اسلام آباد (ویب نیوز)
وزیر خزانہ اسحق ڈار نے کہا ہے کہ پروگرام کی بحالی کے لیے بین الاقوامی مالیاتی فنڈ (آئی ایم ایف) کے ساتھ مذاکرات کا وقت رات 12 بجے تک ہے اور امید ہے کہ مثبت خبر ملے گی۔اسلام آباد میں میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے وزیر خزانہ اسحق ڈار نے کہا کہ آج معاملات حتمی ہوں گے اور اگر ماضی کی حکومت نے غلط عزائم کیے ہیں تو ان کو بھی موجودہ حکومت پورا کرے گی۔قبل ازیں وفاقی وزیر خزانہ اسحق ڈار نے کہا تھا کہ عالمی مالیاتی فنڈ (آئی ایم ایف) کے پروگرام کی بحالی کے لیے امید ہے کہ آج معاملات طے ہوجائیں گے۔اسلام آباد میں روڈ سیفٹی پر ایک کانفرنس میں شرکت کے بعد صحافیوں سے غیر رسمی گفتگو کرتے ہوئے آئی ایم ایف معاہدے کے اعلان کے حوالے سے پوچھنے پر انہوں نے کہا کہ ابھی مذاکرات کا فائنل روانڈ چل رہا ہے۔ایک سوال کے جواب میں اسحق ڈار نے کہا کہ بہت جلد قوم کو اچھی خبر دیں گے۔صحافی نے سوال کیا کہ آئی ایم ایف کے ساتھ معاہدے میں کیا رکاوٹ آرہی ہے تو وزیر خزانہ نے جواب دیا کہ 30 شعبوں میں پیش رفت ہوگئی ہے، اللہ کا شکر ہے ہر چیز صحیح چل رہی ہے۔انہوں نے کہا کہ میری آئی ایم ایف وفد کے ساتھ روز ملاقات ہوتی ہے اور آج بھی میں کچھ دیر میں ان سے ملاقات کروں گا۔خیال رہے کہ نیتھن پورٹر کی سربراہی میں آئی ایم ایف وفد نے 31 جنوری کو نویں جائزے کی تکمیل پر حکومت کے ساتھ حتمی مذاکرات کا آغاز کیا تھا۔بڑے مالیاتی خلا کی نشاندہی اور اسے پر کرنے کے طریقوں پر بات چیت اسلام آباد میں ہوئی جس میں 7 سے زائد محکموں کے نمائندے موجود تھے۔آئی ایم ایف کی نظر میں معیشت کو سب سے بڑا خطرہ توانائی کے شعبے کی خراب کارکردگی سے ہے جس کا گردشی قرض 29 کھرب روپے تک پہنچ چکا ہے۔چنانچہ فنڈ نامکمل وعدوں کی روایت کے پیش نظر بجلی اور گیس کے نرخوں میں اضافے پر فوری عمل درآمد دیکھنا چاہتا ہے۔حکومت نے رواں مالی سال کے لیے تقریبا ساڑھے 9 کھرب روپے کے فرق کو پورا کرنے کے لیے مطلوبہ بجلی کے ٹیرف ایڈجسٹمنٹ پر رضامندی ظاہر کی ہے لیکن ابھی تک مختلف زمروں اور محفوظ صارفین کے لیے کراس سبسڈیز اور اس زمرے کے تحت کھپت کی حد پر کام کرنا باقی ہے۔آئی ایم ایف کا ایک اور بڑا مطالبہ ڈیزل پر موجودہ پیٹرولیم لیوی 40 روپے سے بڑھا کر 50 روپے کرنا ہے جو 15 فروری کو پیٹرولیم مصنوعات کی قیمتوں کے متوقع اعلان میں ظاہر ہوسکتا ہے۔تاہم ایک سینیئر سرکاری عہدیدار نے بتایا تھا کہ بدھ کی رات تک ہمیں اقتصادی اور مالیاتی پالیسیوں (ایم ای ایف پی)کا مسودہ موصول نہیں ہوا اور مالی اقدامات و بیرونی فنڈنگ کے ذرائع دونوں کے لحاظ سے حتمی لائحہ عمل پر آئی ایم ایف کے تحفظات اب بھی موجود ہیں۔