پی ٹی آئی کا پنجاب اسمبلی سے وزیراعلی پر اعتماد کا ووٹ لینے کا اعلان

ہمارے پاس اسپیکر کے علاوہ 187 اراکین موجود ہیں، فواد چوہدری  پی ٹی آئی  مشاورت

اعتماد کے ووٹ کے بعد ہم اسمبلی کی تحلیل کی طرف جائیں گے

 پاکستان میں جب تک انتخابات نہیں ہوں گے استحکام نہیں آئے گا،پی رہنماوں کے ہمراہ میڈیا سے بات چیت

لاہور( ویب  نیوز)

پاکستان تحریک انصاف (پی ٹی آئی) نے اعلان کیا ہے کہ پنجاب اسمبلی سے وزیراعلی پر اعتماد کا ووٹ لینے جا رہے ہیں اور اجلاس کی تاریخ طے کریں گے۔لاہور میں زمان پارک کے باہر فواد چوہدری نے پی ٹی آئی کے دیگر رہنماوں کے ہمراہ میڈیا سے بات کرتے ہوئے کہا کہ عمران خان کی سربراہی میں پنجاب کی سینئر قیادت کا اجلاس ہوا جہاں اسپیکر پنجاب اسمبلی سبطین خان اور دیگر شامل تھے۔انہوں نے کہا کہ اجلاس میں مشاورت کے دوران فیصلہ کیا ہے کہ ہم پنجاب اسمبلی سے اعتماد کا ووٹ لینے جا رہے ہیں اور ایک وفد وزیراعلی چوہدری پرویز الہی اور مونس الہی سے ملاقات کرے گا۔ان کا کہنا تھا کہ اس ملاقات میں ہم طے کریں گے کہ اسمبلی کا اجلاس کس تاریخ کو طلب کیا جائے اور وزیراعلی پر اعتماد کے لیے ووٹنگ کی جائے تاکہ اسمبلیوں کی تحلیل ممکن بنائی جاسکے۔فواد چوہدری نے کہا کہ اس وقت پی ٹی آئی کے تمام 177 اراکین چوہدری پرویز الہی کی حمایت کر رہے ہیں اور مسلم لیگ (ق) کے اپنے 10 اراکین ہیں اور اس حساب سے ہمارے پاس اسپیکر کے علاوہ 187 اراکین موجود ہیں۔ان کا کہنا تھا کہ تمام اراکین چوہدری پرویز الہی کو اعتماد کا ووٹ دیں گے اور الیکشن کی تاریخ ہائی کورٹ کے فیصلے سے بہت پہلے ہوگی، ہم تاخیر نہیں کرنا چاہتے اور فوری طور پر اعتماد کے ووٹ کے لیے جانا چاہتے ہیں۔انہوں نے کہا کہ اعتماد کے ووٹ کے بعد وزیراعلی نے جس طرح ہمارے ساتھ وعدہ کیا تھا وہ اسمبلی توڑنے کے لیے تیار ہیں اور ہم اسمبلی کی تحلیل کی طرف جائیں گے۔رہنما پی ٹی آئی نے کہا کہ نئے انتخابات اس کے مطابق ہوں گے۔فواد چوہدری نے کہا کہ ملک کو دیوالیہ بنانے کے قریب لایا ہے اور ان کے اپنے وزرائے خزانہ کی آپس میں چپقلش دیکھیں تو پتا چلے گا کہ معیشت کے ساتھ کھلواڑ کس نے کیا ہے۔انہوں نے کہا کہ آج دہشت گردی ہمارے دارالحکومت میں پہنچ گئی ہے جبکہ ہمارے دور میں دہشت گردی کے واقعات تقریبا نہ ہونے کے برابر تھی۔ان کا کہنا تھا کہ بدقسمتی سے افغانستان کی صورت حال جس طرح بگڑی اور اب مزید بگڑ رہی ہے لیکن اس میں پاکستان کی حکومت نے لاتعلقی ظاہر کی، جس کی وجہ سے پاکستان عدم استحکام کا شکار ہوا ہے۔فواد چوہدری نے کہا کہ جس طرح افغانستان میں معاملات ہو رہے ہیں اور عدم استحکام بڑھ رہا ہے، اس کی بہت بڑی قیمت پاکستان کو دینی پڑ سکتی ہے۔انہوں نے کہا کہ پاکستان کی خارجہ پالیسی کا بیڑا غرق کردیا گیا ہے اور معیشت کا یہ حال ہے کہ بجلی، گیس اور دیگر اشیا مہنگی ہوگئی ہیں۔رہنما پی ٹی آئی نے کہا کہ ہمارا نکتہ نظر ہے کہ پاکستان میں جب تک انتخابات نہیں ہوں گے استحکام نہیں آئے گا، اسی لیے ہم ہر کوشش کر رہے ہیں، جس کے لیے ہمارے اراکین قومی اسمبلی کے استعفے ابھی تک قبول نہیں کیے جا رہے ہیں۔انہوں نے کہا کہ جب بھی ہم اسپیکر سے کہتے ہیں کہ استعفے دینے آرہے ہیں تو وہ بھاگ جاتے ہیں، اب ہم نے فیصلہ کیا ہے کہ خفیہ تاریخ رکھیں اور اعلان کیے بغیر جائیں اور اسپیکر کو اوپر سے جا کر دبوچ لیں۔ان کا کہنا تھا کہ اس ہفتے دوبارہ اسمبلی میں جا رہے ہیں لیکن تاریخ نہیں بتاوں گا کیونکہ اسپیکر پھر غائب ہوجائیں گے، اس لیے خاموشی سے اسمبلی جا کر کہیں گے ہمارے ہاتھ لکھے استعفے لیں اور انتخابات کرائیں۔فواد چوہدری نے کہا کہ سپریم کورٹ سے گزارش کرنا چاہ رہا ہوں کہ آپ کے پاس کیس زیر التوا ہے، اس کو دیکھ لیں کیونکہ وہ وقت بھی نہیں دے رہے اور نہ ہی استعفے قبول کر رہے ہیں، لہذا ہمارے استعفے قبول ہو اور پورے ملک میں انتخابات ہوں۔وفاقی حکومت پر تنقید کرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ انہوں نے اسلام آباد میں بلدیاتی انتخابات کی تاریخ بدلنے کے لیے اتنی جلدی قانون میں ترمیم کی، جس پر بحث تو کیا کورم بھی پورا نہیں تھا۔ان کا کہنا تھا کہ آپ اسلام آباد میں بلدیاتی انتخابات نہیں لڑسکتے، پنجاب، خیبرپختونخوا اور سندھ سمیت کہیں انتخابات نہیں لڑ سکتے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ رانا ثنا اللہ اور سعد رفیق سے گزارش ہے کہ وہ اکانومی پر بات نہ کیا کریں، یہ تو نریندر مودی کے لبیرازم پر بات کرنے کے مترادف ہے، یہ اپنے وزیر فنانس کی بات سن لیں تو پتا چل جائے گا کہ اکانومی کا کیا حال کیا۔ صاف اور شفاف الیکشن کے بغیر ملک میں استحکام ناممکن ہے، موجود حکمرانوں نے عوام کو انتہائی مایوس کیا،اس موقع پر صوبائی وزیر میاں اسلم اقبال نے کہا کہ 8ماہ میں 6لاکھ سے زائد لوگ ملک چھوڑ کرچلے گئے ہیں،ہم ان سب کو عوام کے سامنے بے نقاب کریں گے ۔۔