امریکہ کی کالعدم ٹی ٹی پی کی جانب سے پاکستان کی اعلی قیادت کو ملنے والی دھمکیوں کی مذمت

پاکستان وہ کرے گا جو اس کاذاتی مفاد ہوگا،اسلام آباد کو جب مناسب لگے گا تب ایکشن لے

ہم اپنے شراکت داروں کے ساتھ مل کر کام کرنے کے لیے پرعزم ، ضرورت پڑنے پر یکطرفہ کارروائی بھی کی جا سکتی ہے

طالبان یقینی بنائیں کہ داعش،ٹی ٹی پی اور القاعدہ سے خطے میں سیکیورٹی خطرہ نہ ہو، ترجمان محکمہ خارجہ نیڈپرائس کی بریس بریفنگ

واشنگٹن(  ویب  نیوز)

امریکہ نے کالعدم ٹی ٹی پی کی جانب سے پاکستان کی اعلی قیادت کو ملنے والی دھمکیوں کی مذمت کرتے ہوئے کہا ہے کہ افغان طالبان کا دہشت گرد گروپوں کے حوالے سے اپنے وعدے پورے کرنا امریکہ اورپاکستان کے مشترکہ مفاد میں ہے۔ افغانستان کا دہشت گردوں کو پناہ دینا پاکستان اور امریکہ دونوں کے لیے تشویش کا سبب ہے، پاکستان وہ کرے گا جو اس کاذاتی مفاد ہوگا۔اپنا دفاع کرنا پاکستان کاحق ہے،پاکستان کو جب مناسب لگے گا تب ایکشن لے۔امریکی محکمہ خارجہ کے ترجمان نیڈ پرائس نے پریس بریفنگ دیتے ہوئے کہاکہ طالبان اپنے وعدے پورے کریں اور اس بات کو یقینی بنائیں کہ داعش،ٹی ٹی پی اور القاعدہ سے خطے میں سیکیورٹی خطرہ نہ ہو۔نیڈ پرائس نیڈ پرائس نے کہا کہ افغانستان میں دہشت گرد گروپوں کا پناہ حاصل کرنا سب کے لیے باعث تشویش ہے اور اس حوالے سے طالبان نے یہ ثابت کر دیا کہ وہ اپنے وعدے پورے کرنے کے قابل نہیں یا کرنے پر رضامند نہیں ہیں۔ان کا کہنا ہے کہ امریکہ اور طالبان کے درمیان ہونے والے معاہدے میں طالبان نے یہ عہد کیا تھا کہ وہ بین الاقوامی دہشت گردوں کو افغانستان میں آزدانہ طور پر سرگرم نہیں ہونے دیں گے۔انہوں نے کہا ہے کہ افغانستان کا دہشت گردوں کو پناہ دینا پاکستان اور امریکہ دونوں کے لیے تشویش کا سبب ہے۔ اس حوالے سے موجود خطرات کے باعث پاکستان نے بھی بہت نقصان اٹھایا ہے اور ان میں سے اکثر خطرات نے افغانستان میں ہی جنم لیا۔ان کا کہنا ہے کہ پاکستان وہ کرے گا جو اس کاذاتی مفاد ہوگا۔اپنا دفاع کرنا پاکستان کاحق ہے،پاکستان کو جب مناسب لگے گا تب ایکشن لے۔ ہم اپنے شراکت داروں کے ساتھ مل کر کام کرنے کے لیے پرعزم ہیں لیکن ضرورت پڑنے پر یکطرفہ طور پر بھی کارروائی کی جا سکتی ہے جیسا کہ ایمن الظواہری کے کیس میں کیا تھا۔