پشاور / اسلام آباد (ویب نیوز)
- پشاور پولیس لائنز دھماکا، شہدا ء کی تعداد 88 ہوگئی
- ہسپتال لائے گئے تمام افراد کی شناخت ہوگئی،ترجمان لیڈی ریڈنگ ہسپتال
- حتمی طورپر نہیں کہا جاسکتاکہ آپریشن کب تک مکمل ہوسکے گا،ڈسٹرکٹ ایمرجنسی آفیسر پشاور
پشاور پولیس لائنز مسجد دھماکے میں شہدا ء کی تعداد 88 ہوگئی،ریسکیوآپریشن تاحال جاری ہے ۔ترجمان لیڈی ریڈنگ ہسپتال کے مطابق دھماکے کے 55 زخمی اب بھی زیر علاج ہیں۔ڈپٹی کمشنر پشاور شفیع اللہ خان کے مطابق دھماکے کے شہدا ء کی تعداد 88 ہوگئی ۔پشاور کے لیڈی ریڈنگ ہسپتال(ایل آر ایچ)کے ترجمان محمد عاصم نے کہا ہے کہ ہسپتال لائے گئے تمام افراد کی شناخت ہوگئی۔حکام کے مطابق مسجد کے ملبے تلے دبے مزید افراد کو نکالنے کیلئے آپریشن جاری جاری ہے جبکہ علاقے میں سرچ آپریشن بھی کیا جارہا ہے۔ریسکیو 1122 پشاور کے ڈسٹرکٹ ایمرجنسی آفیسر نوید اختر نے کہا کہ حتمی طورپر نہیں کہا جاسکتاکہ آپریشن کب تک مکمل ہوسکے گا، سلیبس کو ہائیڈرولک کٹر کی مدد سے احتیاط سے کاٹا جارہا ہے تاکہ اگر کوئی اندر پھنسا ہوا ہے تو اس کی جان بچائی جاسکے جبکہ سنسرڈیوائسز لگا کر زندہ افراد کو چیک کیا جارہاہے۔
- پشاور دھماکا، ابتدائی رپورٹ وزیرِ اعظم کو پیش
- مسجد کے پلر گرنے سے چھت گری، جس سے زیادہ نقصان ہوا
- پولیس لائنز گیٹ، فیملی کوارٹرز سائیڈ کی سی سی ٹی وی فوٹیجز پر تحقیقات جاری ہیں
- سکیورٹی لیپس کے حوالے سے اعلیٰ تحقیقاتی کمیٹی قائم کر دی گئی،رپورٹ
پشاور پولیس لائنز کی مسجد میں گزشتہ روز ہونے والے خود کش دھماکے کی ابتدائی تحقیقاتی رپورٹ وزیرِ اعظم شہباز شریف کو پیش کر دی گئی۔ اس ابتدائی رپورٹ میں بتایا گیا ہے کہ جائے وقوعہ سے خود کش حملے کے شواہد ملے ہیں۔وزیرِ اعظم شہباز شریف کو پیش کی گئی ابتدائی رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ مسجد کے پلر گرنے سے چھت گری، جس سے زیادہ نقصان ہوا۔رپورٹ کے مطابق سکیورٹی لیپس کے حوالے سے اعلیٰ تحقیقاتی کمیٹی قائم کر دی گئی ۔ابتدائی رپورٹ میں کہا گیا کہ پولیس لائنز گیٹ، فیملی کوارٹرز سائیڈ کی سی سی ٹی وی فوٹیجز پر تحقیقات جاری ہیں۔وزیرِ اعظم شہباز شریف کو پیش کی گئی ابتدائی رپورٹ کے مطابق پشاور پولیس لائن دھماکے میں اب تک 88 افراد شہید ہوئے جبکہ 157زخمی رپورٹ ہوئے ہیں۔ خود کش دھماکے کے شہدا میں ڈی ایس پی عرب نواز، 5 سب انسپکٹرز، مسجد کے پیش امام اور ملحقہ پولیس کوارٹر کی رہائشی خاتون بھی شامل ہیں۔دھماکے کے بعد ریسکیو کارروائیاں رات کو بھی جاری رہیں اور اب بھی جاری ہیں۔