹیکل 6 لگے گا۔  اس موقع پر فواد چوہدری نے کہا کہ منظور وٹو کیس میں لاہور ہائی کورٹ کے فل کورٹ فیصلے میں کہا گیا ہے کہ گورنر جب وزیراعلی کو اعتماد کے ووٹ کے لیے کہے گا تو کم از کم 10 دن کا وقت دے گا۔ انہوں نے کہا کہ یہ عدم اعتماد کی تحریک لے کر آئے ہیں، اس پر  جمعرات سے کارروائی شروع ہو رہی ہے۔ ان کا کہنا تھا کہ تھوڑی دیر پہلے مسلم لیگ ق کی پارلیمانی پارٹی کا اجلاس ختم ہوا ہے، تمام 10 اراکین نے چوہدری پرویز الہی پر اعتماد کا اظہار کیا ہے۔ فواد چوہدری نے کہا کہ پی ٹی آئی نے اپنی پارلیمانی پارٹی کا اجلاس طلب کرلیا ہے، 177 اس وقت پاکستان میں موجود ہیں جو شرکت کریں گے اور اس وقت چوہدری پرویز الہی، اسپیکر سبطین خان اور ڈپٹی اسپیکر واثق قیوم کو 187 اراکین کی حمایت حاصل ہے۔ انہوں نے کہا کہ یہ جو قراردادیں لے کر آئے ہیں، ان کی کوئی حیثیت نہیں ہے کیونکہ ان کے پاس پورے نمبر نہیں ہیں۔ رہنما پی ٹی آئی نے کہا کہ یہ بات تشویش ناک ہے کہ ہماری خواتین اراکین نے عمران خان سے ملاقات کی اور بتایا کہ انہیں پہلے پیسوں کی پیش کش کی گئی اور آصف زرداری کی پارٹی کی جانب سے ان سے رابطہ کیا گیا اور انہیں 5،5 کروڑ روپے کی پیش کش کی گئی۔ ان کا کہنا تھا کہ زیادہ تشویش اس بات کی ہے کہ آج اراکین صوبائی اسمبلی نے عمران خان کو بتایا کہ انہیں ملتان اور لاہور میں فون کیے گئے ہیں آپ عدم اعتماد کے وقت غیرحاضر رہیں گے لیکن انہوں نے مسترد کردیا۔ فواد چوہدری نے کہا کہ ہمیں امید ہے کہ اس کا اعلی ترین سطح پر نوٹس لیا جائے گا اور ان معاملات کو دیکھا جائے گا کون ایسی حرکتیں کر رہا ہے اور کیوں کر رہا ہے۔ انہوں نے کہا کہ عدم اعتماد کی تحریک ناکام ہوگی اور اس کے فوری طور پر پنجاب اسمبلی تحلیل کردی جائے گی اور خیبرپختونخوا اسمبلی کا مقدر بھی پنجاب اسمبلی کے ساتھ جڑا ہوا ہے، اسی لیے وہ بھی تحلیل ہوجائے گی۔ ایک سوال پر انہوں نے کہا کہ  اگر وفاقی حکومت کی طرف سے اقدامات ہوں گے تو پھر عوام نکلیں گے۔ فواد چوہدری نے کہا کہ سابق ڈپٹی اسپیکر مزاری اور رحیم یار خان سے رکن صوبائی اسمبلی مسعود پر پہلے ہی ریفرنس ہو رہا ہے اور اگر  جمعرات کو وہ نہیں آئے تو آئین کے آرٹیکل 63 اے تحت بھیج دیں گے لیکن ابھی تصدیق نہیں ہوئی ہے۔اس سے قبل لاہور میں میڈیا سے بات کرتے ہوئے فواد چوہدری نے کہا کہ بدھ کو اعتماد کے لیے ووٹنگ نہیں ہوگی اور اس حوالے سے اسپیکر نے اپنی رولنگ دے دی ہے۔گورنر کو کسی بھی غیرآئینی اقدام سے باز رہنا چاہیے، اسپیکر کی رولنگ آچکی ہے،  عدم اعتماد پرووٹنگ نہیں ہوسکتی اور آئینی پوزیشن بھی یہی ہے۔انہوں نے کہا کہ گورنر کسی مہم جوئی سے باز رہیں اور باقی کام آئین کے مطابق ہوگا، عدم اعتماد ناکام ہوگی، جمعے کو عمل شروع ہوگا اور اگلے ہفتے عمل مکمل ہوجائے گا۔ ان کا کہنا تھا کہ عدم اعتماد ناکام ہونے کے بعد دونوں اسمبلیاں بیک وقت تحلیل کردی جائیں گی۔ایک سوال پر انہوں نے کہا کہ صوبے میں گورنر راج بھی نہیں لگے گا، آئینی طریقہ کار ہوگا، پنجاب میں ایسی کوئی صورت حال نہیں کہ گورنر راج لگے، پرویز الہی وزیراعلی ہیں اور وہ رہیں گے۔