•  جو عدالت کے سامنے سوالات ہیں ان کو اگر حل کردیا جائے تو آئندہ مستقبل میں اس قسم کے مسائل نہیں ہوں گے،وکیل درخواست گزار

پشاور (ویب نیوز)

پشاور ہائیکورٹ نے نگران حکومت خیبرپختونخوا کو کام سے روکنے کی درخواست پر اٹارنی جنرل آف پاکستان،ایڈووکیٹ جنرل کے پی کونوٹس جاری کردیئے ۔ چیف جسٹس پشاور ہائی کورٹ جسٹس مس مسرت ہلالی نے ریمارکس دیتے ہوئے کہا ہے کہ ہم گھنٹوں ووٹ ڈالنے کے لئے لائنوںمیں کھڑے ہوتے ہیں اور یہ آپس میںلڑتے رہتے ہیں، عوام کا کوئی خیال ہی نہیں ، سیاستدانوں کو اللہ تعالیٰ عقل دے۔بدھ کو نگران حکومت کو کام سے روکنے کے لئے دائر درخواست پر چیف جسٹس پشاور ہائی کورٹ جسٹس مس مسرت ہلالی کی سربراہی میں جسٹس وقار احمد پر مشتمل دورکنی بینچ نے سماعت کی۔ درخواست میں مئوقف اختیار کیا گیا ہے کہ گورنر کو آئین کے تحت پہلے الیکشن کی تاریخ دینی ہوتی ہے ا س کے بعد کابینہ کی تشکیل کرنی ہوتی ہے۔ درخواست میں مئوقف اختیارکیا گیا ہے کہ نگران کابینہ کے تمام فیصلے غیر آئینی ہیں کیونکہ آئین کے مطابق اس کی تشکیل ہی نہیں ہوئی۔ نگران حکومت کا بنیادی کام الیکشن کروانا تھا جو کہ 90دن گزرنے کے باوجود اس میںمکمل طور پر ناکام رہی ہے۔ درخواست گزار کے وکیل کا کہنا تھا کہ جو عدالت کے سامنے سوالات ہیں ان کو اگر حل کردیا جائے تو آئندہ مستقبل میں اس قسم کے مسائل نہیں ہوں گے۔ اس پر  چیف جسٹس پشاور ہائی کورٹ جسٹس مس مسرت ہلالی کا کہنا تھا کہ ہم گھنٹوں ووٹ ڈالنے کے لئے لائنوں میں کھڑے رہتے ہیں اوریہ لوگ اب آپس میں لڑرہے ہیں، سیاستدانوں کو اللہ تعالیٰ عقل دے، عوام رُل گئے ہیں۔ عدالت نے درخواست پر اٹارنی جنرل آف پاکستان اور ایڈووکیٹ جنرل خیبرپختونخوا کو نوٹسز جاری کردیئے ۔