ہمارے جو ممبرز رہ گئے ہیں ان کے استعفے بھی منظور کریں، تحریک انصاف
ہم نئے انتخابات چاہتے ہیں، جب تک ان کے کیسز ہیں یہ اسمبلی کو طول دیں گے،شاہ محمود قریشی
ہم چاہتے تھے کہ ہمارے جو ایم این ایز ہیں وہ اسمبلی جائیں،اسد قیصر
ملک ہر گزرتے دن کیساتھ تباہی کی دلدل میں دھنستا جارہا ہے،اسد عمر
ہم ایک مجبور، لاچار پارلیمنٹ کے سامنے کھڑے ہیں، فواد چوہدری
اسلام آباد (ویب نیوز)
پاکستان تحریک انصاف نے اپنے مزید 35اراکین قومی اسمبلی کے استعفے منظوری کے بعد مطالبہ کیا ہے کہ ان کے جو ممبرز رہ گئے ہیں ان کے استعفے بھی منظور کیے جائیں۔شاہ محمود قریشی کی سربراہی میں پی ٹی آئی وفد اسپیکر قومی اسمبلی کے چیمبر پہنچا تاہم اسپیکر قومی اسمبلی راجہ پرویز اشرف چیمبر میں موجود نہیں تھے۔ پی ٹی آئی رہنمائوں نے پارلیمنٹ ہائوس کے باہر میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے اپنے رد عمل کا اظہار کیا۔اسد قیصر نے کہا کہ سپیکر قومی اسمبلی نے ہمیں اسمبلی میں بلوایا تھا، انہوں نے کہا تھا کہ میں ایسے استعفے منظور نہیں کر سکتا، کیا جن کے استعفے منظور کئے گئے انہیں سپیکر نے بلایا تھا؟۔اسد قیصر کا کہنا ہے کہ یہ غیرقانونی ہے، جمہوریت کے نام پر مذاق ہے، ہم چاہتے تھے کہ ہمارے جو ایم این ایز ہیں وہ اسمبلی جائیں۔فواد چوہدری نے کہا کہ ہم ایک مجبور، لاچار پارلیمنٹ کے سامنے کھڑے ہیں، سپیکر کہتے تھے کہ 17سے 18لوگ ان سے رابطے میں ہیں، ان سے پوچھتا ہوں کہ وہ 17سے 18لوگ کہاں ہیں؟۔انہوں نے کہا کہ پاکستان آج بہت بڑے سیاسی اور معاشی بحران کا شکار ہے، خدشہ ہے کہ ہم سری لنکا جیسی صورتحال کی طرف بڑھ رہے ہیں، مریم نواز کے کہنے پر 2ارکان نے استعفے نہیں دیئے تھے۔انہوںنے کہا کہ جوحکومت اب ہے وہ صرف 36فیصد کی نمائندہ ہے،بند کمروں کے فیصلے ہیں جن کی وجہ سے عوام بحران کا سامنا کررہے ہیں، ہماری 81ایم این ایز کی نشستوں پر استعفے منظور ہوچکے ہیں، ہمیں عام انتخابات کی تاریخ دی جائے۔اس موقع پر اسد عمر نے کہاکہ ملک ہر گزرتے دن کیساتھ تباہی کی دلدل میں دھنستا جارہا ہے۔شاہ محمود قریشی نے کہا کہ آج سپیکر نے اپنے عمل سے ثابت کیا کہ وہ کسٹوڈین آف دی ہائوس نہیں، سپیکر نے میرے خط کے جواب میں کہا تھا کہ اجتماعی استعفے منظور نہیں کرسکتا۔انہوں نے کہا کہ ہم نے اجلاس میں شرکت کا فیصلہ کیا، انہوں نے اجلاس موخر کردیا، ہم نے اسمبلی میں آنے کا فیصلہ کیا،انہوں نے مزید 35ممبرز کے استعفے منظور کرلئے۔پی ٹی آئی رہنما نے کہا کہ جو باقی رہ گئے تھے ہم ان کو بھی اسمبلی لے آئے، آپ نے ہمارے 81ارکان کو ڈی نوٹیفائی کیا، ہم باقیوں کو لائے تھے کہ ان کے بھی منظور کریں۔شاہ محمود قریشی نے کہا کہ جب تک ان کے کیسز موجود ہیں یہ اسمبلی کو طول دیں گے، ہم تو پنجاب میں آزمائش پر پورے اترے، آپ اپنے ممبرز کو آزمائش میں ڈالنے سے بھی کترا رہے ہیں ۔انہوں نے کہا کہ ہم نئے انتخابات چاہتے ہیں، ہم چاہتے ہیں عوام فیصلہ کریں، یہ معیشت مستحکم نہیں کرسکے،دہشتگردی پھر سر اٹھا رہی ہے۔