- ملزم نوید کو قتل کرنے کیلئے شوٹر کو بھیجا گیا تھا، گجرات میں پولیس کی تعداد کم کر کے حملے کا موقع فراہم کیا گیا،پی ٹی آئی رہنما کی پریس کانفرنس
- ملزم نویدکے ابتدائی ویڈیو بیان کے حوالے سے فواد چوہدری کا کہنا تھا کہ ڈی پی او نے ایس ایچ اوکو کیمرہ دےکرکہا کہ ویڈیو بنائیں، ڈی پی او کو تفتیش کے لیے شامل ہونےکو کہا گیا لیکن وہ شامل نہیں ہوئے، ڈی پی او کو تفتیش میں شامل ہونے سےکون روک رہا ہے؟
لاہور( ویب نیوز)
پاکستان تحریک انصاف( پی ٹی آئی) کے سینئر رہنما اور سابق وفاقی وزیر فواد چوہدری نے کہا ہے کہ گجرات میں پولیس کی تعداد کم کر کے حملے کا موقع فراہم کیا گیا، منصوبہ بندی کے ذریعے عمران خان کو قتل کرنے کی کوشش کی گئی۔ پی ٹی آئی رہنما فواد چوہدری نے پریس کانفرنس کرتے ہوئے کہا کہ جے آئی ٹی رپورٹ میں جو انکشاف ہوئے سامنے رکھیں گے، 3 تاریخ کو وزیر آباد میں عمران خان پر حملہ ہوتا ہے، ابتدائی پولیس تفتیش میں ثابت ہوا حملہ آور 3 تھے، جائے وقوعہ سے 14 خول برآمد ہوئے، ایک حملہ آور گرفتار ہے 2 کی تلاش جاری ہے، 9 خول سامنے موجود بلڈنگ سے ملے ہیں۔ فواد چودھری نے کہا کہ واقعہ کی تحقیقات پر بہت سے سوالات موجود ہیں، عمران خان کے گارڈز کی طرف سے کوئی فائر نہیں ہوا، عمران خان کے تمام گارڈز کے اسلحہ کی فرانزک کرائی گئی، ملنے والے 14 خول 3 مختلف اسلحہ کے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ عمران خان پر حملے کے بعد ہسپتال پہنچنے سے پہلے ایک اعترافی ویڈیو ریلیز کی جاتی ہے، وقار ستی، مرتضی سولنگی اور حامد میر بھی یہ ویڈیو ٹویٹ کرتے ہیں، ڈی پی او گجرات نے کیمرہ ایس ایچ او کو دیا اور کہا حملہ آور کی ویڈیو بنائیں، ڈی پی او کو تفتیش کیلئے بلایا گیا لیکن وہ شامل تفتیش نہیں ہوئے، آخر ڈی پی او کو شامل تفتیش ہونے سے کون روک رہا تھا، سابق آئی جی فیصل شاہکار سے رابطہ کیا تو ڈی پی او کا فون حوالے کرنے سے انکار کر دیا۔ انہوں نے کہا کہ معظم کو جو گولی لگی یہ بات یقینی ہے کہ گولی اس شوٹر نے ماری، ملزم نوید کو قتل کرنے کیلئے شوٹر کو بھیجا گیا تھا، ملزم نوید کو قتل کرنے کیلئے جو شوٹر تھا اس کی گولی سے معظم شہید ہوا۔ سابق وفاقی وزیر کا کہنا تھا کہ سی ٹی ڈی کو کون روک رہا تھا کہ ریکارڈ اور دستاویز پیش نہ کرے، جس دفترمیں ویڈیو بنائی گئی اس میں رنگ و روغن کر دیا گیا، ملزم نوید جو آئی پیز استعمال کر رہا تھا وفاقی ایجنسی نے ڈیٹا دینے سے انکار کر دیا۔ انہوں نے کہا کہ معاملے کو مذہبی رنگ دینے کیلئے ملزم نوید کو بھی قتل کرنے کا پروگرام تھا، 16 نومبر کو اس واقعے پر جے آئی ٹی بنی تھی، عمران خان پر حملے کے وقت 3 اطراف سے فائر کیے گئے۔ فواد چودھری کا مزید کہنا تھا کہ جاوید لطیف نے عمران خان پرتوہین مذہب کا الزام پریس کانفرنس میں لگایا، مریم اورنگزیب، راناثنا اللہ بھی وہی گفتگو کرتے ہیں، لیگی رہنمائوں نے جو کہا وہی گفتگو خواجہ آصف بھی دہراتے ہیں۔
پاکستان تحریک انصاف (پی ٹی آئی) کے رہنما فواد چوہدری نے دعویٰ کیا ہےکہ وزیرآباد میں عمران خان پر تین اطراف سے حملہ کیا گیا، تین افراد نے تین طرح کے ہتھیاروں سے فائرنگ کی، ملزم نویدکو قتل کرنےکے لیے بھیجےگئے شوٹر کی گولی سے معظم ہلاک ہوا۔
لاہور میں پریس کانفرنس میں کرتے ہوئے فواد چوہدری کا کہنا تھا کہ عمران خان پر قاتلانہ حملے میں ان کی جان لینےکی کوشش کی گئی، تحقیقات سے ثابت ہوا کہ عمران خان پر تین حملہ آور قاتلانہ حملےکی کوشش میں شامل تھے، عمران خان کے گارڈز کی جانب سےکوئی گولی نہیں چلی، عمران خان پرحملے میں 3 طرح کے ہتھیار استعمال ہوئے یعنی 3حملہ آور تھے، منصوبے کے تحت عمران خان کو قتل کرکے انتشار پھیلانا تھا۔
فواد چوہدری کا کہنا تھا کہ عمران خان نے خود پر حملوں سے متعلق دو جلسوں میں کھل کر بتایا، اب تک ایک حملہ آورگرفتار ہوا ہے اور دو کی تلاش جاری ہے، عمران خان کو 8 زخم آئے، ان میں 3 زخم گولیوں کے ہیں، 14 گولیاں زمین سے ملیں، 12 ایک جگہ سے اور 2 دوسری جگہ سے، 9 گولیاں سامنے ایک بلڈنگ سے ملیں، ان میں 7 ایک جگہ سے اور 2 ایک جگہ سے ملیں۔
رہنما تحریک انصاف کا کہنا تھا کہ سابق وزیراعظم لیاقت علی خان والی قسط کو دہرایا جا رہا تھا، ملزم نویدکو قتل کرنے کے لیے شوٹر کو بھیجا گیا تھا، نویدکو قتل کرنےکے لیے بھیجےگئے شوٹرکی گولی سے معظم ہلاک ہوا۔
ملزم نویدکے ابتدائی ویڈیو بیان کے حوالے سے فواد چوہدری کا کہنا تھا کہ ڈی پی او نے ایس ایچ اوکو کیمرہ دےکرکہا کہ ویڈیو بنائیں، ڈی پی او کو تفتیش کے لیے شامل ہونےکو کہا گیا لیکن وہ شامل نہیں ہوئے، ڈی پی او کو تفتیش میں شامل ہونے سےکون روک رہا ہے؟