وفاقی حکومت کی درخواست منظور،الیکشن کمیشن نے اسلام آباد کے بلدیاتی انتخابات ملتوی کردیئے

اسلام آباد کی آبادی میں اضافے کے باعث یوسیز کی تعداد میں اضافہ کیا گیا،اشتراوصاف

 جون میں یونین کونسلز کی تعداد 101 کی گئی، 6 ماہ کے اندر اسلام آباد کی آبادی کیسے اتنی بڑھ گئی؟ممبر نثار درانی

حکومت کو پہلے یونین کونسلز میں اضافے کا خیال کیوں نہیں آیا، ہر صوبائی حکومت بلدیاتی انتخابات نہیں کرانا چاہتی، چیف الیکشن کمشنر

 خدشہ ہے حکومت حلقہ بندی کے بعد دوبارہ یونین کونسلز میں ردوبدل نہ کردے،سکندر سلطان راجہ کے ریمارکس

ہمارے ریکارڈ کے مطابق اسلام آباد کی آبادی میں اتنا اضافہ نہیں ہوا،ممبرالیکشن کمیشن اکرام اللہ خان

3 دن قبل کہنا بلدیاتی انتخابات نہ کرائیں یہ آئین کے ساتھ مذاق ہے ،وکیل بابراعوان

 بلدیاتی انتخابات بل کی صدر مملکت نے منظوری نہیں دی، وفاقی حکومت نے الیکشن کمیشن سے مشاورت کے بغیر یوسیز کی تعداد میں تبدیلی کردی،دلائل

انتخابی عمل میں حکومت کی مداخلت نہیں ہوتی، پولنگ سے چند دن قبل انتخابات ملتوی کرنا عوام کی توہین ہوگی،وکیل جماعت اسلامی

اسلام آباد( ویب  نیوز)

الیکشن کمیشن آف پاکستان نے وفاقی حکومت کی درخواست منظور کرکے اسلام آباد میں 31 دسمبر کو شیڈول بلدیاتی انتخابات ملتوی کردیئے ۔ منگل کو چیف الیکشن کمشنر سکندر سلطان راجہ کی سربراہی میں پانچ رکنی بنچ نے الیکشن کمیشن میں بلدیاتی انتخابات سے متعلق کیس کی سماعت ہوئی۔وفاقی حکومت کی جانب سے ایڈووکیٹ جنرل جہانگیر جدون اور سابق اٹارنی جنرل اشتر اوصاف پیش ہوئے اور اسلام آباد کی یونین کونسلز میں اضافے کے حق میں دلائل دیئے۔اشتر اوصاف نے کہا کہ اسلام آباد کی آبادی میں اضافے کے باعث یوسیز کی تعداد میں اضافہ کیا گیا، اس سے قبل یونین کونسلز کی تعداد 50 سے بڑھا کر 101 کی گئی تھی، اب یونین کونسلز کی تعداد بڑھا کر 125 کی گئی ۔ممبر نثار درانی نے کہا کہ جون میں یونین کونسلز کی تعداد 101 کی گئی، 6 ماہ کے اندر اسلام آباد کی آبادی کیسے اتنی بڑھ گئی؟۔ممبر ای سی پی اکرام اللہ خان نے کہا کہ ہمارے ریکارڈ کے مطابق اسلام آباد کی آبادی میں اتنا اضافہ نہیں ہوا۔چیف الیکشن کمشنر نے کہا کہ الیکشن کمیشن اسلام آباد میں دو مرتبہ حلقہ بندیاں کرچکا ہے، حکومت کو پہلے یونین کونسلز میں اضافے کا خیال کیوں نہیں آیا، ہر صوبائی حکومت بلدیاتی انتخابات نہیں کرانا چاہتی، حکومتیں ہر دوسرے دن الیکشن ایکٹ میں ترمیم کر کے بلدیاتی انتخابات ملتوی کردیتی ہیں، خدشہ ہے حکومت حلقہ بندی کے بعد دوبارہ یونین کونسلز میں ردوبدل نہ کردے۔پی ٹی آئی رہنما علی نواز اعوان کے وکیل بابر اعوان نے یوسیز کی تعداد میں اضافے کی مخالفت کرتے ہوئے کہا کہ بلدیاتی انتخابات کے حوالے سے ابھی تک بل کی حتمی منظوری نہیں ہوئی، یونین کونسلز میں اضافے کے بل کی حتمی منظوری ابھی نہیں ہوئی، بلدیاتی انتخابات بل کی صدر مملکت نے منظوری نہیں دی، صدر مملکت یکم جنوری تک بلدیاتی انتخابات کا قانون واپس بھجوا سکتے ہیں، وفاقی حکومت نے الیکشن کمیشن سے مشاورت کے بغیر یوسیز کی تعداد میں تبدیلی کردی۔بابر اعوان نے الیکشن 31 دسمبر کو کرانے کے لیے زور دیتے ہوئے کہا کہ 3 دن قبل کہنا بلدیاتی انتخابات نہ کرائیں یہ آئین کے ساتھ مذاق ہے، جو مرضی قانون لے آئیں الیکشن کمیشن 31 دسمبر کو بلدیاتی انتخابات کرائے۔جماعت اسلامی کے وکیل حسن جاوید نے الیکشن بروقت کرانے کے حق میں دلائل دیے کہ اسلام آباد کے قیام کے 50 سال بعد بلدیاتی انتخابات ہوئے تھے، دو سال سے اسلام آباد میں عوام کی نمائندگی نہیں ہے، اگر انتخابات سے ایک رات قبل حکومت نوٹیفکیشن کرتی تو کیا الیکشن رک جاتا؟ انتخابی عمل میں حکومت کی مداخلت نہیں ہوتی، پولنگ سے چند دن قبل انتخابات ملتوی کرنا عوام کی توہین ہوگی۔دلائل سننے کے بعد الیکشن کمیشن نے فیصلہ محفوظ کیا گیا بعد میں  فیصلہ سناتے ہوئے وفاقی حکومت کی درخواست منظور کرتے ہوئے اسلام آباد میں بلدیاتی انتخابات ملتوی کردیئے۔کمیشن نے فیصلے میں کہا کہ اسلام آباد ہائیکورٹ کے فیصلے کے بعد انتخابات ملتوی کئے۔