پاکستان بھارت سے سفارتی تعلقات کو فی الفور معطل کرے ،آزاد حکومت کو پوری ریاست کی نمائندہ حکومت تسلیم کرے
مسئلہ کشمیر کو ریاست پاکستان کی ترجیح اول پالیسی قرار دیا جائے۔ ملی یکجہتی کونسل آزاد کشمیر کے سمینار میں مطالبہ
حق خود ارادیت کی تحریک کو تیز کرنے کے لیے گلگت بلتستان اور آزاد کشمیر کی اسمبلیوں کو مضبوط کیا جائے
صدر ملی یکجہتی کونسل آزاد کشمیر سردار اعجاز افضل کی صدارت میں ہونے والے سمینار کامشترکہ اعلامیہ جاری
میاں محمد اسلم ،سردار عتیق احمد، عبد اللہ گل ، رفیق ڈار ، عبد الحمید لون ، امتیاز عباسی ، سید عبد اللہ گیلانی کا خطاب
اسلام آباد ( ویب نیوز)
حق خود ارادیت کے حوالے سے قومی سیمینار میں مسئلہ کشمیر کو ریاست پاکستان کی ترجیح اول پالیسی قرار دینے ، تمام پاکستانی سفارت خانوں میں کشمیر ڈیسک قائم کرنے اور کشمیر کے لیے ڈپٹی وزیر خارجہ تعینات کرنے کا مطالبہ کر دیا گیا ۔ سیمینار میں واضح کیا گیا ہے کہ حق خود ارادیت کی تحریک کو تیز کرنے کے لیے گلگت بلتستان اور آزاد کشمیر کی اسمبلیوں کو مضبوط کرنا ہو گا قانون ساز کونسلوں کو ایوان بالا کی طرح با اختیار بنانا ہو گا ۔ بھارتی پالیسی کے خلاف کاؤنٹر روڈ میپ کا اعلان کیا جائے ۔ گلگت بلتستان کے لیے بھی صدر وزیر اعظم کی تقرری کا با وقر سیٹ اپ قائم کیا جائے ۔ قومی سیمینار صدر ملی یکجہتی کونسل آزاد کشمیر سردار اعجاز افضل کی صدارت میں ہوا ۔ 20 سے زائد جماعتوں کے رہنماؤں نے سیمینار سے خطاب کیا مشترکہ اعلامیہ میں کہا گیا ہے کہ ملی یکجہتی کونسل پاکستان و آزاد جموں و کشمیر کے زیر اہتمام منعقدہ سیمینار کے شرکاء اتفاق رائے سے ریاست جموں و کشمیر کے عوام کی آزادی اور عظمت اسلام کے لیے دی گئی لازوال قربانیوں پر خراج تحسین پیش کرتے ہوئے مکمل یکجہتی کا اظہار کرتے ہیں ۔ اعلامیے میں کہا گیا ہے کہ کلمہ طیبہ کی بنیاد پر برصغیر میں پاکستان کے قیام کو اپنی امیدوں کا مرکز سمجھتے ہوئے قیام پاکستان سے قبل ہی اپنا مستقبل اس عظیم ریاست سے وابستہ کرنے کے عزم اور دو ٹوک موقف پر کشمیری قیادت کو سلام پیش کرتے ہیں ۔ اعلامیہ میں واضح کیا گیا ہے کہ تقسیم ہندوستان کے موقع پر بھارت کی جانب سے ریاست جموں و کشمیر میں اپنی افواج داخل کر کے غاصبانہ قبضہ کی بھرپور مذمت کرتے ہیں ۔ اقوام عالم کی جانب سے سیکورٹی کونسل کی قرار دادوں کے ذریعے ریاست جموں و کشمیر پر بھارتی دعوؤں کو مسترد کرتے ہوئے 84471 مربع میل وسیع ریاست کو متنازعہ علاقہ قرار دئیے جانے اور ریاست کے مستقبل کا فیصلہ کرنے کے لیے عوام کے حق خود ارادیت کو تسلیم کرنے پر اپنے اطمینان کا اظہار کرتے ہیں ۔ ریاست جموں و کشمیر کے اندر بھارتی افواج کی جانب سے ریاستی دہشتگردی کی بھرپور مذمت کرتے ہیں اور اقوام متحدہ کے ہیومن رائٹس کمیشن کی رپورٹس کی روشنی میں عالمی اداروں سے تحقیقات کا مطالبہ کرتے ہیں ۔ اعلامیہ میں کہا گیا ہے کہ بھارت کی جانب سے اقوام متحدہ کی تسلیم شدہ قرار دادوں کی موجودگی میں آئین کی دفعات 370اور135 ۔اے کو ختم کرتے ہوئے ریاست جموں و کشمیر کو انڈین یونین ٹریٹری قرار دینے کے اقدامات کو مسترد کرتے ہوئے حکومت پاکستان سے مطالبہ کرتے ہیں کہ پاکستان جس بھارت کو تسلیم کر کے سفارتی تعلقات قائم کئے تھے اس میں ریاست جموں و کشمیر شامل نہیں تھی لہذا ان بھارتی اقدامات کے بعد بھارت سے سفارتی تعلقات کو فی الفور معطل کیا جائے اور عالمی برادری کے سامنے مسئلہ کشمیر کو حقیقی اور قومی امنگوں کے مطابق اٹھانے کا اہتمام کیا جائے ۔ مطالبہ کیا گیا ہے کہ بھارت کے ساتھ ہر طرح کے تجارتی معاہدات کے ساتھ ساتھ ایسے تمام معاہدات جن میں کشمیری بطور فریق موجود نہیں فی الفور کالعدم قرار دئیے جائیں ۔اعلامیے میں کہا گیا ہے کہ اقوام متحدہ کا چارٹر محکوم عوام کو حق آزادی کے حصول کے لیے مسلح جدوجہد کا حق دیتا ہے اور ایسے میں جب اقوام عالم ریاست جموں و کشمیر پر بھارتی قبضہ کو ناجائز اور غاصبانہ قرار دے چکا ہے تو اس غاصبانہ قبضہ کے خلاف جموں و کشمیر کے عوام کی مسلح جدوجہد کی مکمل تائید و حمایت کرتے ہوئے بھارت کی کالے قوانین کے ذریعے ریاستی عوام کی نسل کشی کی بھرپور مذمت کرتے ہیں ۔ شرکاء نے اظہار تشویش کرتے ہوئے مقبوضہ جموں و کشمیر میں سیاسی اور بنیادی انسانی حقوق کو پامال کرتے ہوئے دینی جماعتوں اور رفاعی اداروں پر پابندیاں عائد کر کے سکولوں ، ہسپتالوں ، مساجد و مدارس پر حکومتی قبضہ ، سیاسی و مذہبی رہنماؤں کو پابند سلاسل کئے جانے کے جملہ اقدامات کی بھرپور مذمت کی ہے ۔ مطالبات کئے گئے ہیں کہ مقبوضہ جموں و کشمیر میں غیر ریاستی انتہا پسندوں کو ڈومیسائل سرٹیفیکیٹ جاری کر کے آبادی کے تناسب کو تبدیل کرنے کے عمل کو اقوام عالم ، او آئی سی اور انسانی حقوق کے تمام اداروں کے ساتھ ساتھ اقوام متحدہ سے مطالبہ کرتے ہیں کہ وہ اپنی ذمہ داریوں کو ادا کرتے ہوئے ریاست جموں و کشمیر کے عوام کو حق خود ارادیت کی بنیاد پر اپنے مستقبل کا فیصلہ کرنے کا موقع فراہم کیا جائے اور غیر ریاستی لوگوں کو ریاست میں لا کر آباد کر کے آبادی کے تناسب کو تبدیل کرنے سے بھارت کو فوری طور پر روکا جائے ۔ اقوام متحدہ کی سلامتی کونسل نے آزاد حکومت ریاست جموں و کشمیر کو لوکل اتھارٹی تسلیم کر رکھا ہے پاکستان اس آزاد حکومت کو پوری ریاست کی نمائندہ حکومت کے طور پر تسلیم کرتے ہوئے کاؤنٹر روڈ میپ کا اعلان کرے ۔ اسی طرح حکومت پاکستان تمام دوست ممالک سے بھی اس آزاد حکومت کو نمائندہ حکومت کے طور پر تسلیم کرانے کے اقدامات کرے۔ کشمیر کونسل کو گلگت بلتستان اور آزاد کشمیر کا مشترکہ فورم اور ایوان بالا کے طور پر ازسر نو ترتیب دیتے ہوئے گلگت بلتستان کے اندر آزاد کشمیر طرز کا با اختیار اور با وقار حکومتی سیٹ اپ بنایا جائے اعلامیہ وزارت خارجہ کو ارسال کیا جائے گا ۔ قبل ازیں نائب امیر جماعت اسلامی پاکستان میاں محمد اسلم نے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ کشمیری پاکستان کی جنگ لڑ رہے ہیں ۔ جماعت اسلامی روز اول سے کشمیریوں کے لیے ہر قسم کی قربانی دے رہی ہے ۔ یوم یکجہتی کشمیر پانچ فروری بائیس کروڑ عوام کے جذبات کی علامت بن چکا ہے ۔ حکومت پاکستان مسئلہ کشمیر کو ترجیح اول قرار دے ۔ تمام پاکستانی سفارت خانوں میں کشمیر ڈیسک بنائے جائیں اور کشمیر کے لیے نائب وزیر خارجہ تعینات کیا جائے ۔ امیر جماعت اسلامی آزاد کشمیر ڈاکٹر خالد محمود نے کہا کہ مقبوضہ کشمیرمیں کوئی بھی گھبراہٹ کا شکار نہیں ہے مگر بیس کیمپ اور حکومت پاکستان نے عالمی سامراج کے سامنے گھٹنے ٹیک دئیے ۔ عوام کشمیر کاز کے لیے متحد ہیں ۔ ہر کشمیری اس تحریک کا حصہ ہے ۔ اسلام آباد میں جو کھیل کھیلا گیا اس نے کشمیریوں کے کرب میں اضافہ کیا ۔ اسلام آباد سے کشمیر پر بھانت بھانت کی بولیاں بولی جا رہی ہیں ۔ ہم دوہرے کرب کا شکار ہیں ۔ جب عوام پرجوش ہیں تو اسلام آباد اور پنڈی میں ٹانگیں کیوں کانپ رہی ہیں ۔ افغانستان پر او آئی سی کی کانفرنس ہو سکتی ہے کشمیر پر کیوں نہیں ۔ انہوں نے مطالبہ کیا کہ آئندہ کے عام انتخابات کے حوالے سے تمام سیاسی جماعتیں اپنے منشور میں کشمیر پالیسی کو واضح کریں ۔ وزارت خارجہ مقبوضہ کشمیر میں بہنے والے خون کے حوالے سے اپنا کردار ادا کرے اور او آئی سی کو اس حوالے سے متحرک کیا جائے ۔ کشمیریوں کے ایک لاکھ شہداء کے خون سے بے وفاقی کی گئی تو کبھی استحکام نہیں آئے گا ۔ سابق وزیر اعظم آزاد کشمیر مسلم کانفرنس کے سربراہ سردار عتیق احمد ، تحریک نوجوانان کے صدر عبد اللہ گل ، لبریشن فرنٹ کے رہنما رفیق ڈار ، عبد الحمید لون ، جے یو آئی کے سیکرٹری جنرل سردار امتیاز عباسی ، حریت کانفرنس کے رہنما سید عبد اللہ گیلانی سمیت بیس سے زائد تنظیموں کے رہنماؤں نے خطاب کیا۔