کسی ملک کے کہنے پر انتخابات میں مبینہ دھاندلی کی تحقیقات نہیں کریں گے، انوار الحق کاکڑ

انتخابی نتائج میں تاخیر کا مطلب دھاندلی نہیں

پر امن احتجاج سب کا حق ہے مگر تشدد کسی صورت برداشت نہیں کیا جائے گا، نگران وزیر اعظم کی پریس کانفرنس

اسلام آباد(ویب  نیوز)

نگران وزیر اعظم انوار الحق کاکڑ نے کہا ہے کہ پر امن احتجاج سب کا حق ہے مگر تشدد کسی صورت برداشت نہیں کیا جائے گا، انتخابی نتائج میں تاخیر کا مطلب دھاندلی نہیں،کسی ملک کے کہنے پر انتخابات میں مبینہ دھاندلی کی تحقیقات نہیں کریں گے۔اسلام آباد میں پریس کانفرس کرتے ہوئے عام انتخابات کے حوالے سے عالمی مبصرین کے خدشات سے متعلق انوار الحق کاکڑ نے کہا کہ یورپی یونین، برطانیہ اور امریکا ہمارے دوست ممالک ہیں لیکن وہ اندرونی معاملات میں مداخلت نہیں کرسکتے ہیں۔انہوں نے بتایا کہ ان ممالک نے سوشل میڈیا پر چلنے والی خبروں کو صحیح مان لیا، کیپٹل ہل پر حملہ ہوا تو کیا ہم نے کہا کہ جوڈیشل کمیشن بنا کر تحقیقات کریں؟ ضرورت پڑی تو انتخابات میں مبینہ دھاندلی کی تحقیقات اپنے قوانین کے مطابق کریں گے۔ان کا کہنا تھا کہ انتخابات کے پر امن انعقاد پر سیکیورٹی فورسز سمیت تمام اداروں کو خراج تحسین پیش کرتا ہوں، چیلنجز کے باوجود جمہوری عمل کا تسلسل خوش آئند ہے، غیر معمولی حالات کے باوجود پر امن الیکشن کا انعقاد بڑی کامیابی ہے۔انہوں نے بتایا کہ پاکستان کو اب بھی دہشتگردی کا سامنا ہے، پاکستان دفاعی طور پر مستحکم اور ذمہ دار ملک ہے۔انوار الحق کاکڑ نے عام انتخابات کے نتیجے میں جاری احتجاج کے حوالے سے کہا کہ پر امن احتجاج سب کا حق ہے مگر تشدد کسی صورت برداشت نہیں کیا جائے گا، الیکشن نتائج کی ایک ڈور ہوتی ہے، الیکشن نتائج کی دوڑ میں صحیح اور غلط نتیجے کو بھی نہیں دیکھا جاتا ہے۔انہوں نے مزید بتایا کہ ترقی یافتہ ممالک میں ووٹوں کی گنتی میں کئی کئی دن لگ جاتے ہیں، ہمارے پاس 36 گھنٹے میں الیکشن کے نتائج مرتب ہوگئے تھے، ملک بھر میں 92 ہزار پولنگ اسٹیشنز تھے، ان پولنگ اسٹیشنز سے ریٹرننگ افسر کے آفس تک نتائج آنے میں ٹائم لگتا ہے، یہاں تو صرف چند گھنٹوں بعد ہی کہہ دیا گیا کہ نتائج تبدیل ہوگئے ہیں، ہوسکتا ہے کہ کہیں نتائج میں بے قاعدگی ہو مگر نتائج میں تاخیر کا مطلب دھاندلی نہیں ہے۔ انڈونیشیا میں ووٹ گنتی کرتے ہوئے ایک مہینہ لگا تھا لیکن ہمارے یہاں پہلے ڈھائی گھنٹے میں ایک پروجیکشن بنا دی گئی۔انوار الحق کاکڑ نے کہا کہ پاکستان کو ڈھاکہ بنانے کی باتیں انتہائی بے ہودہ ہیں، ہم اپنے شہریوں کی زندگیوں پر کوئی سمجھوتہ نہیں کریں گے۔انہوں نے واضح کیا کہ ہمارے اوپر الیکشن سے متعلق کوئی دبا ونہیں تھا، ملک بھر میں براڈ بینڈ کے ذریعے انٹرنیٹ سہولت موجود تھی۔نگران وزیر اعظم نے کہا کہ پہلے 35 پنکچرز کا رونا رویا گیا پھر کہا گیا کہ سیاسی بیان تھا، اس وقت معاملے پر جوڈیشل کمیشن بنا تھا، پھر کیا ہوا؟نگران وزیر اعظم کا کہنا تھا کہ الیکشن ہوگئے ہیں، اب جس نے حکومت بنانی ہے وہ بنالے۔الیکٹرانگ ووٹنگ مشین کے حوالے سے انہوں نے بتایا کہ ای وی ایم سے پولنگ کروانے کا فیصلہ آئندہ پارلیمان کرے گی۔انوار الحق کاکڑ نے مزید کہا کہ عالمی مالیاتی ادارے کے ساتھ نیا پروگرام نو منتخب حکومت کرے گی، آئی ایم ایف کو ہماری نجکاری کے پروگرام سے کوئی مسئلہ نہیں ہے۔ان کا کہنا تھا کہ ہمیں اپنے اعمال کو ایمانداری سیدیکھنا ہوگا، یہ نہیں ہوسکتا جو چیز مجھے موافق ہو وہ حلال ہو ورنہ وہ حرام ہو، ہمارا مسئلہ یہ ہے کہ ہر اچھی بری خبر پر بغیر تحقیق یقین کرلیتے ہیں۔مزید کہا کہ انتخابات میں تاخیر برداشت ہوسکتی ہے لیکن دہشت گردی نہیں۔انوار الحق کاکڑ کا کہنا تھا کہ پاکستان کے پاس الیکشن کے تین چار تجربے آچکے ہیں،  پاکستان بہت مستحکم اور ذمہ دار ملک ہے، پرامن احتجاج سیاسی لوگوں کا حق ہے  لیکن  پرتشدد احتجاج کے خلاف کارروائی کی جائے گی، انارکی پھیلانے کی کوئی حکومت اجازت نہیں دیتی اور نہ ہم دیں گے۔ جھوٹی بات کوہم نفرت کی بنیاد پر تسلیم کرلیتے ہیں، نفرت کے رویوں سے ہمیں دور ہوناچاہیے، صحت مندرویوں کی طرف قدم بڑھاناچاہیے، مقبولیت تو بدلتی رہے گی،کبھی کسی کی کم تو کبھی زیادہ ہوگی، ہمیں معاشی اور سماجی مواقع پیدا کرنے چاہئیں۔ جو مجھے سوٹ کرے وہ حلال،دوسرے کیلئے حرام، اپنے رویوں اور اعمال کو سوچنا پڑیگا۔