- وزیر قانون اعظم نذیر تارڑ وضاحتیں دیتے رہے دونوں طرف کے ارکان کے شور شرابے کے باعث ایوان کی کارروائی صرف اٹھارہ منٹ چل سکی
- جب پارلیمنٹ پر حملہ ہوتا ہے تو اٹارنی جنرل کو عدالت میں اس کا دفاع کرنا چاہیے ،میاں رضا ربانی
اسلام آباد (ویب نیوز)
پارلیمان اور وزیراعظم سے متعلق سپریم کورٹ کے مبینہ ریمارکس کے معاملے پر اٹارنی جنرل کی جانب سے وزیر قانون کو لکھے گئے وضاحتی خط پر سینیٹ میں ہنگامہ، سینیٹر رضا ربانی نے احتجاج کرتے ہوئے اٹارنی جنرل کو جوابی خط لکھنے کا مطالبہ کردیا ،وزیر قانون اعظم نذیر تارڑ وضاحتیں دیتے رہے ،دونوں طرف کے ارکان کے شور شرابے کے باعث ایوان کی کارروائی صرف اٹھارہ منٹ چل سکی اور اجلاس غیر معینہ مدت کیلئے ملتوی کر دیا گیا، سینیٹر میاں رضا ربانی نے واضح کیا ہے کہ اٹارنی جنرل کو جب پارلیمنٹ پر حملہ ہوتا ہے تو عدالت میں پارلیمنٹ کا دفاع کرنا چاہیے ۔ منگل کو سینیٹ اجلاس چیئرمین سینیٹ صادق سنجرانی کی صدارت میں ہوا۔ عوامی اہمیت کے نکتے پر اظہار خیال کرتے ہوئے میاں رضا ربانی نے کہا کہ اٹارنی جنرل اگر پارلیمنٹ اور جوڈیشری کے اتنے حامی ہیں۔تو جب عدالت کی طرف سے پارلیمنٹ پر حملہ ہوتا ہے تو اٹارنی جنرل کو عدالت میں پارلیمنٹ کا دفاع کرنا چاہیے ۔اٹارنی جنرل پارلیمنٹ کی بنیاد پر بات نہیں کر سکتا ۔اٹارنی جنرل کو اس معاملے پر خط لکھا جائے۔میاں رضاربانی نے اٹارنی جنرل کی جانب سے وزیر قانون اعظم نذیر تارڑ کو خط لکھنے کے معاملے پر احتجاج کرتے ہوئے کہا کہ اٹارنی جنرل ایوان میں بیٹھ تو سکتے ہیں لیکن پارلیمنٹ کی بنیاد پر انہیں کوئی بھی بات کرنے کا حق نہیں ہے، اگر اٹارنی جنرل پارلیمنٹ اور جوڈیشری کے اتنے حامی ہیں تو انہیں عدالت میں کھڑے ہوکر پارلیمنٹ کا دفاع بھی کرنا چاہیے جس پر وزیر قانون اعظم نذیرتارڑ نے وضاحت کرتے ہوئے کہا کہ یہ اتنی بڑی بات نہیں ہے، اٹارنی جنرل نے اس لئے وضاحت کی ہے کیوں کہ وہ اس وقت سپریم کورٹ میں موجود تھے اور اٹارنی جنرل نے وضاحت کی ہے کہ چیف جسٹس نے ایک ہی وزیر اعظم کے ایماندار ہونے کے ریمارکس نہیں دیئے۔ اٹارنی جنرل حکومت کا حصہ ہیں اگر کوئی گستاخی ہوئی ہے تو میں معافی چاہتا ہوں۔ اپوزیشن لیڈر شہزاد وسیم نے کہا کہ سپریم کورٹ نے نیب سے متعلق کیس میں کہا تھا پارلیمنٹ غیر مکمل ہے اس کی بات بھی کریں،دو اسمبلیاں خالی پڑی ہیں الیکشن کی تاریخ دیں،حکومت عدالتوں کے یا تو سارے فیصلے تسلیم کرے یا نہ کرے۔ شہزاد وسیم نے کہا کہ تصحیح ضروری کی گئی کون ایماندار تھا کون نہیں،حقائق سب کے سامنے ہیں ایک بڑی جماعت کو آپ نے دیوار کے ساتھ لگایا ہوا ہے کیا پارلیمان مکمل ہے؟کیا یہ آئین کی حکمرانی ہوتی؟آئین کے تحت چلنا ہے تو کرائیں الیکشن آئین سامنے ہے ،عدالت آئین کے مطابق کہتی ہے کہ کہتی ہے الیکشن کرائیں۔انہوں نے کہا کہ عدالتوں کا احترام کرنا ہے تو آئین کا بھی احترام کریں،اپنے گریبانوں میں جھانکیں اور اپنا دامن دیکھیں ،یہ عدالتوں کے احترام کی بات کرتے ہیں ان سے کہیں الیکشن کرائیں،قومی اسمبلی کے سپیکر کبھی اس دروازے سے نکلتے ہیں کبھی اُس دروازے سے بھاگ جاتے ہیں ۔ اپوزیشن لیڈر نے کہا کہ جب الیکشن کی بات ہوتی ہے یہ بھاگ جاتے ہیں ،یہ گریبان کی بات کرتے ہیں، کس کے گریباں انہوں نے چھوڑے ہیں؟کس کا دامن محفوظ ہے یہ میدان میں آئیں اور انتخابات کا سامنا کریں دیگر ارکان نے بھی ان معاملات پر نکتہ اعتراض پر بات کرنا چا ہتے تھے ، چئیر مین سینیٹ نے اجازت نہیںدی تو اراکین نے شور شرابہ شروع کر دیا جس پر چیئرمین سینیٹ نے صدارتی فرمان پڑھتے ہوئے سینیٹ کا اجلاس غیر معینہ مدت کے لئے ملتوی کردیا ۔