- آئی ایم ایف پروگرام کے بغیر ہمارا گزارا نہیں،حکومت کو مزید وقت درکار، مسائل کا پہاڑ 8 ماہ میں ختم نہیں ہو سکتا، شہباز شریف
- پروپیگنڈا کر کے ملکی برق رفتار ترقی کو روکا گیا، چیزوں کو ٹھیک ہونے میں وقت لگے گا، مہنگائی پرعوام صبر و تحمل کا بہترین مظاہرہ کر رہے ہیں
- ایک لاڈلے کو تیار کیا جا رہا تھا اس لیے مسلم لیگ کے خلاف بے بنیاد پروپیگنڈا کیا گیا،عوام کا اعتماد بحال کرنے کیلئے دن رات محنت کر رہے ہیں
- وزیراعظم کا شمسی توانائی سے متعلق کانفرنس سے خطاب کے دوران آئندہ سال اپریل سے وفاقی سرکاری عمارات اور دفاتر کو شمسی توانائی پر منتقل کرنے کا بھی اعلان
اسلام آباد ( ویب نیوز)
وزیراعظم محمد شہباز شریف نے آئندہ سال اپریل سے وفاقی سرکاری عمارات اور دفاتر کو شمسی توانائی پر منتقل کرنے کا اعلان کرتے ہوئے کہا ہے کہ قابل تجدید اور سستے توانائی ذرائع پر انحصار وقت کی اہم ضرورت ہے، تیل اور گیس کا سالانہ درآمدی بل 27 ارب ڈالر اور گردشی قرضہ 2500 ارب روپے تک پہنچ گیا ہے، پچھلے 30 سال کے دوران توانائی کے شعبے میں کوئی اصلاحات نہیں کی گئیں، پی ٹی آئی حکومت نے سستا تیل اور گیس نہ خرید کر مجرمانہ غفلت کا مظاہرہ کیا، نیب نیازی گٹھ جوڑ نے احتساب کے نام پر سیاسی مخالفین کو انتقام کا نشانہ بنایا، اتحادی حکومت ملک کے معاشی مسائل کے حل کیلئے کوشاں ہے۔انہوں نے ان خیالات کا اظہار منگل کو یہاں شمسی توانائی سے متعلق کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے کیا۔ وزیراعظم نے کہا کہ مہنگے درآمدی ایندھن کے باعث ملک کو معاشی مسائل کا سامنا ہے، لائن لاسز اور بجلی چوری گردشی قرضے میں اضافہ کی بڑی وجوہات ہیں، مہنگائی میں پسے عوام کی ہم سے بہت سی توقعات ہیں، عوام کا اعتماد بحال کرنے کیلئے دن رات محنت کر رہے ہیں، قائداعظم کے اصولوں کے مطابق ملک کو ترقی کی راہ پر گامزن کرنا ہمارا ملی فریضہ ہے۔ ان کا کہنا تھا کہ روس-یوکرین جنگ سے تیل کی عالمی قیمتوں میں اضافہ ہوا ہے، جنگ کے نتیجے میں عالمی سطح پر گیس کا بھی بحران پیدا ہوا ہے،امیر ممالک منہ مانگی قیمت پر گیس خرید رہے ہیں، ترقی پذیر مہنگے داموں گیس خریدنے پر مجبور ہیں، کرونا وبا کے دوران تیل اور گیس کی قیمتیں کم ہو گئی تھیں لیکن پی ٹی آئی کی حکومت نے سستا تیل اور گیس نہ خرید کر بدترین غفلت کا مظاہرہ کیا اور ملک کو معاشی مسائل کی طرف دھکیلا۔ انہوں نے کہا کہ قابل تجدید اور سستے توانائی ذرائع پر انحصار وقت کی اہم ضرورت ہے۔ وزیراعظم نے اپنی بات کو جاری رکھتے ہوئے کہا کہ مسلم لیگ ن کے سابقہ دور میں ڈیموں پر کام شروع ہوا اور ہزاروں میگا واٹ بجلی سسٹم میں شامل کرکے لوڈ شیڈنگ کا خاتمہ کیا گیا، سی پیک کے تحت بھی متعدد پاور پلانٹس لگائے گئے۔انہوں نے کہا کہ 10 ہزار میگا واٹ کے شمسی توانائی کے منصوبوں پر کام کا آغاز ہو چکا ہے، توانائی کے حصول کیلئے مقامی کوئلے کو بھی بروئے کار لا رہے ہیں، شمسی توانائی کے استعمال سے اربوں ڈالر کی بچت ہوگی، صوبائی وزرا اعلی، گلگت بلتستان اور آزاد کشمیر کی حکومتیں بھی شمسی توانائی کے استعمال کو فروغ دیں، وفاقی حکومت اس میں مکمل تعاون کرے گی۔ انہوں نے کہا کہ اپریل تک وفاقی حکومت کے تمام دفاتر اور سرکاری عمارات کو شمستی توانائی پر منتقل کر دیا جائے گا۔وزیر اعظم شہباز شریف نے کہا ہے کہ جب گیس سستی تھی پی ٹی آئی نے نرخ کم نہیں کئے، سرکلر ڈیٹ اژدھا بن چکا، مسائل کا پہاڑ 8 ماہ میں ختم نہیں ہو سکتا، حکومت کو مزید وقت درکار ہے۔شہباز شریف نے کہا کہ ایک لاڈلے کو تیار کیا جا رہا تھا اس لیے مسلم لیگ کے خلاف بے بنیاد پروپیگنڈا کیا گیا، طوفان بدتمیز تھا، ہمارے اچھے کاموں کو بھی تنقید کا نشانہ بنایا گیا، انہوں نے کہا کہ کہاں گئی پنجاب کی 56 کمپنیوں کا کیس؟ ثاقب نثار پنجاب کی 56 کمپنیوں کے پیچھے پڑ گئے تھے، 5 سال ہو گئے ایک دھیلے کی کرپشن ثابت نہیں ہوئی۔وزیر اعظم نے کہا کہ پروپیگنڈا کر کے پاکستان کی برق رفتار ترقی کو روکا گیا، انشا اللہ چیزوں کو ٹھیک ہونے میں وقت لگے گا، مہنگائی پرعوام صبر و تحمل کا بہترین مظاہرہ کر رہے ہیں، ہمیں فوری طور پر ایسے اقدامات کرنا ہوں گے جس سے زراعت کی ترقی ہو۔شہباز شریف کا کہنا تھا کہ عوام مہنگائی میں پس رہے ہیں، اتحادی حکومت کی خواہش ہے عوام پر کم سے کم بوجھ ڈالا جائے، انہوں نے کہا کہ اگر ہم جائز سبسڈی بھی دینا چاہتے ہیں تو آئی ایم ایف جانا پڑتا ہے، آئی ایم ایف پروگرام کے بغیر ہمارا گزارہ نہیں ہے، آئی ایم ایف کے پروگرام پر ہم نے عملدرآمد کرنا ہے، جون تک آئی ایم ایف پروگرام کو ہم نے مکمل کرنا ہے۔ انہوں نے کہا کہ آج حالات بدلے ہیں، اتحادی حکومت معاشی مسائل کے حل کے لیے کوشاں ہے، افسران نیشنل ایمرجنسی سمجھ کر کام کریں، بدقسمتی سے گزشتہ ادوار میں احتساب کے نام پر مخالفین سے انتقام لیا گیا، ایسی کارروائیوں سے پاکستان کی ترقی اور خوشحالی کو نقصان پہنچا، افسروں کی نیب میں درجنوں پیشیاں ہوتی تھیں، نیب، نیازی گٹھ جوڑ نے بدترین انتقام لیا، فاشزم سے سرکاری ملازمین کی بھی بہت دل شکنی ہوئی۔