اسلام آباد (ویب نیوز )
سوشل میڈیا پر گستاخانہ مواد کی تشہیر میں ملوث سزاء یافتہ مجرمان کی سزاؤں پر عملدرآمد کے لئے تحریک تحفظ ناموس رسالت ﷺ پاکستان متحرک ہو گئی۔جنرل سیکریٹری تحریک تحفظ ناموس رسالت ﷺ پاکستان حافظ احتشام احمد کی درخواست پر اسلام آباد ہائیکورٹ نے سوشل میڈیا پر گستاخانہ مواد کی تشہیر میں ملوث توہین رسالت کے مرتکب تین مجرمان کی جانب سے سزائے موت کے خلاف دائر کی گئیں اپیلوں کو سماعت کے لئے مقرر کر دیا۔فاضل چیف جسٹس اسلام آباد ہائیکورٹ جسٹس عامر فاروق اور جسٹس ثمن رفعت امتیاز پر مشتمل اسلام آباد ہائیکورٹ کا خصوصی بینچ دو جنوری کو مذکورہ سزاء یافتہ مجرمان کی جانب سے دائر اپیلوں کی سماعت کرے گا۔دوسری طرف تحریک تحفظ ناموس رسالت ﷺ پاکستان نے کہا ہے کہ ہماری ترجیح اب سوشل میڈیا پر گستاخانہ مواد کی تشہیر میں ملوث سزاء یافتہ مجرمان کی سزاؤں پر عملدرآمد کروانا ہے۔اس حوالے سے ہم نے لائحہ عمل مرتب کر لیا ہے۔تفصیلات کے مطابق تحریک تحفظ ناموس رسالت ﷺ پاکستان سوشل میڈیا پر گستاخانہ مواد کی تشہیر میں ملوث سزاء یافتہ مجرمان کی سزاؤں پر عملدرآمد کروانے کے لئے متحرک ہو گئی ہے۔سوشل میڈیا پر گستاخانہ مواد کی تشہیر کے خلاف پہلے مقدمے کے مدعی جنرل سیکریٹری تحریک تحفظ ناموس رسالت ﷺ پاکستان حافظ احتشام احمد کی جانب سے چند روز قبل فاضل چیف جسٹس اسلام آباد ہائیکورٹ کو دی گئی درخواست میں استدعا کی گئی تھی کہ سوشل میڈیا پر گستاخانہ مواد کی تشہیر میں ملوث توہین رسالت کے مرتکب سزاء یافتہ مجرمان کی جانب سے سزائے موت کے متعلق انسداد دہشتگردی عدالت اسلام آباد کے فیصلے کے خلاف اسلام آباد ہائیکورٹ میں دائر کی گئیں زیر التواء اپیلوں کو جلد سماعت کے لئے مقرر کیا جائے۔تاکہ مذکورہ اپیلوں پر فیصلے کے بعد مذکورہ سزاء یافتہ مجرمان کی سزائے موت پر عملدرآمد کے لئے تمام قانونی تقاضے جلد پورے ہوسکیں۔مذکورہ درخواست کے بعد اسلام آباد ہائیکورٹ نے سوشل میڈیا پر گستاخانہ مواد کی تشہیر میں ملوث توہین رسالت کے مرتکب مجرمان عبدالوحید،رانا نعمان رفاقت،ناصر احمد سلطانی کی جانب سے سزائے موت کے خلاف اور توہین مذہب کے مرتکب مجرم پروفیسر انوار احمد کی جانب سے دس سال قید کی سزاء کے خلاف دائر کی گئیں تقریاََ دو سالوں سے زیر التواء اپیلوں کو دو جنوری 2023 کو سماعت کے لئے مقرر کرتے ہوئے دو رکنی خصوصی بینچ تشکیل دے دیا ہے۔اسلام آباد ہائیکورٹ کی جانب سے جاری کئے گئے کاز لسٹ کے مطابق فاضل چیف جسٹس اسلام آباد ہائیکورٹ جسٹس عامر فاروق اور جسٹس ثمن رفعت امتیاز پر مشتمل ڈویژن بینچ مذکورہ مجرمان کی جانب سے دائر اپیلوں کی سماعت کرے گا۔دوسری طرف تحریک تحفظ ناموس رسالت ﷺ پاکستان نے سوشل میڈیا پر گستاخانہ مواد کی تشہیر کے مکمل سدباب کے لئے سوشل میڈیا پر گستاخانہ مواد کی تشہیر میں ملوث مجرمان کی سزاؤں پر عملدرآمد کو ضروری قرار دے دیا۔جنرل سیکریٹری تحریک تحفظ ناموس رسالت ﷺ پاکستان کی جانب سے جاری کئے گئے بیان میں کہا گیا ہے کہ”صدر تحریک تحفظ ناموس رسالت ﷺ پاکستان علامہ قاری نوید مسعود ہاشمی کی زیر صدارت منعقدہ اجلاس میں فیصلہ کیا گیا ہے کہ ہماری ترجیح اب سوشل میڈیا پر گستاخانہ مواد کی تشہیر میں ملوث سزاء یافتہ مجرمان کی سزاؤں پر عملدرآمد کروانا ہے۔ہماری بدقسمتی ہے کہ آج تک پاکستان میں توہین رسالت کے مرتکب کسی بھی مجرم کی سزائے موت پر عملدرآمد نہیں ہوا۔یہی بنیادی وجہ ہے کہ سوشل میڈیا پر گستاخانہ مواد کی تشہیری مہم میں اضافہ ہوا۔جب تک ایسے مجرمان کی سزاؤں پر عملدرآمد نہیں شروع کیا جاتا،اس وقت تک سوشل میڈیا پر جاری گستاخانہ مواد کی تشہیری مہم کا مکمل سدباب ممکن نہیں ہے۔سوشل میڈیا پر گستاخانہ مواد کی تشہیری مہم میں ملوث مجرمان کی سزاؤں پر عملدرآمد کروانے کے لئے ہم نے لائحہ عمل مرتب کر لیا ہے۔اس حوالے سے تمام مذہبی و سیاسی جماعتوں کو اعتماد میں لینے کے لئے تحریک تحفظ ناموس رسالت ﷺ پاکستان کے زیر اہتمام اعلیٰ سطحی آل پارٹیز کانفرنس طلب کی جارہی ہے“۔