- اپوزیشن نے منی بجٹ کو جھوٹ کا پلندہ قراردے دیا
- حکومتی ارکان کا اشرافیہ کی بھاری مراعات ختم کرنے کا مطالبہ ، دفاعی بجٹ میں کمی کے لئے بھی تجاویز پیش
- پاکستان کو سری لنکا بننے سے روکنے کے لیے تمام شراکت داروں کو غلطیوں کا سدباب کرنا ہو گا، طاہربزنجو
- حکومت نے غلط کام کیا ہے حمایت نہیں کر سکتے سینیٹر ہدایت اللہ خان
- اسحق ڈار پر اعداد و شمار میں فراڈ پر پہلے بھی ملین ڈالرز کا جرمانہ ہو چکا ہے۔ کامل علی آغا
- عوام دشمن ، مزدورکش اینٹی پاکستان منی بجٹ ہے جسے مسترد کرتے ہیں ،محسن عزیز
اسلام آباد (ویب نیوز)
سینیٹ میں حکومتی اتحادی بھی چیخ اٹھے کہ قیامت خیز مہنگائی ہے ، منی بجٹ پر تحفظات کا اظہارکرتے ہوئے وزیر اعظم سے کابینہ کے حجم پر نظرثانی اور کابینہ کو 30 ارکان تک محدود کرنے کامطالبہ کر دیا ۔ اتحادی جماعتوں نے بھی اشرافیہ کی بھاری مراعات کو ختم کرنے کا مطالبہ کر دیا ۔ دفاعی بجٹ میں کمی کے حوالے سے بھی تجاویز پیش کر دی گئیں ۔ اتحادیوں نے منی بجٹ کی حمایت سے بھی انکار کردیا جب کہ اپوزیشن نے قراردیا ہے کہ منی بجٹ جھوٹ کا پلندہ ہے اسحق ڈار وزیر خزانہ نہیں وزیر قرضہ بن کر رہ گئے ہیں ۔ اعداد و شمار میں فراڈ پر پہلے بھی انھیں ملین ڈالرز کا جرمانہ ہو چکا ہے ۔ایک بار پھر اعداد و شمار میں غلط بیانی کرکے اسحاق ڈار نے مجرمانہ فعل کا ارتکاب کیا ہے ۔ جمعہ کو سینیٹ کا اجلاس چیئرمین صادق سنجرانی کی صدارت میں ہوا ۔ نیشنل پارٹی کے رہنما سینیٹر طاہر بزنجو نے ضمنی مالیاتی بل 2023 ء پر بحث پر حصہ لیتے ہوئے کہا کہ سب سے بڑا چیلنج یہ ہے کہ کیا معاشی بحران سے حکومت نمٹنے کی صلاحیت رکھتی ہے اس کا آنے والے وقت میں ہی جواب مل سکتا ہے ۔ قیامت خیز مہنگائی ہے ، 170 ارب روپے کے نئے ٹیکس لگا دئیے گئے ۔ خط غربت سے نیچے زندگی گزارنے والوں کی تعداد چند ماہ میں 10 کروڑ سے تجاوز کر جائے گی ۔ پاکستان کو سری لنکا بننے سے روکنے کے لیے تمام شراکت داروں کو ذمہ داری کو قبول کرنا ہو گا اور اپنی غلطیوں کو تسلیم کرتے ہوئے درست کرنا ہو گا مل بیٹھ کر اقتصادی پالیسی بنانی ہو گی ورنہ سیاسی معاشی بحران مزید گہرا ہوتا چلا جائے گا ۔اشرافیہ پر معاشی بدحالی کے باوجود 26 کھرب 16 ارب کے اخراجات آ رہے ہیں ۔ وفاقی کابینہ میں 30 ارکان کافی ہیں ۔ کفایت شعاری کو سب اپنائیں شاہ خرچیاں ختم کریں اور دفاعی بجٹ کو بھی کم کیا جائے ۔ عوامی نیشنل پارٹی کے رہنما حاجی ہدایت اللہ خان نے منی بجٹ کی مخالفت کرتے ہوئے کہا کہ حکومت نے غلط کام کیا ہے حمایت نہیں کر سکتے 20 کلو آٹے کا تھیلا خیبر پختونخوا میں ساڑھے تین ہزار میں فروخت ہو رہا ہے ۔ اصل چیلنج اشرافیہ کی چوری کو روکنا ہے ۔ کابینہ کو 30 ارکان تک محدود کیا جائے سرکاری افسران کے بڑے بڑے سرکاری بنگلوں کی سہولت کا جائزہ لیتے ہوئے کمشنر کے لیے دو کنال ، ڈپٹی کمشنر اور ڈی پی او کے لیے ایک ایک کنال اور دیگر افسران کے لیے دس مرلے کا سرکاری مکان مختص کیا جائے ۔ بے چینی اور اضطراب کا ادراک کیا جائے ۔ مسلم لیگ ( ق ) کے رہنما سینیٹر کامل علی آغا نے منی بجٹ کو جھوٹ کا پلندہ قرار دیا ۔ مشتاق احمد خان کے موقف کی تائید کرتے ہوئے کہا کہ اسحاق ڈار نے اصل بات چھپائی ہے ۔ وہ وزیر خزانہ نہیں بلکہ وزیر قرضہ بن کر رہ گئے ہیں ۔ اعداد و شمار میں فراڈ پر پہلے بھی اسحاق ڈار پر ملین ڈالرز کا جرمانہ ہو چکا ہے اعداد و شمار میں غلط بیانی اسحاق ڈار کا مجرمانہ فعل ہے 170 ارب روپے نہیں بلکہ 600 ارب روپے نکلوائے جا رہے ہیں ۔ جی ایس ٹی 17 سے 18 فیصد ہونے پر عام آدمی پر ٹیکس نہیں بڑھے گا ؟ کیونکہ ہر چیز پر تو جی ایس ٹی ہے ۔ پرویز الہی کی آڈیو کی بات کی گئی ہے حکومت نے مجرمانہ فعل کا اعتراف کیا ہے پریس کانفرنس اور ٹی وی پر آ کر خود اپنا جرم بتا رہے ہیں ۔ واضح کر دینا چاہتا ہوں عمران خان کی گرفتاری کی صورت میں سانحہ ماڈل کا خطرہ ہو گا ۔ عمران خان کی مقبولیت کی وجہ سے ان کا ذہن ماؤف ہو گیا ہے اور اب یہ مہنگائی سے توجہ ہٹانے کے لیے آڈیو ٹیپ کا سہارا لے رہے ہیں ۔ حکومت بیرونی ایجنڈے پر آئی کوئی اہلیت نہیں ہے اب تو جانور بھی بھوکے مرنے لگے گے کیونکہ چارا مہنگا کر دیا گیا ہے جھوٹ کا لبادہ منی بجٹ ہے عوام کے ہاتھ حکمرانوں کے گریبانوں کی طرف بڑھ رہے ہیں امن و امان کی صورتحال خراب ہو رہی ہے ملک کے پچاس مقامات پر عوام نے سڑکوں پر آ کر احتجاج کیا آٹے چینی دال گھی کی قیمتیں بے قابوہو چکی ہیں عوام کے خریدنے کی سکت ختم ہو رہی ہے ۔ سینیٹر محسن عزیز نے کہا کہ عوام دشمن ، مزدورکش اینٹی پاکستان منی بجٹ ہے جسے مسترد کرتے ہیں یہ آئی ایم ایف کا بنایا گیا بجٹ ہے بربادی کا بجٹ ہے جھوٹ کا بجٹ ہے ایک ہزار ارب سے زائد کا بوجھ مسلط کیا جا رہا ہے پاکستان نے عالمی ریکارڈ توڑتے ہوئے آئی ایم ایف سے 23 واں معاہدہ کر لیا ہے ۔ چیلنج کرتا ہوں عمران خان کا معاہدہ پارلیمنٹ میں پیش کریں طعنے نہ دیں ہم یہ چیخ و پکار کرتے رہیں گے ۔ اگر ہمارے دور کا معاہدہ تھا تو مفتاح اسماعیل نے ریوویو کے لیے ستمبر 2022 ء میں آئی ایم ایف کے ساتھ دستخط کیوں کئے ۔ اسحاق ڈار آئے تو اونچا اونچا بول رہے تھے آئی ایم ایف سے ڈیل کرنا جانتا ہوں آئی ایم ایف کی شرائط نہیں مانوں گا مگر انہی حکمرانوں کی آئی ایم ایف نے ناک سے لکیریں نکلوا دیں ۔ آئی ایم ایف سے ہونے والی بات چیت سے کے حوالے سے کچھ کچھ ہم بھی آگاہ ہیں ۔ آئی ایم ایف کی ٹیم نے جاتے ہوئے کہا کہ غیر سنجیدہ حکومت ہے معاہدہ کے لیے تیاری ہی نہیں کی ۔ مچھلی مارکیٹ کی طرح ڈالر کا ریٹ ہو گیا ہے ۔ کابینہ کی سینچری ہونے والی ہے ۔ ہر چیز کی گراوٹ ہے اور فیکٹریاں بند ہونے سے تین لاکھ سے زیادہ لوگ بے روزگار ہو چکے ہیں قبائلی سینیٹر ہدایت اللہ خان نے بھی بحث میں حصہ لیتے ہوئے اسے مسترد کر دیا ۔