• وزارت امور کشمیر وجی بی گلگت بلتستان میں تھور قبیلے اور خیبرپختونخوا کے ہربن قبیلے کے معاملے کو حتمی شکل دی گئی

اسلام آباد (ویب نیوز)

صو بہ خیبر پختونخوا اور گلگت بلتستان کے قبائل کے درمیان دیا مر بھاشا ڈیم کی حد بندی کا تنازعہ حل ہو گیا ہے ۔ متنازعہ8 کلومیٹر  کی سرحدی پٹی کو دونوں قبائل میں 4، 4 کلومیٹر میں تقسیم کر دیا گیا ہے ۔ گلگت بلتستان کے تھور اور خیبرپختونخوا کے ہربن قبائل کے درمیان ایک عرصہ سے   تنازعہ جاری تھا۔ سرحدی تنازعہ کا حل سپریم کورٹ کے 14 دسمبر 2018 کے آرڈر کی روشنی میں تنازعہ کے حل کے متبادل زرائع کے ذریعے کیا گیا۔وزیراعظم کے مشیر برائے آمور کشمیر و گلگت بلتستان قمر زمان کائرہ نے گلگت بلتستان کے تھور اور خیبرپختونخوا کے ہربن قبائل کے درمیان 8 کلومیٹر کے سرحدی تنازعے کے حتمی حل اور اس ضمن میں سپریم کورٹ کے فیصلے کو خوش آئیند قرار دیتے ہوئے کہا ہے کہ مذکورہ تصفیے اور فیصلے سے گلگت بلتستان اور خیبرپختونخوا کے درمیان باہمی اعتماد میں اضافہ ہو گا انہوں نے کہا اس فیصلے سے علاقے میں اعتماد کی فضا میں اضافے سے دیامیر بھاشا ڈیم کی تعمیر سے متعلق پیش رفت میں بھی تیزی ممکن ہو گی، انہوں نے اس تصفیے کی ضمن میں وزارت امور کشمیر کے کردار کو بھی سراہا اور کہا کہ وزارت میں اس ضمن میں دو اجلاس منعقد ہوئے جس میں کمشنر دیامر نے 8 کلومیٹر علاقے اور گلگت بلتستان کے تھور قبیلے اور خیبرپختونخوا کے ہربن قبیلے کے درمیان سرحدی تنازعہ کے متعلق تفصیلی بریفنگ دی جس کے بعد اس معاملے کو حتمی شکل دی گئی، انہوں نے کہا کہ یہ تنازعہ ایک طویل عرصے سے التوا کا شکار تھا اور 2014 میں اس مسئلے پر چار قیمتی جانوں کے نقصان کی وجہ سے یہ تنازعہ شدت اختیار کر گیا تھا، مشیر امور کشمیر نے کہا کہ سرحدی تنازعہ کا حل سپریم کورٹ کے 14 دسمبر 2018 کے آرڈر کی روشنی میں تنازعہ کے حل کے متبادل زرائع کے ذریعے کیا گیا، انہوں نے کہا کہ تنازعہ کے حل کے متبادل زرائع  کے تحت 2020 میں اس تنازعہ کے حل کے حوالے سے گرینڈ جرگہ تشکیل دیا گیا تھا جس کے بعد دونوں قبائل کے لیے compensation کو حتمی شکل دی گئی، انہوں نے کہا کہ تنازعہ کے حل کے متبادل زرائع  کے ذریعے تنازعہ ختم ہو چکا ہے جو ایک بڑی کامیابی ہے، 8 کلومیٹر کے سرحدی علاقے کو دونوں قبائل میں 4، 4 کلومیٹر میں تقسیم کر دیا گیا ہے اور مزید یہ کہ دونوں قبائل گلگت بلتستان اور خیبرپختونخوا میں کسی بھی طے ہونے والی سرحد کو بھی تسلیم کریں گے۔